Chitral Times

Mar 15, 2025

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

ہردلعزیز شخصیت ’’اسرار احمد خان ‘‘ ۔ تحریر: نورالہدیٰ

Posted on
شیئر کریں:

ہردلعزیز شخصیت ’’اسرار احمد خان ‘‘ ۔ تحریر: نورالہدیٰ

 

اپنے جنم دن سے ایک دن پہلے وہ اپنے بچوں میں ہمیشہ ایک خوشگوار انداز میں سرِعام اعلان کرتا پھرے گا، “کل میرا جنم دن ہے، اس دن کو مل کر منائیں، اور میرے لیے کیک کا بندوبست کریں۔” یہ الفاظ اس کی شخصیت کی خوش مزاجی اور بے ساختگی کا مظہر ہیں۔ اس کے چہرے پر ہمیشہ تازہ اور دلکش مسکراہٹ سجی رہتی ہے، جو کبھی شرارت کی جھلک دیتی تو کبھی شاندار الفاظ کی چاشنی کے پیچھے چھپی ہوتی۔

 

اس نے زندگی میں ہر چیز پر شاید سمجھوتہ کیا ہو، لیکن مسکراہٹ اور اصولوں پر کبھی نہیں کیا۔ یہ مسکراہٹ نہ صرف اس کی شخصیت کا حصہ ہیں بلکہ دوسروں کے دل جیتنے کا ذریعہ بھی۔ ہنستے مسکراتے آپ سے ملے گا، اور جب آپ کو رخصت کرے گا تو دور تک چھوڑنے آئے گا۔ اس کی گرمجوشی اور خلوص ہر ملاقات کو یادگار بنا ئے گا،اس کے دوستوں کا حلقہ بہت وسیع ہے، جہاں ہر طبقے اور ہر مکتبِ فکر کے لوگ شامل ہیں۔ وہ ایک ایسی شخصیت جس کے ساتھ وقت گزارنا نہ صرف خوشی بلکہ سیکھنے کا موقع بھی ہے۔ آج بھی کسی محفل میں اگر کسی ریٹائرڈ افسر کی بات ہو، تو اکثر اسرار احمد خان، سابق اسسٹنٹ کمشنر، کا نام لیا جاتا ہے۔وہ انسان جس سے ایک بار ملنے کے بعد دوبارہ ملنے کی خواہش دل میں جاگتی ہے۔ اس کی باتوں میں ایسا خلوص، مسکراہٹ میں ایسی کشش، اور شخصیت میں ایسی گرمی ہے کہ ہر کوئی اس کا گرویدہ ہو جاتا۔ اسرار احمد خان کی شخصیت کا یہ پہلو اسے ایک ایسی زندہ مثال بناتا ہے جو دوستوں اور ساتھیوں کے دلوں میں ہمیشہ زندہ ہے۔

 

1957پاکستان تاریخ ایک اہم موڑ پر تھی ملک میں مارشل لا نافذ ہو چکا تھا، اور نوزائیدہ ریاست بے شمار چیلنجز سے نبرد آزما تھی۔
پاکستان کے شمالی خطے چترال کے ایک دور افتادہ گاؤں میراگرام میں بھی ایک بچے نے دلفریب مسکراہٹ لے کر پیدا ہوئی۔ اس کی پیدائش ایک عام دن کی طرح تھی، لیکن آنے والے وقت نے ثابت کیا کہ اس بچے کی زندگی کچھ خاص بننے جا رہی تھی۔ والدین نے اسے اسرار احمد خان کا نام دیا۔ یہ وہ دور تھا جب پاکستان تعلیمی، معاشی، اور سماجی مسائل میں گھرا ہوا تھا۔ وسائل محدود تھے، اور نظامِ تعلیم اپنی ابتدائی حالت میں تھا۔

 

