عید الفطر پیر 26 جون کو ہو گی
چترال نیوز رپورٹ) محکمہموسمیات کے مطابق عید الفطر کا چاند 25 جون غروب آفتاب کے وقت نظر آنے کے کے واضح امکانات ہیں لحاظہ اس سال عیدالفطر پیر 26 جون کو منائے جانا تقریباً یقینی ہے.
ضلعی حکومت کا اسیران توہین رسالت پر تشددکرنے پر چترال پولیس کے ذمہ داروں کے خلاف پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے جوڈیشل انکوائیری کا مطالبہ
چترال( بشیر حسین آزاد) چترال کی ضلعی حکومت نے اسیران توہین رسالت پر وحشیانہ تشددکرنے پر چترال پولیس کے ذمہ داروں کے خلاف پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے جوڈیشل انکوائیری کا مطالبہ کر دیا ہے۔ ضلع ناظم حاجی مغفرت شاہ،ضلع نائب ناظم مولانا عبد الشکور،امیر جماعت اسلامی چترال مولانا جمشید احمد،امیرعالمی مجلس تحفظ نبوت ضلع چترال وسیکرٹری اطلاعات جے یوآئی مولانا حسین احمداور مولانا اسرار الدین الہلال نے درجنوں شہریوں کے ہمراہ چترال پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چترال پولیس نے توہین رسالت کے واقعے میں اپنی حدود سے تجاوز کرتے ہوئے شمع رسالت کے پروانوں پر وحشیانہ تشدد اور اُن کے خلاف دہشتگردی کے مقدمات درج کرکے اُنہیں ڈیرہ اسماعیل خان کے جیل میں ڈالا گیا تھا۔اُن کا جرم صرف اتنا تھا کہ اُنہوں نے اپنے پیغمبر ﷺکے ساتھ محبت کا اظہار کرتے ہوئے ملعون کے خلاف جلوس نکالا تھا جو کہ ایک مسلمان کا شیوہ ہے۔چونکہ مقامی پولیس اور خاص طور پر ڈ ی۔ پی۔ او چترال نے مقدمہ ہذا کے سلسلے میں ایک فریق کا کردار ادا کرکے نہ عاشقان رسول کے خلاف سنگین نوعیت کے دفعات لگائے بلکہ 21اپریل سے 28اپریل تک انتہائی تشدد کا نشانہ بنایا اور قانون کے مسلمہ اصول جس کی روسے کسی بھی گرفتار شدہ فرد کو چوبیس گھنٹوں کے اندر عدالت کے سامنے پیش کرنا لازمی ہوتا ہے، کو یکسر نظرانداز کیا۔ لہٰذاغیر قانونی گرفتاریوں اور غیر انسانی جسمانی و ذہنی تشدد پر چترال پولیس کے ذمہ دار افراد کے خلاف پشاور ہائی کورٹ کے مغزز جج کے ذریعے جوڈیشنل انکوائری کے بعد ذمہ دار افراد کو قانون کے کٹہرے میں لاکر قرار واقعی سزا دی جائے۔اُنہوں نے کہا کہ اسیران کی رہائی کے لئے ہم نے صوبائی سطح پر زبردست جدوجہد کی ۔ وزیر اعلیٰ پرویز خٹک،سنیٹر عطاء الرحمن اورانسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخواہ سے ملاقات کرکے اسیران کے خلاف لگائے گئے 7 ATAسمیت دیگر دفعات ختم کرائے۔جس کے بعد اسیران کی رہائی ممکن بنی جنہیں گزشتہ روز ڈسٹرکٹ جیل چترال سے ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے۔اُنہوں نے وزیر اعلی خیبر پختونخواہ پرویز خٹک ۔آئی جی اور سنیٹر عطاء الرحمن کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ اُن کی کے تعاون اور کوششوں سے اسیران ناموس رسالت کے پروانوں کی رہائی ممکن ہوئی۔اُنہوں نے کہا کہ چترال کے کچھ عناصر کو مقامی پولیس نے استعمال کرتے ہو ئے اسیران کی رہائی کے کریڈٹ لینے کی کوشش کی۔چترال کے یہ میر صادق اور میر جعفر بہت جلد عوام کے سامنے بے نقاب ہونگے۔