Chitral Times

Oct 14, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

گلگت سے چترال دیر تا چکدرہ روڈ سی پیک کے متبادل روٹ کے طور پر تجویز کیا گیا ہے..وزیراعلیٰ‌

شیئر کریں:

پشاور(چترال ٹائمز رپورٹ ) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے طور خم بارڈر کا دورہ کیا جہاں اُنہوں نے بارڈر فینسنگ اور بارڈر پر مختلف اداروں کی سرگرمیوں کا معائنہ کیا ۔صوبائی حکومت کے ترجمان اجمل وزیر بھی اُن کے ہمراہ تھے ۔ یہ کسی بھی وزیراعلیٰ کی طرف سے ضلع خیبر کا پہلا دورہ ہے ۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر تجارتی سرگرمیوں کو زیادہ سے زیادہ سہولت فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ طور خم ،غلام خان، چمن اور دیگر ملحقہ علاقوں پر مشتمل یہ خطہ سی پیک کے تناظر میں پاکستان کی معیشت کی شہ رگ بننے جار ہا ہے ۔یہ خطہ پہلے ٹریڈ کوریڈر تھا اب انرجی کوریڈور بننے جار ہا ہے ۔ مغربی روٹ اور دیگر سرگرمیوں کے نتیجے میں یہ خطہ نہ صرف وسطی ایشیاء بلکہ پوری دُنیا کی تجارت کا حب بن سکتا ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ رشکئی اور حطار سمیت صوبے کے مختلف اضلاع میں 17 اکنامک زون کے قیام کی منصوبہ بندی کی گئی ہے ۔ پشاور سے ڈیرہ اسماعیل خان ایکسپریس وے بنائی جائے گی ۔ گلگت سے چترال دیر تا چکدرہ روڈ سی پیک کے متبادل روٹ کے طور پر تجویز کیا گیا ہے ۔ صوبے کے وسائل سے سوات موٹروے تکمیل کے آخری مرحلے میں ہے ۔اس مربوط روڈ کمیونیکشن کی وجہ سے خطے میں معیشت کو فروغ ملے گا۔ پاٹا ، فاٹا اور ہزارہ میں سیاحت ایک مربوط انداز میں صنعت کے طور پر سامنے آئے گی ۔قدرتی وسائل اور آبی وسائل کو صوبے کی ترقی کیلئے بروئے کار لانے کی پالیسی ہے۔ صنعتوں کو سستی بجلی فراہم کریں گے جس سے معاشی سرگرمیوں کاجال بچھ جائے گا۔ اُنہوں نے کہاکہ عوام کو روزگار کی فراہمی ترجیحات میں شامل ہے ۔ بڑھتی ہوئی سرمایہ کاری کے نتیجے میں ہمیں چیلنجز بھی درپیش ہوں گے جن سے نمٹنے کی منصوبہ ہم پہلے سے کر چکے ہیں۔ مستقبل قریب میں درکار افرادی قوت کے سلسلے میں ٹیوٹا کا قیام عمل میں لایا گیا ہے اور ایئر فورس کی معاونت سے نوجوانوں کو فنی تربیت دی جارہی ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ بد قسمتی سے اس صوبے کے لئے کبھی کسی نے نہیں سوچا۔ تحریک انصاف کی حکومت نے پہلی بار مستقبل کو مدنظر رکھ کر پالیسی سازی کا کلچر متعار ف کرایا ہے ۔ صوبے میں پہلی بار انوسٹمنٹ پالیسی بنائی گئی ہے جس کے تحت سرمایہ کاری کو سہولت دی جائے گی ۔ صوبے میں سرمایہ کاروں کیلئے ون ونڈ و آپریشن میسر ہو گاجس میں انفارمیشن ٹیکنالوجی اور سائنس ٹیکنالوجی کو بھی شامل کیا جائے گا۔ چشمہ لفٹ ایرگیشن سکیم کی وجہ سے زرعی ترقی کا راستہ ہموار ہو گا۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ ملک میں روزگار کی فراہمی عمران خان کا وژن ہے ۔ صرف خیبرپختونخوا میں اتنی استعداد موجود ہے کہ ہر شعبے میں ایک پائیدار صنعت اُبھر کر سامنے آسکتی ہے جس سے روزگار کی فراہمی کا ہدف مکمل کرنے میں خاطر خواہ مدد ملے گی ۔ اُن کی حکومت نوجوانوں کی فلاح پر خصوصی توجہ دے رہی ہے کاٹیج انڈسٹری کے فروغ کیلئے کام جاری ہے جس کی وجہ سے نوجوانوں کو روزگار کا ایک آسان اور سستا ذریعہ میسر ہو گااور وہ اپنے ساتھ دیگر نوجوانوں کو روزگار فراہم کرسکیں گے ۔ اس موقع پرسکیورٹی اہلکاروں نے وزیراعلیٰ کو بارڈر پر مختلف سرگرمیوں اور بارڈر فینسنگ کے حوالے سے بریفینگ دی ۔ وزیراعلیٰ نے موقع پر موجود لوگوں کی شکایات بھی سنیں اور اُن کے فوری ازالے کیلئے ہدایات جاری کیں۔ اُنہوں نے خصوصی طور پر ٹریفک کا مسئلہ ترجیح بنیادوں پر حل کرنے کی ہدایت کی ۔ قبل ازیں وزیراعلیٰ وفاقی وزیر پیر نور الحق قادری کے گھر گئے جہاں اُنہوں نے نورالحق قادری کے والد حضرت شیخ گل جی کی وفات پر تعزیت کا اظہار کیا۔ وزیراعلیٰ نے غمزدہ لواحقین سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا او رمرحوم کے لئے فاتحہ خوانی بھی کی ۔ صوبائی حکومت کے ترجمان اجمل وزیر بھی وزیراعلیٰ کے ہمراہ تھے ۔
cm visit border area2
………………………………………………………………………………………………………………………………………………………..

