Chitral Times

Oct 16, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

کچھ بنکوں کی سروس کے بارے میں……….پروفیسر رحمت کریم بیگ

Posted on
شیئر کریں:

جس کھیت سے دھقان کو میسر نہیں روزی………….کچھ بنکوں کی سروس کے بارے میں……….پروفیسر رحمت کریم بیگ
آج کی اس مصروف ززندگی میں ہر بندے کا کسی نہ کسی بنک سے واسطہ پڑتا رہتا ہے اور بنک کچھ سال پہلے کافی اچھی سروس کے لئے بہتر مانے جااتے تھے پر حالیہ دنوں میں راقم کو چند بنکوں میں جانے کا اتفاق ہوا اور زبان کا مزہ تلخ محسوس ہوا کہ آج کا بنک وہی بنک نہیں جس میں بنک ملازم خود کو ایک زمہ دار آدمی کی حیثیت سے گاہک کے ساتھ پیش آتا تھا، دو واقعات میرے سامنے ہوئے ایک میں جب میں بینک میں داخل ہوا تو بنک کا اایک ملازم ایک بوڑھے پنشنر کو سمجھا رہا تھا کہ بابا! جاؤ، ایک کاغذ لکھ کر لاؤ جو سٹیمپ پیپر پر لکھا ہوا ہونا چاہئے اور اس پر اوتھ کمشنر کی دستخط ہو اور مضمون یہ کہ میں فلان ابن فلان ابھی زندہ ہوں اور میری پنشن مجھے ادا کردی جائے تو ہم اس کاغذ کو اپنے ریکارڈ میں لگا کر آپ کو پنشن ادا کریں گے اس کاغذ کے بغیر تمہیں پنشن نہیں مل سکتی۔ باابا کو یہ بات سمجھ نہیں ؤرہی تھی کہ آج تک تو میں اپنی پنشن بغیر کسی کاغذ کے اپنی پنشن بک کے زریعے وصول کرتا آیا ہوں اب اس کا کیا مطلب ہے؟ میں تو ابھی زندہ آپ کے سامنے موجود ہوں میری زندہ ہونے کا کیا یہ ثبوت کافی نہیں ہے؟ بنکر نے کہا بابا جی نیا قانون ہے، تمہاری زندہ ہونے کا ہمیں کاغذی ثبوت چاہئے، میں نے پنشنر کی حمایت میں کچھ کہا تو یہ کہا کہ دیکھو بنکر صاحب! زمانہ ترقی کرچکا ہے تم بھی اپنے بنک میں بائیو میٹرک سسٹم لگاؤ، بابا کی انگھوٹھی اس پر رکھ کر تصدیق کرلو نا! اس بڈھے کو کیوں تکلیف دیتے ہو؟ مگر نقار خانے میں طوطی کی اواز کون سنتا ہے بابا چلا گیا،

دوسرا واقعہ کل پرسوں کی بات ہے میں پشاور کے ایک قومی بنک کے ایک برانچ میں گیا اور چیک دیکر پیسہ مانگا، بندہ اپنے چیمبر میں اکیلا بیٹھا موبائل سے کھیل رہا تھا اس نے مجھ سے سوال کیا کہ کہاں سے آئے ہو؟ میں نے کہا کہ فلان جگہے سے، جواب ددیا کہ وہاں تو ہمارا برانچ موجود ہے وہاں سے کیوں رجوع نہیں کیا ، ہمیں کیوں تکلیف دیتے ہو؟ میں نے مناسب طور پر چند الفاظ میں بہانہ بناکر اپنے پیسے نکال لئے اور رقم نکالنے کے بعد میں نے اس کو جاکر بتایا کہ دیکھو تمہارا یہ رویہ کاروباری اصول کے خلاف ہے تم لوگوں کو بینک میں سروس دینے کے لئے بیٹھے ہو بنک کے ملازم ہو اور بنک کی ساکھ کو نقصان پہنچاتے ہوئے تمیں اپنی غلطی کا احساس بھی نہیں ہو رہا، میں یہ بات باہر جا کر بتائے بغیر نہیں رہ سکتا۔ یہ ہے آج کے بنک والوں کے گاہکوں کے ساتھ سلوک۔ بنک والے نوٹ کرلیں یا مجھے طلب کریں میں اس بندے کی نشاندہی کردوں گا کہ کیا اس کا رویہ بنکنگ اصولوں کے ساتھ مطابقت رکھتی ہے؟


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
19361