اُنہوں نے کہا کہ چترال پولیس نے اسیران کو دوران قید انتہائی اذیتیں پہنچاکر ذہنی طور پر نقصان پہنچایا ہے ۔اُنہوں نے کہا کہ پولیس کے خلاف جوڈیشل انکوائیری کے کرکے ذمہ داروں کو اگر سزا نہ دی گئی تو اس کے سنگین نتائج بر آمد ہونگے جس کا چترال جیسا ضلع متحمل نہیں ہو سکتا۔اُنہوں نے سابق ممبر قومی اسمبلی مولانا عبد الاکبر چترالی کا بھی شکریہ ادا کیا ہے کہ اُنہوں نے پشاور میں اہم زمہ داد حکام سے ملکر اسیران کی رہائی کے لئے جدوجہد کی تھی۔
چترال ٹاون میں بجلی کی صورت حال بہتر ہونے تک احتجاجی تحریک کا سلسلہ جاری رہے گا۔صدرپاؤر کمیٹی
چترال (بشیر حسین آزاد)ایس آر ایس پی دومیگاواٹ بجلی گھر سے چترال ٹاون کو بجلی کی فراہمی کے سلسلے میں پاؤر کمیٹی چترال کے طرف سے دی گئی ڈیڈلائین کے ختم ہونے کے بعد احتجاجی تحریک کے سلسلے میں دوسرا کارنر میٹنگ ہفتہ کے سہ پہر جغور کے بے روزگار چوک میں زیر صدارت صدر پاؤر کمیٹی خان حیات اللہ خان منعقدہ ہوا۔جو کہ بعد ایک جلسے کی شکل اختیار کیا۔جلسے میں جغور اور بکر آباد سے سینکڑوں لوگوں نے شرکت کی۔جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پاؤر کمیٹی کے صدر خان حیات اللہ خان نے کہا کہ پاؤر کمیٹی کی چھ سالوں سے جاری مسلسل کوششوں کا نتیجہ ایس آر ایس پی دومیگاواٹ بجلی گھر اب تیار ہوچکا ہے جس کے لئے ہم ایس آر ایس پی کے چیف ایگزیکٹیو شہزادہ مسعود الملک کے شکرگزار ہے ۔اب جبکہ بجلی گھر تیار ہوچکا ہے مگر اس کو سیاست کے نذر کرکے چترال ٹاون کے لوگوں کو اس بجلی گھر کی بجلی سے محروم رکھا جارہا ہے جس کے لئے پاؤر کمیٹی نے ایس آر ایس پی اورچترال کے انتظامیہ کے ساتھ بار بار میٹنگ کی مگر کوئی مثبت نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔ انتظامیہ چترال ٹاون کو درپیش مسائل کو سلجھانے کے بجائے الجھانے کے درپے ہیں۔بار بار شیڈول مرتب کرنے کے باوجود بجلی کی تقسیم میں کوتاہی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے۔اور انتظامیہ جان بوجھ کر ٹاون کے لوگوں کو سڑکوں پر نکل آنے پر مجبورکررہی ہے کیونکہ راغ،کجو،کوغذی اور برغوزی میں غیر قانونی طورپر بجلی کا استعمال کرنے والوں کی نشاندہی کرنے کے باوجود اے سی چترال اُن کے خلاف کاروائی کرنے سے گریزاں ہے جس سے صاف ظاہر ہے کہ ٹاون کے لوگوں کو ایک سوچے سمجھے سازش کے تحت گھروں سے باہر نکال کرسڑکوں پر لایا جارہا ہے۔اُنہوں نے کہا جیل بھرومہم کا آغاز شروع کیا جائیگا اور چترال ٹاون کے مرد وخواتین سڑکوں پر نکل آئینگے جسے روکنا چترال انتظامیہ کی بس سے باہر ہوگی۔اُنہوں نے چترال ٹاون کے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کچھ سازشی لوگ چترال ٹاون کے لوگوں کو آپس میں لڑانے کی کوشش کررہے ہیں اُن کی سازش کو ناکام بنانے کے لئے ضروری ے آپس میں متحد ہواجائے۔خان حیات اللہ خان نے کہا مستقبل قریب میں چترال ٹاون کے لوگوں کے جائدادوں اور کاروبار پر دوسرے علاقوں کے لوگ قابض ہونے کی کوشش کرینگے جنہیں آپس میں متحد ہوکر ناکام بنایا جاسکتا ہے۔اُنہوں نے کہاکہ ایس آر ایس پی دعویٰ کرتی ہے بجلی گھر سے 1.8میگاواٹ بجلی کی اگر فراہمی ہورہی ہے تو وہ بجلی کہاں جارہی ہے؟