دریں اثناوزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان اوروفاقی وزیر برائے توانائی عمر ایوب خان کی زیر صدارت صوبے میں بجلی کے مسائل خصوصاً بجلی چوری کے خلاف مہم ، میٹرز کی تنصیب ، بقایا جات کی ریکوری اور سسٹم ٹھیک کرنے کے حوالے سے اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں پیسکو کو اس مقصد کیلئے فیڈر وائز مکمل پلان اور منظم طریقہ کار بشمول بریک اپ بمعہ ٹائم لائن ایک ہفتے کے اندر پیش کرنے اور منتخب عوامی نمائندوں سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے مہم شروع کرنے کی ہدایت کی گئی ۔ بجلی چوری کے خلاف اس مہم سے تعاون کرنے اور باقاعدگی سے بل ادا کرنے والے عوام کو بقایاجات کی ادائیگی میں خاطر خواہ سہولت دینے اور لوڈ شیڈنگ میں ریلیف دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا مزید برآں بجلی سے متعلق اُن کو درپیش دیگر مسائل بھی ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں گے ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہم نے یہ مسئلہ مستقل بنیادوں پر حل کرنا ہے ، بجلی سے متعلق عوام کو درپیش مسائل حل کرنے ہیں ، بقایاجات کی ریکوری کرنی ہے اور آئندہ کیلئے بجلی چوری کی مستقل روک تھام یقینی بنانی ہے ۔ یہ ایک قومی مسئلہ ہے جس میں سب کو اپنی ذمہ داری ایمانداری سے ادا کرنی ہے ۔ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں منعقدہ بجلی چوری کے خلاف مہم کے حوالے سے اس اہم اجلاس میں صوبائی وزیر برائے خزانہ تیمور سلیم جھگڑا ، وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی ، وزیر ماحولیات اشتیاق ارمڑ ، وزیراعلیٰ کے مشیر برائے توانائی حمایت اﷲ خان ،صوبائی حکومت کے ترجمان اجمل خان وزیر،پشاور کے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی ، چیف سیکرٹری نوید کامران بلوچ، انسپکٹر جنرل پولیس صلاح الدین محسود ، پیسکو کے چیف امجد خان اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔ اجلاس میں بجلی چوری کے خلاف قومی سطح پر جاری مہم اور اس سلسلے میں خیبرپختونخوا میں درکار حکمت عملی پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں پشاور ، بنوں اور خیبر سرکل پر خصوصی توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت سے اتفاق کیا گیا کیونکہ یہاں بقایاجات کی شرح اور کنڈا کلچر صوبے کے دیگر سرکلز سے زیادہ ہے ۔ اجلاس میں کنڈا کلچر سمیت اووربلنگ ، میٹرز کی عدم تنصیب ، میٹر ریڈنگ کے بغیر بلوں کے اجراء ، بھاری لوڈ شیڈنگ ، ٹرانسفارمرز کی عدم دستیابی ، ٹرانسفارمرز کی مرمت کے منظم نظام کی عدم دستیابی اور پیسکو میں کرپشن جیسے اہم معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ ان تمام مسائل کی بنیادی وجہ پیسکو کا کمزور نظام ہے جس کو اپ گریڈ کرنے کیلئے دیرپا اقدامات کی ضرورت ہے تاہم اس مجموعی جدوجہد میں کنڈا کلچر کے خاتمے اور بقایا جات کی ریکوری کیلئے تیزر فتار اقدامات ضروری ہیں ۔ بقایاجات کی ریکوری کی صورت میں حاصل ہونے والا پیسہ اُنہیں علاقوں میں بجلی کے سسٹم کو بہتر کرنے پر خرچ کیا جائے گا۔ اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ پیسکو میں احتساب کا عنصر بھی ناگزیر ہے تاکہ سسٹم کو نقصان پہنچانے والی کالی بھیڑوں کو نکال باہر کیا جائے اور ایماندار اور پرعزم لوگوں کو سسٹم کا حصہ بنایا جائے ۔