گولین ہائیڈروپاور کی پیداواری صلاحیت108میگاواٹ سے کم ہوکر پانچ میگاواٹ رہ گئی
چترال(ظہیرالدین اینڈ بشیر حسین آزاد ) گولین گول ہائیڈروپاؤر پراجیکٹ کی پیدوار میں پانی کی وجہ سے کم پڑجانے سے لویر اور اپر اضلاع کے طول وعرض میں 22ہزار کے لگ بھگ صارفین بجلی میں اضطراب کا ہونا قدرتی امر ہے جوکہ کسی بھی وقت آتش فشاں کے لاوے کی صورت میں پھٹ کر امن وامان کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے کیونکہ جلسے جلوس روز کا معمول بن چکے ہیں اور اپر چترال میں صورت حال مزید ابتر ہے۔ لواری ٹاپ میں بجلی کے ٹاور پول گرجانے کی وجہ سے چترال کا نیشنل گرڈ سے رابطہ منقطع ہے جبکہ گولین میں بمشکل 5میگاواٹ بجلی پیدا ہورہی ہے جبکہ اس وقت بجلی کی ضرورت10میگاواٹ سے ذیادہ ہے اور کم سے کم پانچ میگاواٹ کا فرق پایاجاتا ہے۔ واپڈا حکام اس صورت حال میں پانی کی کمی اور لواری ٹاپ میں غیر معمولی برفانی تودے کا بہانہ بناکر بری الذمہ بن رہے ہیں لیکن حقیقت حال کچھ اور ہے جس کے پیچھے ادارتی غفلت، سستی اور کرپشن نظر آرہے ہیں۔گزشتہ دنوں جب مقامی میڈیا اور پاؤر کمیٹی کے رہنماؤں نے گولین وادی جاکر بجلی گھر کے پاؤر چینل کے ہیڈ ورکس کا وزٹ کیا تو پانی کی کمی کابہانہ اپنی حقیقت خودسامنے آئی جہاں موجود پانی کا تین چوتھائی مقدار ٹنل میں جانے سے ضائع ہوکر دوبارہ ندی میں گررہا تھا۔ ندی میں داخل ہونے سے پہلے پانی کی مقدار اور ٹنل میں داخلے کے مقام پر لیکیج کے باعث خارج ہوکر دوبارہ ندی میں بہہ جانے والی پانی کے مقدار میں کوئی ذیادہ فرق نہیں ہے جس کا صاف مطلب پانی کا ضیاع ہے۔ گزشتہ سال جولائی میں سیلاب سے متاثرہ پاؤر چینل سمیت دوسرے اسٹرکچرز کی مرمت کی مد میں بعض ذرائع کے مطابق 12کروڑ روپے کی خطیر رقم خرچ ہونے کے باوجود پانی کی لیکیج بند نہیں ہوئی۔ واقفان حال نے بتایاکہ نیشنل گر ڈ سے بجلی کی مطلوبہ مقدار میں فراہمی کے باعث پاؤر چینل کی بحالی ومرمت کے ناقص کام کی پردہ پوشی ہوئی تھی جسے قدرت نے غیر معمولی برفباری کے باعث اشکارا کردیاہے۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ سال انہی دنوں میں ندی میں موجود پانی سے 12میگاواٹ سے ذیادہ بجلی پیدا ہورہی تھی کیونکہ ہیڈ ورکس اور پاؤر چینل درست حالت میں تھے۔ گولین گول کے مقامی باشند وں کا کہنا تھاکہ گزشتہ سال جنوری اور فروری کے مہینوں میں بجلی گھر کے ہیڈ ورکس سے نیچے ندی میں بہہ جانے والی پانی کی مقدار بہت کم ہوتی تھی جبکہ اس سال کوئی کمی واضح طور پر نظر نہیں آتی۔ اس موقع پر موجود پاؤر کمیٹی کے سینئر رہنما اور سابق ویلج ناظم سجا د احمد خان نے اس بات پر شدید افسوس کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ واپڈا حکام چترالی عوام کے آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ پانی کی کمی کابہانہ بناکر مرمت وبحالی کے کام میں کرپشن کو چھپایا جاسکے۔ انہوں نے کہاکہ پانی کی کمی کا ڈھونگ رچانے کا سلسلہ تادیر نہیں چلے گا۔ انہوں نے واپڈا نتظامیہ پرزور دیاکہ ندی میں موجود پانی کو ضائع کئے بغیر بجلی گھر کے فوربے ٹنک(forbay tank) میں ڈال دیا جائے تاکہ بجلی کی پیدوار میں اضافہ ہو جس کے نتیجے میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کم سے کم رہ جائے گا اور اپر چترال اورکوہ میں بجلی کا مسئلہ بھی حل ہوگا جس طرح گزشتہ سال دیکھنے میں آیاتھا جب اس موسم میں دستیاب پانی سے 12میگاواٹ سے ذیادہ بجلی پیدا ہوتی تھی۔ پاؤر ہاؤس کی دیکھ بال کے بارے میں عوامی سطح پر تشویش پائی جاتی ہیں کیونکہ ریذیڈنٹ انجینئر سمیت دوسرے ٹیکنیکل اسٹاف غیر حاضر رہتے ہیں اور پاؤر ہاؤس نان ٹیکنیکل عملے کے ہاتھوں چالو ہے جس سے پیچیدگیاں پیدا ہوسکتی ہیں جس کا خمیازہ صارفین کو اٹھانا پڑتی ہیں۔ گزشتہ سال 7جولائی کو جب گولین میں تاریخ کا بدترین سیلاب آیا تو پیشگی اطلاع کے باوجود ہیڈورکس میں ڈایورژن ٹنک کے فلڈ گیٹ نہ کھولے جاسکے کیونکہ متعلقہ ٹیکنیکل اسٹاف موجود نہ تھا اور یہ کام سیکورٹی پر مامور اسٹاف سے کرائی گئی جوکہ اس کا کام ہی نہیں۔ پاؤر کمیٹی کے رہنما ؤں کے ساتھ جب پاؤر ہاؤس میں پوچھا گیا تو اس وقت ایک نان ٹیکنیکل اٹینڈنٹ اور ایک اسسٹنٹ اٹینڈنٹ اور سیکورٹی اسٹاف کے سوا کوئی نہیں تھے۔