گیس کی قیمتوں میں 69 فیصد اضافے کے معاملے پر نگران کابینہ تقسیم
گیس کی قیمتوں میں 69 فیصد اضافے کے معاملے پر نگران کابینہ تقسیم
اسلام آباد(چترال ٹائمزرپورٹ) گیس کی قیمتوں میں 69 فیصد اضافے کے معاملے پر نگران وفاقی کابینہ تقسیم ہوگئی، جس سے آئی ایم ایف سے ملنے والے 1.2 ارب ڈالر کے اقتصادی پیکیج کی آخری قسط کا حصول مشکل ہوسکتا ہے۔کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا اجلاس منگل کو نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر کی زیر صدارت منعقد ہوا، اجلاس میں گیس کی قیمتوں میں اضافے کی مخالفت کرتے ہوئے ممبران نے گیس کی قیمتوں میں کیے گئے حالیہ اضافوں پر بھی تنقید کی۔وزیرصنعت، جن کا تعلق ٹیکسٹائل سیکٹر سے ہے، نے صنعتکاروں کے ان ہاؤس پاور جنریشن پلانٹس کیلیے گیس کی قیمتوں میں اضافے کی مخالفت کی، جبکہ دیگر دو ممبران نے رمضان المبارک کی آمد کے پیش نظر گھریلوں صارفین کیلیے گیس کی قیمت میں اضافے کی مخالفت کی۔انھوں نے تجویز پر غور کیلیے مزید وقت بھی مانگا، ممبران کی جانب سے شدید مخالفت کی وجہ سے ای سی سی کو گیس کی قیمتوں میں اضافے کی سمری کو موخر کرنا پڑا، سمری کے مطابق 242 ارب روپے حاصل کرنے کیلیے گھریلو صارفین کیلیے گیس کی قیمتوں میں 69 فیصد اور دیگر صارفین کیلیے 45 اضافے کی تجویز دی گئی ہے، سمری پر مزید غور کیلیے آج (بدھ) کو دوبارہ ای سی سی کا اجلاس ہوگا۔واضح رہے کہ وزیر خزانہ جو ایس ایس جی سی کی چیئرپرسن بھی ہیں، فرٹیلائزرز پلانٹس کو حاصل کراس سبسڈی کا خاتمہ چاہتی ہیں۔علاوہ ازیں آئی ایم ایف نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کیلیے 15 فروری کی ڈیڈ لائن مقرر کررکھی ہے، گیس کی قیمتوں میں اضافے کا اطلاق یکم فروری سے کیا جائے گا، اگر اضافہ کیا جاتا ہے تو ایک سال کے دوران گیس کی قیمتوں میں یہ تیسرا اضافہ ہوگا، اگر گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہ کیا گیا تو آئی ایم ایف سے 1.2 ارب روپے کے جاری اقتصادی پیکیج کی آخری قسط کا حصول کھٹائی میں پڑ جائے گا۔اس کے علاوہ اجلاس میں ایکسپورٹ فیسیلیٹیشن اسکیم 2021کے تحت گندم درآمد کرنے اور گندم کاآٹا برآمد کرنے کی اجازت دینے کی منظوری دی گئی ہے، اجلاس میں 1263 میگاواٹ سی سی پی پی پنجاب تھرمل پاور پرائیویٹ لمیٹڈ جھنگ کی کمیشنگ کی منظوری بھی دی گئی ہے۔