پیسکو چیف نے اس موقع پر مہم کے سلسلے میں تیار شدہ پلان بھی اجلاس میں پیش کیا اور بتایا کہ مہم میں بنیادی طور پر اُن علاقوں میں اُن فیڈرز کا انتخاب کیا گیا ہے جہاں بجلی چوری اور بلوں کی عدم ادائیگی کا رجحان سب سے زیادہ ہے ۔جن میں پشاور ، بنوں اور خیبر سرکل سر فہرست ہیں۔ مہم کا آغاز میٹرز کی فراہمی اور ٹرانسفارمرز کی فعالیت سے شروع کر رہے ہیں۔ بقایاجات کی ادائیگی کیلئے بہت سہولت دی جارہی ہے ۔ اس سلسلے میں اقساط کی کوئی حد مقرر نہیں کی جو شخص جتنی اقساط میں ادا کرسکتا ہے ادا کرے گا۔نئے میٹر کے اخراجات بھی اگر کوئی شخص ادا کرنے کی پوزیشن میں نہیں تو وہ بجلی کے بل میں قسطوں کی صورت میں وصول کئے جائیں گے ۔ ابتدائی طور پر بجلی منقطع نہیں کریں گے بلکہ پہلے ایک منظم اورفعال سسٹم دیں گے اُس کے بعد کنڈے اُتارے جائیں گے۔آپریشن مختلف فیڈرز پر شروع ہے ۔ پیسکو میں کرپشن کے خلاف کسی قسم کی نرمی کا برتاؤنہیں کیا جا رہا ہے ۔ بیسیوں افراد کو نکالاجا چکا ہے اور متعددکا تبادلہ کیا گیا ہے ۔ اس موقع پر چیف پیسکو کو پلان پر مزید کام کرنے اور اُس کا مکمل بریک اپ تیار کرنے کی ہدایت کی گئی اور واضح کیا گیا کہ تمام تفصیلات مہیا کی جائیں کہ کس فیڈر پر کب کام شروع ہو گا اور کتنے دنوں میں ختم ہو گا۔ کل کتنے فیڈرز پر کام شروع کرنے کا پلان ہے اور طریق کار کیا ہے ۔ یہ تمام تفصیلات ایک ہفتے کے اندر منتخب عوامی نمائندوں سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کو مہیا کی جائیں اور اُن کی مشاورت اور معاونت سے منظم طریقے کے ساتھ مہم چلائی جائے ۔ پیسکوکو اگر کسی قسم کے مسئلے کا سامنا ہے تو بتائے تاہم اہداف کے حصول میں کوئی عذر قابل قبول نہیں ہو گا۔ کلیر کٹ ٹارگٹ رکھیں اور پھر اُسی پر فوکس کریں ۔ دو ہفتے کے بعد دوبارہ اجلاس ہو گا جس میں نظر آنے والے نتائج پیش کئے جائیں ۔ اجلاس میں اس عزم کا بھی اعادہ کیا گیا کہ پیسکو کو مسائل سے نکالنا ہے اور سسٹم کو اپ گریڈ کرنا ہے ۔ اس مجموعی جدوجہد میں سیاسی عزم سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کی معاونت یقینی بنائی جائے گی ۔ وفاقی اور صوبائی ادارے اور عوامی نمائندے اپنا اپنا کردار بھر پور طریقے سے ادا کریں گے ۔ وفاقی وزیر نے پیسکوچیف کو ہدایت کی کہ وہ پلان اُن کے ساتھ بھی شیئر کریں وہ خود اس مہم کی مانیٹرنگ کریں گے ۔ ملک کو مالی بحران سے نکالنے کیلئے اس سسٹم کا بڑا حصہ ہے ۔ یہ قومی ، سکیورٹی اور سلامتی کا معاملہ ہے جسے انتہائی سنجیدگی کے ساتھ حل کرنے کی ضرورت ہے ۔ یہ ہمارا صوبہ ہے اور کمپنی بھی ہماری ہے۔وفاقی اور صوبائی سطح پر ٹاسک فورسز کام کر رہی ہیں ۔ متعدد اجلاس ہو چکے ہیں۔ ہم مربوط کاوش کے ذریعے آنے والی گرمیوں میں خیبرپختونخوا کو مزید آٹھ سو میگاواٹ بجلی دینے کی پوزیشن میں ہوں گے ۔ انہوں نے ہدایت کی کہ ہر ڈویژن میں اضافی ٹرانسفارمرز موجود ہونے چاہئیں ٹرانسفارمز کی مرمت کیلئے ورکشاپس میں اضافہ کیا جائے ۔پیسکو کو درپیش مسائل کے ازالے اور قانونی طور پر اُسے مستحکم کرنے کیلئے اعلیٰ سطح پر بات چیت بھی جاری ہے ۔ ہم مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے ۔ اجلاس میں ایم این اے حاجی شوکت علی نے پیسکو میں یونین بازی کا معاملہ بھی اُٹھایا اور توجہ دلائی کہ یونین بازی کی وجہ سے اکثر تعمیری و تبدیلی کے اقدامات کو مشکلات کا سامنا ہوتا ہے ۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
17305