یہ میرے جوان ۔۔۔۔ ہما حیات Posted on September 5, 2021September 5, 2021 شیئر کریں: کردار سے گفتار سے سب صاف جھلکتے ہیںہمت سے، عظمت سے، یہ میدان بھی لرزتے ہیں یہ میرے جوان ہیں،انھیں کمزور نہ سمجھواہٹ سے ان قدموں کے، ابلیس بھی تڑپتے ہیں سینہ ہے یہ فولاد کا، انکھیں ہے عقابیدیتے ہیں رخ اندھی کو، طوفان پلٹتے ہیں نہ روک سکا ان کو، سردی کی برفباریگرمائش لہو سے، لوہے بھی پگھلتے ہیں یہ ان کی بدولت ہے، ہر سو یہ بہاریں ہیںیہ خودتو بہاروں سے،کچھ دورہی رہتے ہیں ہمت نہیں ہاریں گے، نہ پیٹھ یہ پھیریں گےیہ جام شہادت بھی غیرت سے اٹھاتے ہیں دشمن کو خدا ان کے یورش سے بچاۓبازو میں ہے وہ طاقت جھنجھوڑکے رکھتے ہیں یہ نعرہ تکبیر پڑھتے ہیں جو مل کر توواللہ یہ سچ ہے کہ دشمن بڑے ڈرتے ہیں محفوظ ہے ہماؔ بھی ان شیروں کے ساۓ میںدیواریں ہیں اس ملک کی، یہ اپ بھی کہتے ہیں Post Views: 1,189 شیئر کریں: متعلقہ خبریں: شکوہ………….عبد الکریم کریمی وخت کھیوتے ریر؟……تحریر: اقبال حیات اف برغذی مر ثیہ بنام خالد بن ولی ……… قلم فدا محمد فدا استاد محترم مولا نگاہ کی یاد میں کھوار زبان میں مرثیہ……تحریر: رحمت اللہ رحمت ؔ اجنو Posted in تازہ ترین, شعر و شاعریTagged یہ میرے جوان