اور بار بار کیوں ٹریپ ہورہی۔اگر1.8میگاوات بجلی چترال ٹاون کو دی جائے تو آسانی سے چترال ٹاون کو دو حصوں میں تقسیم کرکے بجلی فراہم کی جاسکتی ہے مگر ایسا جان بوجھ کرنہیں کیا جارہا۔ واپڈا حکام اپنا قبلہ درست کرے اور بجلی کی تقسیم میں کوتاہی سے کام نہ لیا جائے اگر ایسا نہیں کیا گیا تو ٹاون کے لوگ واپڈا کے دفتر کے سامنے دھرنا دینگے اور واپڈا کے دفتر کو تالہ لگائینگے۔اُنہوں نے کہا کہ بجلی کی صورت حال بہتر نہ ہونے کی صورت میں یہ احتجاج سلسلہ جاری رہے گا اور دنین،ژانگ بازار اور گولدور وغیرہ میں کارنر میٹنگ کے بعد پھر واپڈا دفتر کے سامنے دھرنا اور ایک بڑا جلسہ ہوگا۔جلسے سے پاؤر کمیٹی کے سینئر نائب صدر محمد کوثر ایڈوکیٹ نے بھی خطاب کیا اور پاؤر کمیٹی کی طرف سے چترال ٹاون کے لئے بجلی گھر کے سلسلے میں جدوجہد کے بارے تفصیل سے بتایا۔اُنہوں نے چترال ٹاون کے لوگوں کے طرف سے شہزادہ مسعود الملک کاشکریہ ادا کیا۔اور سوشل میڈیا پر پاؤر کمیٹی کے خلاف تنقید منفی پروپیگنڈوں کی شدید الفاظ میں مذمت کیا۔اُنہوں نے کہا کہ ایس آر ایس پی دومیگاواٹ بجلی گھر صرف اور صرف چترال ٹاون کے لئے بنایا گیا ہے مگر بجلی سے مستفید ٹاون سے باہر کے لوگ ہورہے ہیں۔اور اب اے سی چترال اور ڈسٹرکٹ ناظم کی طرف سے علاقہ کوہ کو صبح سے دوپہر تک بجلی دینے کی باتیں ہورہی ہے۔جوکہ چترال ٹاون کے لوگوں کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے۔اُنہوں نے زور دیکر کہا کہ پہلے ٹاون کے لوگوں کو بجلی کی فراہمی یقینی بنایا جایا بعد میں دوسرے علاقوں کو بجلی دینے پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔
عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت چترال کی طرف خوش قسمت اسیروں اور ان کے خوش نصیب اہل خاندان دوست احباب کو مبارک باد
چترال (بشیر حسین آزاد)امیر عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت ضلع چترال مولنا حسین آحمد نے ایک اخباری بیان میں کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ بلاآخر اللہ کے فضل واحسان سے اسیران ختم نبوت رہا ہوگئے خوش نصیب اسیران ختم نبوت کی رہائی کی خبر کے ساتھ چترال کے طول وعرض میں خوشی کی لہر دوڑ گئی چترال کی معلوم تاریخ کے یہ خوش نصیب قیدی تکالیف اور مشقت کو سہنے کے بعد اللہ کے فضل واحسان سے رہا ہوگئے ہیں۔سب سے پہلے ان خوش قسمت اسیروں اور ان کے خوش نصیب اہل خاندان دوست احباب کو مبارک ہو۔عالمی مجلس تحفظ نبوت ضلع چترال اسیران ختم نبوت کی رہائی کے لئے تمام کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور ان تمام فرد، افراد ،جماعت،محکموں اور کرداروں کو سلام پیش کرتی ہے جنہوں نے زبان سے، قلم سے، تعلق وتعارف سے، مشوروں سے دعاؤں نیک تمناؤں سے اپنے اپنے انداز اور اختیار کے مطابق کردار ادا کیا۔خصوصیت کے ساتھ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت ڈیرہ اسمعٰیل خان کا شکریہ اداکرتی ہے جنہوں نے نازک مشکل وقت میں ڈیرہ اسمعیل خان میں انکا والہانہ استقبال کیا مہمان نوازی کی مثال قائم کی،قید کے دوران ہمدرد دوستوں کا کردار ادا کیا۔عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت چترال اس واقعہ میں اہلیان چترال کے جذبہ ایمانی عشق رسولؐ کے پاکیزہ مقدس جذبوں کو سلام پیش کرتی ہے۔
