یو این ڈی پی کے پراجیکٹ گلاف ٹو کے زیر اہتمام موسمیاتی تبدیلیوں کیساتھ بہتر انداز میں نمٹنے کیلۓ اسٹیک ہولڈرز کے لۓ سوات کے مختلف وادیوں میں ورکشاپس کا انعقاد
یو این ڈی پی کے پراجیکٹ گلاف ٹو کے زیر اہتمام موسمیاتی تبدیلیوں کیساتھ بہتر انداز میں نمٹنے کیلۓ اسٹیک ہولڈرز کے لۓ سوات کے مختلف وادیوں میں ورکشاپس کا انعقاد
پشاور (چترال ٹائمزرپورٹ) اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کے پراجیکٹ گلاف ٹو کے زیر اہتمام موسیماتی تبدیلیوں کیساتھ بہتر انداز میں نمٹنے کیلۓ تمام اسٹیک ہولڈرز کے لۓ سوات کے مختلف وادیوں اتروڑ، مٹلتان اور مانکیال میں ورکشاپس کا انعقاد کیا گیا تاکہ ممکنہ موسمیات تبدیلی کی صورت میں تمام سٹیک ہولڈرز آپس میں رابطہ میں رہیں۔اور یہ کمیونیکیشن اینڈ کوآرڈینیشن ورکشاپس کی ایک کڑی ہے۔
ان ورکشاپس میں کمیونٹی ممبران اور مختلف سرکاری محکموں PDMA، OFWM، Forest، SWC سمیت ضلع و تحصیل کی سطح پر دیگر متعلقہ حکام کے نمائندوں نے حصہ لیا۔گلاف ٹو پراجیکٹ نے تین روزہ ورکشاپس کا انعقاد ضلع سوات کی اترور، مٹلتان اور مانکیال وادیوں میں کیا۔
تاکہ ان علاقوں میں پراجیکٹ کے نفاذ کے دوران پیدا ہونے والے ممکنہ مواصلاتی اور رابطہ کاری کے چیلنجوں کی نشاندہی اور ان سے نمٹنے کے لیے ایک لائحہ عمل طے کیاجاسکے۔
جبکہ ان ورکشاپس کا بنیادی مقصد پراجیکٹ میں شامل تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان واضح اور موثر ہم آہنگی کو مستحکم کرنا اور اس بات کو یقینی بناناتھا کہ کمیونٹی ممبران پراجیکٹ کی پوری مدت میں اچھی طرح سے باخبر اور فعال رہیں۔ ورکشاپ کے انعقاد کے بعد وادی مٹلتان کے رہائشی محمود خان نے کہاکہ اس ورکشاپ نے ہمیں اپنے خدشات کا اظہار کرنے کا موقع فراہم کیا یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ تمام سٹیک ہولڈرز نے ہماری باتوں کو سنا اور ہمیں یقین دلایا کہ پراجیکٹ کی سرگرمیاں ہمارے نقطہ نظر کی مکمل عکاسی کریں گی۔
واضح رہے کہ گلاف ٹو پراجیکٹ گلگت بلتستان کی 16 وادیوں اورچترال سمیت خیبر پختونخواہ کی 8 وادیوں میں کام کر رہا ہے۔ یہ کمیونٹیز کو گلاف اور موسمیاتی تبدیلی کے متعلقہ اثرات سے وابستہ خطرات کی شناخت اور ان کا انتظام کرنے کا اختیار دیتی ہیں، گلاف سے متعلق آفات کے خطرے کو کم کرنے کے لیے عوامی خدمات کو مضبوط کرتا ہے اور کمیونٹی کی تیاری اور تباہی کے ردعمل کو بہتر بناتا ہے۔
یہ منصوبہ پراجیکٹ کے علاقوں میں روزی روٹی کو یقینی بنانے میں خواتین کی شرکت پر توجہ مرکوز کرنے کے ساتھ خوراک کی حفاظت کو بھی یقینی بناتا ہے