ہم پر گردشی قرضوں کے سود کی ادائیگی کا بوجھ عوام پر ڈالنے کا دباؤ ہے، سیکریٹری پاور کا انکشاف
ہم پر گردشی قرضوں کے سود کی ادائیگی کا بوجھ عوام پر ڈالنے کا دباؤ ہے، سیکریٹری پاور کا انکشاف
اسلام آباد(چترال ٹائمزرپورٹ) سیکریٹری پاور ڈویڑن نے انکشاف کہا ہے کہ ہم پر دباؤ ہے کہ گردشی قرضے پر جو سود آرہا ہے اس کا بوجھ عوام پر ڈال دیں اور جو بھی آئی پی پیز کو ادائیگیاں ہوں گی اس کا بوجھ بھی عوام پر ڈالا جائے۔ ایم این اے محمد ادریس کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی پاور ڈویڑن کا اجلاس منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی اجلاس میں صورتحال عجیب ہوگئی، سی ای او حیسکو قائمہ کمیٹی کو مطمئن کرنے میں ناکام ہوگئے۔رکن کمیٹی رانا محمد حیات نے کہا کہ حیسکو چیف اور پاور ڈویڑن کے نقصانات کے اعدادوشمار الگ ہیں، حیسکو 18 ارب اور پاور ڈویڑن 53 ارب روپے نقصانات بتا رہا ہے۔سی ای او حیسکو نے کہا کہ حیسکو میں 318 فیڈر ایسے ہیں جن میں نقصانات 80 فیصد سے زیادہ ہیں، حیسکو کا موجودہ خسارہ 205 ارب روپے اور 27 فیصد نقصانات ہیں۔رکن کمیٹی رانا محمد حیات نے کہا کہ 500 ارب روپے میں سے 205 ارب صرف حیسکو کا خسارہ ہے۔سی ای او حیسکو نے کہا کہ سالانہ بجلی کے واجبات کی ریکوری 75 فیصد ہے، حیسکو کا ماہانہ نقصان ڈیڑھ ارب روپے کا ہے سالانہ خسارہ 18 ارب روپے ہے۔پاور ڈویڑن حکام نے کہا کہ گزشتہ سال 53 ارب روپے حیسکو کو نقصان ہوا، 11 فیصد سے اوپر لائن لاسز کی اجازت نہیں ہے۔
رانا محمد حیات نے کہا کہ آپ کہتے ہیں 18 ارب روپے کا نقصان ہے اور پاور ڈویڑن والے کہہ رہے ہیں نقصان زیادہ ہے؟رکن کمیٹی راجہ قمر الاسلام نے کہا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو چوری کی اجازت دے دی گئی ہے۔کے الیکٹرک حکام نے کہا کہ کراچی الیکٹرک کو 15 فیصد نقصانات کی اجازت ہے، کے الیکٹرک کو گزشتہ مالی سال 30 ارب روپے کا نقصان ہوا تھا۔سیکرٹری پاور نے بتایا کہ بجلی کی 3 تقسیم کار کمپنیاں نجکاری کے لیے تیار ہیں، آئیسکو، گیپکو اور فیسکو نجکاری کے پہلے مرحلے میں شامل ہیں، ان کمپنیوں کی نجکاری سے حکومت کا بوجھ نہیں پڑے گا۔حکام پاور ڈویڑن نے کہا کہ نیپرا نے ہمیں 11 فیصد کے لاسزز کی اجازت دی ہے باقی دنیا میں لاسز کا معیار 7 فیصد ہے، ڈسکوز جو بھی خریدے گا نقصانات کے ساتھ ہی خریدے گا، پنجاب کی کمپنیاں بھی 150 ارب روپے کے نقصانات کررہی ہے۔
سیکرٹری پاور ڈویڑن نے کہا کہ وفاقی وزارتوں اور محکموں کو کم کیا جارہا ہے، پہلے مرحلے میں ڈسکوز کو نجی تحویل میں دیں گے پھر کابینہ کمیٹی دیگر وزارتوں اور اداروں کا بوجھ کم کرے گی۔سیکرٹری پاور نے کہا کہ اس وقت کے الیکٹرک بجلی مہنگی پیدا کر رہی ہے کے الیکٹرک کی ساری بجلی تھرمل سے بنتی ہے، اگر کے الیکٹرک کو حکومت سبسڈی نہ دے تو ہوسکتا ہے وہاں یونٹ 80 روپے تک پہنچ جائے۔سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی نے کہا کہ اگر ہم ایل این جی سے بجلی پیدا کریں گے تو 40 روپے یونٹ ہوگا، جب کے الیکٹرک کی نجکاری ہوئی تھی اس وقت نقصانات 40 فیصد تھے آج کے الیکٹرک کے نقصانات 15 فیصد ہیں۔رکن کمیٹی ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ اس وقت پاور سیکٹر کا بڑا ایشو آئی پی پیزمعاہدے ہیں، آئی پی پیز کے معاہدوں پر اور نوعیت پر کمیٹی کو بریفنگ دی جائے، کمیٹی آئی پی پیز معاہدوں کے حوالے سے حکومت کی مدد کرے، اگر آئی پی پیز پر فوکس کریں تو عوام کو ریلیف مل سکتا ہے، آئی پی پیز پاکستان کے عوام کا خون چوس گئیں۔