ناموس رسالت کے خوش نصیب اسیروں کو رہائی مبارک ہو۔جی یو آئی چترال
چترال(بشیر حسین آزاد) جمعیت علماء اسلام ضلع چترال کے ضلعی نظم کے اہم رہنماؤں کا اجلاس سینئر نائب امیر مولنا قاری وزیر احمد کے زیر صدارت منعقد ہوا۔جسمیں چترال کی تاریخ کے سیاہ ترین واقعہ توہین رسالت پر گہرے رنج وغم کے اظہار کے ساتھ ناموس رسالت کے خوش نصیب اسیروں کی رہائی پر دل کی گہرائیوں سے خوشی اور تشکر کا اظہار کیا گیا اور چترال کے تاریخ کے ان مبارک خوش قسمت اسیروں کو زبردست خراج تحسین پیش کیا گیا۔اور اس عہد کو دہرایا گیا کہ اللہ جل شانہ کی ایک مستحکم صفت ہے کہ جب گلشن اسلام کی ابیاری کیلئے قربانی کی ضرورت پڑی تواللہ تعالیٰ نے ہمیشہ ایک مبارک جماعت کو اس کے مذمت کے لئے قبول کیانہ صرف یہ اسیران بلاشبہ پوری زندگی اپنے اس قابل فخر اسیری پر ناز کرسکتے ہیں بلکہ چترال کا ہر درد مند مسلمان باسی ان کے اس خوش نصیبی پر ناز کرتا رہیگا۔اُنہوں نے کہا کہ یہ اسیران ملک وملت کے لئے اصل سرمایہ اور متاع ہیں اللہ ان کے جمہود مساعی قربانی کو اپنی درگاہ میں قبول فرمائے۔
ایس آر ایس پی چیف ایگزیکٹیو شہزادہ مسعود الملک وضاحت کریں کہ دومیگاواٹ بجلی گھرکس علاقے کے لئے بنایا گیا ہے۔عوامی حلقے
چترال(بشیر حسین آزاد)چترال کے علاقہ زرگراندہ ،گولدور ،ریحانکوٹ،چیوڈوک اور بازاہسپتال ر ایریاز کو ہفتہ کے روز شیڈول کے مطابق گولین دومیگاواٹ بجلی گھر سے بجلی کی فراہمی کرنی تھی مگر ان ایریاز کو نامعلوم وجوہات کی بناء پر بجلی مہیا نہ ہوسکی اور بجلی صرف اور صرف دنین ایریامیں دی گئی۔ٹاون کے ایریا کے بازار کے ٹرانسفارمروں کے لینکوں کو شام سے پہلے سے اُتارے گئے تھے جس کے وجہ سے صارفین نیشنل گرڈ اسٹیشن سے ملنے والی بجلی سے بھی محروم رہ گئے۔اس سے پہلے شیڈول میں بھی مذکورہ علاقے کو بجلی ٹریپ ہونے کا بہانہ بناکر بجلی سے محروم رکھا گیا تھا۔عوامی حلقوں نے شدید غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے ایس آر ایس پی کے سی او سے مطالبہ کیا ہے کہ اگرادارہ گولین دومیگاواٹ بجلی گھر سے چترال ٹاون کو بجلی کی فراہمی نہیں دی سکتی تو اسے بند کیا جائے ۔اور رمضان المبارک کے اس بابرکت مہینے میں عوام کیساتھ مزید مذاق کو بند کیا جائے۔شیڈول کے مطابق علاقے کو تین حصوں میں بھی تقسیم کرنے کے باوجود اگر بجلی پوری نہیں ہوتی تو 1.8میگاواٹ بجلی کہاں جاتی ہے جوکہ ادارہ دعویٰ کرتی ہے اس کا جواب دیا جائے۔عوامی حلقوں نے ایس آر ایس پی کے چیف ایگزیکٹیو شہزادہ مسعود الملک سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ برائے مہربانی عوام کے سامنے وضاحت کی جائے کہ بجلی گھر کن کن علاقوں کے لئے بنایا گیا ہے اور جو علاقے غیر قانونی طورپر بجلی استعمال کررہے ہیں اُن کے خلاف ادارہ نے اب تک قانونی کاروائی کیوں نہیں کی؟