اسرار احمد خان کی ابتدائی زندگی جدوجہد اور محنت کی عکاس ہے۔ میراگرام سے بونی تک کئی میل کا سفر پیدل طے کر کے انہوں نے میٹرک مکمل کیا۔ اس کے بعد مزید تعلیم کے لیے چترال کے ڈگری کالج میں داخلہ لیا، جہاں 1978 میں گریجویشن مکمل کی۔ اپنی تعلیم کے فوراً بعد انہوں نے ضلعی انتظامیہ میں ملازمت اختیار کی۔ ان کی محنت، دیانت داری، اور خداداد صلاحیتوں نے انہیں ترقی کی راہ پر گامزن رکھا۔سن 2000میں وہ تحصیلدار کے عہدے پر فائز ہوئے۔ 2011 میں انہیں بی پی ایس 17 میں ترقی دی گئی اور بطور ہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ آفیسر (HRDO)مقر ر ہوئے2011 چترال تعینات کیا گیا۔ اکتوبر 2011 میں وہ مستوج میں ایگزیکٹو مجسٹریٹ کے عہدے پر فائز ہوئے، اور 2012 میں تورکہو میں اسسٹنٹ کمشنر کے طور پر اپنی خدمات انجام دیں۔
جولائی 2016 میں انہیں سیکشن آفیسر ہوم ڈپارٹمنٹ مقرر کیا گیا، اور اسی سال اکتوبر میں وہ فنانس آفیسر کے عہدے پر ترقی پا گئے۔جنوری 2017 میں عمر کی حد مکمل ہونے ریٹارمنٹ لے لی۔دوران ملازمت اور بعد از ملازمت اسرار احمد خان 2011، 2018میں کئی بین الااقوامی دورے کیے جس میں جامعہ الازہر، دریائے نیل، بحیرہ احمر، اہرام مصر شامل ہیں۔

 

اسرار احمد خان کی شخصیت ہمہ جہت خوبیوں سے بھرپور ہے۔ ان کے چہرے پر ہمیشہ ایک دلکش مسکراہٹ رہتی ہے، جو کبھی معصومیت، کبھی شرارت، اور کبھی گہری سنجیدگی کا اظہار کرتی ہے۔ وہ چترالی موسیقی کے عاشق، پولو کے دیوانے، اور شکار کے شوقین ہے۔ ان کی صاف ستھری وضع قطع اور خوش لباس شخصیت انہیں دوستوں کے ہجوم میں منفرد بناتی ہے۔

 

انہوں نے کبھی دولت کو اپنی زندگی کا مقصد نہیں بنایا۔ ان کا فلسفہ ہیکہ پیسہ انسان کے ہاتھ کا میل ہے، ایک ایسی شے جو آتی جاتی رہتی ہے۔ وہ اکثر کہا کرتے، “جتنا پیسے کے پیچھے بھاگو گے، یہ اتنا ہی بے وقعت ہو جائے گا۔”

 

زندگی کے نشیب و فراز کے باوجود، اسرار احمد خان نے اپنے اصولوں اور اقدار پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔ ان کی انسانیت، دوستی، اور سادگی کا انداز آج بھی ان کے چاہنے والوں کے دلوں میں زندہ ہے۔ وہ ایک ایسی مثال ہیں جو یہ ثابت کرتی ہے کہ کامیابی صرف عہدے یا دولت سے نہیں، بلکہ اصولوں، اخلاقیات، اور دوسروں کے لیے خدمت کے جذبے سے حاصل ہوتی ہے۔ آج کل میراگرام کی پرسکون فضاؤں میں، اسرار احمد خان اپنی سادہ اور مطمئن زندگی گزار رہے ہیں۔ وہ زندگی کی پیچیدگیوں سے دور، ایک سادہ طرزِ حیات کو اپنائے ہوئے ہیں، جو ان کی شخصیت کی حقیقی عکاسی کرتا ہے۔پرسکون دل، شکر گزار طبیعت، اور زندگی کے ہر لمحے میں خوشی تلاش کرنے کی عادت نے انہیں حقیقی سکون عطا کیا ہے۔ وہ اپنے گاؤں کی قدرتی خوبصورتی، پرانی یادوں، اور قریبی رشتہ داروں اور دوستوں کی صحبت میں خوش ہیں۔

 

اسرار احمد خان کے دن اپنی زمین، کتابوں، اور ان چھوٹے لمحات سے جُڑے ہیں جو دل کو خوشی دیتے ہیں۔ ان کے قریبی لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ آج بھی اپنی مسکراہٹ اور خلوص سے دلوں کو جیتنے کا ہنر رکھتے ہیں۔

 

سادگی اور سکون کی یہ زندگی، ایک ایسے انسان کی کہانی ہے جو بڑے عہدوں اور کامیابیوں کے بعد بھی زمین سے جُڑا رہا، اور آج بھی اپنے گاؤں کے ایک عام شہری کی طرح زندگی بسر کر رہا ہے۔ یہ ان کی شخصیت کی عظمت اور انکساری کا ثبوت ہے۔

 

 

chitraltimes ac israr ahmad meragram no 1 chitral 1

 


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
99446