یو ایس ایڈ ر کی طرف سے آٹھ عددسیٹلائٹ ریسکیو اسٹیشنز صوبائی حکومت کے حوالے کئے گئے، یہ سیٹلائیٹ اسٹیشنزلواری ٹنل سمیت صوبے کی بڑی شاہراہوں پر لگائے جائیں گے
یو ایس ایڈ ر کی طرف سے آٹھ عددسیٹلائٹ ریسکیو اسٹیشنز صوبائی حکومت کے حوالے کئے گئے، یہ سیٹلائیٹ اسٹیشنزلواری ٹنل سمیت صوبے کی بڑی شاہراہوں پر لگائے جائیں گے
پشاور ( چترال ٹائمزرپورٹ ) یو ایس ایڈ کے تعمیر نو پروگرام کے تحت روڈ حادثات کے صورت میں فوری اور بہتر طبی امداد کی فراہمی کیلئے آٹھ عددسیٹلائٹ ریسکیو اسٹیشنز صوبائی حکومت کے حوالے کئے گئے ہیں۔سیٹلائٹ ریسکیو اسٹیشن کا یہ منصوبہ پاکستان میں اپنی نوعیت کا منفرد اور پہلا منصوبہ ہے جس سے شاہراہوں پر حادثات کی صورت میں متاثرین کو فوری ایمرجنسی خدمات کی فراہمی ممکن ہوگی۔ اس سلسلے میں منگل کے روز وزیراعلیٰ ہاوس پشاور میں باضابطہ تقریب کا انعقاد کیا گیاجس کے مہمان خصوصی وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سردار علی امین خان گنڈا پور تھے جبکہ صوبائی وزیر برائے صحت قاسم علی شاہ، چیف سیکرٹری ندیم اسلم چوہدری،متعلقہ محکموں کے اعلیٰ حکام کے علاوہ پشاور میں تعینات امریکی قونصل جنرل شانٹی مور اور دیگر متعلقہ حکام نے تقریب میں شرکت کی۔ تقریب میں آٹھ عدد سیٹلائیٹ ایمرجنسی اسٹیشن اور 14 ایمبولینسز باضابطہ طور پر صوبائی حکومت کے حوالے کی گئیں۔ یہ سیٹلائیٹ اسٹیشنز صوبے کی بڑی شاہراہوں پر لگائے جائیں گے جن میں شاہ باز خیل (انڈس ہائی وے)، لکی مروت، سپینہ موڑ انڈس ہائی وے کرک، ایم ون موٹر وے پر چارسدہ اور کرنل شیر خان شہید انٹر چینجز، ہزارہ موٹر وے پر ہری پور انٹر چینج، سوات موٹرے وے پر کاٹلنگ انٹر چینج، قراقرم ہائی وے پر بشام اور ہائی وے N-45 پر دیر اپر لواری ٹنل شامل ہیں۔
یہ سیٹلائیٹ اسٹیشن جدید ترین طبی اور ٹیکنیکل سہولت سے لیس ہیں، جن میں چھوٹے آپریشن تھیٹر کی سہولت بھی موجود ہے۔ علاوہ ازیں سولر سسٹم اور وائرلیس مشینری بھی ان سیٹلائیٹ اسٹیشن میں لگائی گئی ہے۔ اسی طرح یو ایس ایڈ کے تعمیر نو پروگرام کے تحت فراہم کی گئی ایمبولینسز میں سے چار عدد ایمبولینسز سیدو گروپ آف ٹیچنگ ہسپتال سوات کو فراہم کی جائیں گی جبکہ دو ایمبولینسز شانگلہ، دو ملاکنڈ، دو اپر دیر، دو لوئر دیر اور ایک ایک ایمبولینس چترال اور بونیر کے ہسپتالوں میں مہیا کی جائے گی۔ سیدوہسپتال میں فراہم کی جانے والی ایمبولینسز میں وینٹیلیٹر کی سہولت بھی موجود ہوگی۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں ایمرجنسی ہیلتھ سروسز کی بہتری کیلئے یو ایس ایڈ کی کاوشیں لائق تحسین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جدید طرز کی سیٹلائیٹ ریسکیو اسٹیشن دور افتادہ علاقو ں میں موثر انداز میں ایمرجنسی ریسپانس یقینی بنانے میںاہم کردار ادا کریں گے۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا دہشتگردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن پر ہونے کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوا ہے اور صوبے کے عوام نے اس جنگ میں بہت قربانیاں پیش کی ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت مالی مشکلا ت کے باوجودجنگ زدہ اور پسماندہ علاقوں کی ترقی اور وہاں کے لوگوں کو روزگار کی فراہمی کیلئے ٹھوس اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو صحت کی معیاری سہولیات کی فراہمی صوبائی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے اور اس مقصد کیلئے اولین اقدام کے طور پر صحت کارڈ اسکیم کو مکمل طور پر بحال کیا گیا ہے، جس کے تحت صوبے کی سو فیصد آبادی کو نجی اور سرکاری بہترین ہسپتالوں میں علاج معالجے کی مفت سہولیات میسر ہیں۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ اسی طرح صوبے کے ہسپتالوں اور مراکز صحت میں بھی سہولیات کی فراہمی پر خطیر وسائل خرچ کئے جار ہے ہیں۔ علی امین گنڈا پور نے مزید کہا کہ اس وقت نہ صرف خیبرپختونخوا بلکہ پورے ملک کو مالی مشکلات کا سامنا ہے، اس مجموعی صورتحال میں شراکت دار اداروں کا تعاون قابل قدر ہے۔ یو ایس ایڈ پہلے سے صوبے کے مختلف شعبوں میں تعاون کر رہا ہے جو انتہائی قابل قدر ہے۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت ملک کی خاطر آئی ایم ایف کے ساتھ طے کی گئی شرائط کو پورا کرنے کیلئے اپنا کردار بروقت ادا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اپنی قوم کو پاوئں پر کھڑا کرنا ہمارا مشن ہے اور صوبائی حکومت اس مقصد کیلئے تمام تر دستیاب وسائل کا کارآمد استعمال یقینی بنا رہی ہے۔ علاوہ ازیں صوبے کے پیداواری شعبوں کو ترقی دیکر آمدن میں اضافہ کے لئے بھی اقدامات جاری ہے۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ بہت جلدخیبر پختونخوااپنے پاوں پر کھڑا ہوگا۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور سے پشاور میں تعینات امریکن قونصل جنرل شانتے مورکی ملاقات
پشاور ( چترال ٹائمزرپورٹ ) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور سے پشاور میں تعینات امریکن قونصل جنرل شانتے مور نے منگل کے روز ان کے دفتر میں ملاقات کی اور صوبے میں یو ایس ایڈ کے تعاون سے جاری عوامی فلاح و بہبود کی سرگرمیوں سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات میں وزیر صحت، چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری اور دیگر متعلقہ حکام بھی موجود تھے۔ شانتے مور نے کہا کہ امریکی حکومت یو ایس ایڈ کے تحت صوبے کے مختلف سماجی شعبوں میں کام کر رہی ہے جن میں صحت عامہ، تعلیم، فنی مہارت، واٹر اینڈ سینیٹشن، زراعت، مواصلات، گورننس اور دیگر شعبے شامل ہیں اور امریکی حکومت مذکورہ شعبوں میں اشتراک کار کو مزید وسعت دینا چاہتی ہے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت عوامی فلاح و بہبود میں یو ایس ایڈ کے تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے، صوبائی حکومت نوجوانوں کو تکنیکی ہنر سکھانے اور خودروزگاری کو فروغ دینے کیلئے قرضوں کی فراہمی کا پروگرام شروع کرنے کے علاوہ واٹر اینڈ سینیٹشن سروسز کو مزید علاقوں تک وسعت دینے پر کام کر رہی ہے جس کیلئے صوبائی حکومت کو ڈونر اداروں کے تعاون کی ضرورت ہے۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ پسماندہ علاقوں بشمول ضم اضلاع کی ترقی صوبائی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے اور حکومت اس مقصد کیلئے نئے بجٹ میں خاطر خواہ سرمایہ کاری کرے گی اور صوبائی حکومت کی خواہش ہے کہ ضم اضلاع میں انفراسٹرکچر کی بہتری اور لوگوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کیلئے ڈونر اداروں بھی صوبائی حکومت کے ساتھ مزید تعاون کریں۔ اس موقع پر صوبائی حکومت اور یو ایس ایڈ کے درمیان سماجی شعبوں میں باہمی اشتراک کار کو مزید بہتر انداز میں آگے بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سردار علی امین گنڈاپور سے ماہر اقتصادیات غزالہ منصوری کی سربراہی میں ورلڈ بینک کے وفد کی ملاقات