انہوں نے بتایا کہ جماعت اسلامی کے ساتھ مذاکرات ہوئے، ہم نے بتایا کہ ہم دیکھیں گے کس حد تک کام کرسکتے ہیں، اگلے میٹنگ میں آئی پی پیز پر ایک سنگل پوائنٹ ایجنڈا ہوں اور آئی پی پیز پر یہ کمیٹی کوئی فیصلہ کرے، حکومت اقدامات کرنا چاہ رہی ہے لیکن بہت ساری چیزوں پر مجبور ہیں، آئی ایم ایف کی تلوار ہم پر لٹک رہی ہے اس کو مد نظر رکھ کر کوئی ریلف دیں گے۔سیکرٹری پاور نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ آئی ایم ایف کا دباؤ قرار دے دیا۔ سیکریٹری پاور نے کہا کہ ہم پر دباؤ ہے کہ گردشی قرضے ہر جو سود آرہا ہے وہ عوام پر پاس کرنا ہے، جو بھی آئی پی پیز کو ادائیگیاں ہوں گی عوام پر ہی بوجھ ڈالا جائے گا، ہم اب آرام سے نہیں بیٹھ سکتے ہم نے صارف پر ہی سارا بوجھ ڈالنا ہے، ہم آئی ایم ایف کے ساتھ وہی سارے باتیں کرتے ہیں جو آپ بتا رہیں ہیں لیکن وہ مانتے نہیں۔اجلاس میں کے الیکٹرک کی جانب سے خاتون عہدے دار بھی موجود تھیں۔ پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی اقبال آفریدی نے ان کے لباس پر اعتراض کیا اور کہا کہ کے الیکٹرک کی خاتون جس لباس میں اجلاس میں شریک تھی وہ قابل اعتراض ہے، اس طرح کے لباس میں اجلاس میں شرکت نہیں ہونی چاہیے، اجلاس میں خواتین کے لباس کے لیے بھی ایس او پیز ہونے چاہئیں۔چیئرمین کمیٹی نے اقبال آفریدی سے اس معاملے پر معذرت کی۔
شکیل خان کے خلاف بدعنوانی اور بدانتظامی کی شکایات تھیں: بیرسٹر سیف
پشاور(سی ایم لنکس) مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ شکیل خان کے خلاف بدعنوانی اور بدانتظامی کی شکایات تھیں۔پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ شکیل خان پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر منتخب ہو کر صوبائی وزیر بنے، شکیل خان کے خلاف بدعنوانی اور بد انتظامی کی شکایات تھیں، بانی پی ٹی آئی عمران خان نے شکیل خان کے خلاف شکایات کے حوالے سے کمیٹی بنائی ہے جس کی سفارشات پر شکیل خان کو ڈی نوٹیفائی کرنے کی سمری بھیجی گئی۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے ڈی نوٹیفائی کرتے ہوئے سمری گورنر کو بھیجی، شکیل خان نے استعفیٰ دیا تو ڈی نوٹیفائی کرنے کی ضرورت نہیں، اب یہ کمیٹی کا استحقاق ہے کہ کب ثبوت سامنے لائے گی۔بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہدایت کے مطابق جس پر بھی کرپشن کا الزام ہوگا تو تحقیقات ہوں گی، یہ کمیٹی حکومت سے ماورا ہو کر پارٹی سطح پر بھی تحقیقات کر سکتی ہے، وزیراعلیٰ کیخلاف بھی شکایات ہوئیں تو تحقیقات ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ فیض حمید کا معاملہ فوج کا اندرونی مسئلہ ہے، 9 مئی پر سیاست کر کے تاثر دیا جا رہا ہے پی ٹی آئی ملک دشمن ہے، 9 مئی پر سیاست کر کے پی ٹی آئی کو فوج کے ساتھ لڑوایا جا رہا ہے۔صوبائی مشیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے کئی کارکن گرفتار ہیں انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے، جن لوگوں نے توڑ پھوڑ کی ان کی ویڈیو ثبوت پیش کی جائے اور نشاندہی کی جائے۔