یادوں کی سلگتی خوشبو ۔ ڈاکٹر شاکرہ نندنی
یادوں کی سلگتی خوشبو ۔ ڈاکٹر شاکرہ نندنی
مکیش، ایک درمیانی عمر کا مرد، اپنے پرانے مکان کی چھت پر اکیلا بیٹھا ہے۔ شام کے سائے گہرے ہوتے جا رہے ہیں اور ہلکی ٹھنڈی ہوا اس کے چہرے کو چھو کر گزر رہی ہے۔ اس کا دل ایک عجیب سی تڑپ سے بھرا ہوا ہے، جیسے برسوں کی دبی ہوئی آگ ہوا کی ہلکی سی چھوت سے پھر سے بھڑک اٹھی ہو۔ اس کے سامنے وہی پیڑ کھڑا ہے جو کبھی اس کی اور روپا کی خفیہ محبت کا گواہ تھا۔
روپا، جس کی مسکراتی آنکھیں اور مہکتی زلفیں آج بھی اس کی یادوں میں تازہ ہیں، اسی چھت پر مکیش کے قریب ہوا کرتی تھی۔ ان کی راتیں کبھی باتوں سے مہکتی تھیں تو کبھی خاموش لمس سے۔ مکیش کی انگلیوں کی پوریں آج بھی اس احساس کو محسوس کر رہی ہیں، جیسے وہ روپا کی کمر کو آہستگی سے چھو رہی ہوں، جیسے کہ وہ لمحے دوبارہ جی رہا ہو۔
وہ لمحے، جب روپا کا سر اس کے کندھے پر ٹک جاتا اور اس کی سانسوں کی گرمی مکیش کی گردن کو چھوتی تھی۔ روپا کی ہنسی ہوا میں رس گھولتی، اور ان کے درمیان ایک خاموش گفتگو چلتی رہتی۔ وہی مکیش، جس کا دل کبھی روپا کے ہر لمس کے انتظار میں تڑپتا تھا، اب صرف انہی یادوں کے سہارے جی رہا ہے۔
مکیش کی یادیں اس پیڑ کے ساتھ جڑی ہیں۔ اسے یاد آتا ہے کہ کیسے روپا اس کی بانہوں میں سمٹ کر اپنے بدن کی گرمی کو چھپانے کی ناکام کوشش کرتی تھی۔ ان راتوں کی مدھم روشنی میں ان کا عشق خاموشی سے پھلتا پھولتا رہا۔ روپا کے ہاتھوں کی نرم پوریں اور اس کا بدن، جیسے مکیش کی زندگی کو مکمل کر رہا تھا۔
اب، ان لمحوں کو یاد کرتے ہوئے، مکیش کی آنکھوں میں ایک شرمیلی سی چمک اور دل میں ایک اداسی کی کسک پیدا ہو جاتی ہے۔ وہ جانتا ہے کہ یہ یادیں کبھی مٹیں گی نہیں، اور روپا کی خوشبو ہمیشہ اس کی زندگی کا حصہ رہے گی، ایک ایسی خوشبو جو اسے بار بار ماضی میں کھینچ لاتی ہے۔