پشاور ( چترال ٹائمزرپورٹ ) وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سردار علی امین گنڈاپور سے ماہر اقتصادیات غزالہ منصوری کی سربراہی میں ورلڈ بینک کے وفد نے منگل کے روز وزیر اعلیٰ ہاوئس پشاور میں ملاقات کی جس میں بچوں کی نامکمل نشوونما(سٹنٹنگ) سے متعلق مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چودھری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری سید امتیاز حسین شاہ، متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز اور دیگر متعلقہ حکام بھی ملاقات میں شریک تھے۔ اس موقع پر شرکائکو صوبے میں سٹنٹنگ کی شرح، اسکے بنیادی محرکات، قومی ترقی پر اس کے اثرات اور دیگر متعلقہ پہلووئں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔علاوہ ازیں سٹنٹنگ کی شرح کو کم کرنے کیلئے ضروری اقدامات اور حکمتِ عملی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور صوبے میں سٹنٹنگ کی روک تھام کیلئے حکومت اور ورلڈ بینک کے مابین باہمی تعاون سے اقدامات اٹھانے پر اتفاق کیا گیا۔وزیر اعلیٰ سردار علی امین گنڈاپور نے اس مقصد کیلئے ٹاسک فورس تشکیل دینے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو پندرہ دنوں کے اندر تفصیلی ورکنگ پلان بھی پیش کرنے کی ہدایت کی اور واضح کیا کہ ضم اضلاع میں سٹنٹنگ کے مسئلے پر خصوصی توجہ دی جائے۔
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ سٹنٹنگ ایک چیلنج ہے جس سے نمٹنے کیلئے جامع حکمت عملی کے تحت مربوط اقدامات ناگزیر ہیں۔ اس مقصد کیلئے ماحولیات کے مسائل پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ غذائی قلت کو پورا کرنے، صحت سہولیات تک رسائی یقینی بنانے، اور عوامی سطح پر بھرپور آگاہی مہم کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ بچوں کی مکمل نشونما یقینی بنانا پی ٹی آئی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل رہا ہے۔ سابق وزیر اعظم عمران خان نے اس مقصد کیلئے نیشنل نیوٹریشن کوآرڈینیشن کونسل تشکیل دی تھی۔ ہم عمران خان کے وژن کے مطابق سٹنٹنگ کی شرح کو کم کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔ علی امین گنڈاپور کا مزید کہنا تھا کہ سٹنٹنگ کی وجہ بننے والے بنیادی مسائل کا تدارک ترجیح ہے۔ اس مقصد کیلئے غذائی قلت کے تدارک، فوڈ سیکیورٹی، شعبہ صحت اور ماحولیات کی بہتری اور دیگر پہلووئں پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے اور اس سلسلے میں متعدد منصوبے پائپ لائن میں ہیں۔ اسی طرح روزگار کے فروغ اور لوگوں کا معیار زندگی بہتر بنانے پر بھی کام جاری ہے۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نظام حکمرانی کو بہتر بنانے کیلئے بھی کوشاں ہے جس کے ذریعے سماجی خدمات کے اداروں میں سروس ڈیلیوری کے مجموعی نظام کو عوامی ضروریات سے ہم آہنگ کیا جا رہا ہے۔اگلے ایک سال میں سٹنٹنگ کی شرح میں خاطر خواہ کمی لانا ہدف ہے۔ اس مقصد کیلئے ورلڈ بنک کا خصوصی تعاون درکار ہو گا اور ہم ان کے تجربے سے بھی بھرپور استفادہ کریں گے۔ وفد کے شرکائنے اس موقع پر اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سٹنٹنگ کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا وژن اور اقدام لائق تحسین ہے۔ وفد نے اس چینلنج سے نمٹنے کیلئے صوبائی حکومت سے ہر ممکن تعاون یقینی بنانے کے عزم کا بھی اظہار کیا اور کہا کہ مشترکہ اور مربوط کاوشوں کے ذریعے اس مسئلے پر قابو پایا جا سکتا ہے۔