ہوشیار ، خبردار، سوشل میڈیا پر کوئی بھی مواد آپلو ڈ کرنے سے پہلے سو بار سوچ لو، ورنہ آپ کے گلے پڑسکتا ہے
اسی طرح بہت سے متعدد ایسی تصاویر و مواد لوگوں نے سوشل میڈیا پر اپلوڈ کئے ہیں ۔ جن سے متاثرہ افرادنے پولیس ، آیف آئی اے و دیگر متعلقہ اداروں کے پاس درخواستیں جمع کررکھے ہیں۔ جن کی ویر فیکشن کے بعد جرم ثابت ہونے پر سائبر کرایم لاء کے تحت ان کے خلاف باقاعدہ کاروائی عمل میں لائی جائیگی۔جس میں قید و بند کے ساتھ جرمانہ کی سزا بھی ہوسکتی ہے۔
مختلف مکاتب فکر کا کہنا ہے کہ جب سے انٹر نیٹ اور سوشل میڈیا کی استعمال ملک اور خصوصا چترال میں عام ہوئی ہے تو خصوصی طور پر ہمارے نوجوان نسل اپنی زندگی کے سنہرے دن اسی کے بے جا استعمال پر ضائع کررہے ہیں۔ اور ایک سے بڑھ کرایک نازیبا الفاظ اور غیر مہذب پوسٹ کرنے میں ایک دوسرے سے سبقت لینے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔جو کسی طور چترال کی ثقافت سے متابقت نہیں رکھتی۔ ان کا کہنا ہے کہ ہمارے بچوں نے اعلیٰ تعلیم تو حاصل کئے ہیں مگر اخلاق و تربیت کا فقدان ہے ۔ انھوں نے چترال کے نوجوان نسل کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ بحثیت چھتراری اپنی اخلاق کا دامن چھوٹنے نہ دیں۔ اور اپنی قیمتی وقت ضائع ہونے سے بچائیں۔ اور مستقبل قریب کے مقابلے کے دور کیلئے اپنے آپ کو تیار رکھیں۔