1975کے نوٹفکیشن کے خلاف ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن دائر، حکومت کو نوٹس جاری
چترال کے پہاڑوں، بنجر اورمشترکہ زمینوں کو سرکاری ملکیت قرار دینے کے خلاف رٹ پٹیشن باقاعدہ سماعت کیلئے منظور، حکومت کو نوٹس جاری
.
سوات (نمائندہ چترال ٹائمز)پشاورہائی کورٹ مینگورہ سرکٹ کے دوروکنی بینج نے بریسٹراسدالملک اورمحب اللہ تریچوی ایڈوکیٹ کی وساطت سے دائر چترال کے پہاڑوں، بنجرزمینوں اورمشترکہ چراگاہوں وغیرہ کو 1975کے نوٹفیکشن کی بنیادپرسرکاری قرار دینے کے خلاف رٹ پٹیشن باقاعدہ سماعت کیلئے منظورکرتے ہوئے حکومت کو 14دن کے اندرجواب جمع کرنے کا حکم دیا ہے . یہ احکامات جسٹس ارشدعلی اورجسٹس وقاراحمد نے جاری کردیا ہے .
.
زرائع نے چترال ٹائمزڈاٹ کام کوبتایا کہ پیرکے دن جب سماعت شروع ہوئی تو100سے زائددرخواست گزاروںکے وکیل بریسٹراسدالملک اورمحب اللہ تریچوی نےدلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ حکومت 1975ء میںایک متنازعہ نوٹفیکشن جاری کرکے چترال کے پہاڑی علاقوں، بنجرززمینوںاورمشترکہ چراگاہوںاوردریا کے کنارے زمینوںکو سرکاری ملکیت قراردی تھی جبکہ یہ سارے عوامی ملکیت ہیں اورعوام اس سے استفادہ کررہی ہے . اوراب ریونیوڈیپارٹمنٹ ان کو سرکاری قرار دے کرقبضہ کرنے کے درپے پے. جبکہ پوراچترال پہاڑی علاقہ ہے اگراس پر عمل ہوگیاتوپوراچترال سرکاری ہوگااورعوام کی کوئی ملکیت نہیںرہےگی. 1975 کی نوٹفکیشن کی آڑ میں عوامی ملکیت کو سرکاری قرار دینا خلاف قانون اورآئین ہےجوکہ اب تک عوام چترال کی ملکیت اورقبضے میںہیں. اب انھیںریونیوڈیپارٹمنٹ سرکاری قرار دیکرقبضہ کرنا چاہتا ہے جسے کالعدم قراردیا جائے.
.
عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر مقدمہ باقاعدہ سماعت کیلئے منظورکرتے ہوئے حکومت کو چودہ دن کے اندرجواب جمع کرنےکاحکم دیا ہے.اورساتھ اخباری اشتہار بھی شائع کرنے کی ہدایت کی ہے .
.
بعدازاں چترال ٹائمزڈاٹ کام سے گفتگو کرتے ہوئے معروف قانون دان محب اللہ تریچوی نے بتایا کہ چترال کا صرف تین فیصد زمین زیرکاشت ہے باقی سب پہاڑی علاقہ اورریوربیڈپرمشتمل ہے. جبکہ عوام اب تک ان سے استفادہ کرتے آئی ہے . مگراب ریونیوڈیپارٹمنٹ عوامی چراگاہوں ، ریوربیڈ ودیگرعوامی زمینا ت کو سرکاری قراردیکرباقاعدہ ریکارڈ مرتب کررہا ہے . جوکہ عوام کے ساتھ دشمنی اورانتہائی ناانصافی ہے . جس پر چترال کے مختلف علاقوںکے متاثرین کی طرف سے باقاعدہ رٹ پٹیشن ہائی کورٹ میںجمع کردیا گیا ہے امید ہے کہ فیصلہ متاثرہ عوام کے حق میںآئے گا .