![Chitral Times - The voice of Chitral | کوپ 28 میں ترقی پذیر ممالک کے لیے موسمیاتی مالیات پر پاکستان کے موقف کو تسلیم کیا گیا، نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کا انٹرویو chitraltimes pm anwarul haq kakar pak](https://chitraltimes.com/wp-content/uploads/2023/12/chitraltimes-pm-anwarul-haq-kakar-pak.jpg?v=1701623247)
کوپ 28 میں ترقی پذیر ممالک کے لیے موسمیاتی مالیات پر پاکستان کے موقف کو تسلیم کیا گیا، نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کا انٹرویو
کوپ 28 میں ترقی پذیر ممالک کے لیے موسمیاتی مالیات پر پاکستان کے موقف کو تسلیم کیا گیا، نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کا انٹرویو
دبئی(چترال ٹائمزرپورٹ)نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستان ترقی پذیر ممالک کے لئے موسمیاتی مالیات کے لئے ایک توانا آواز اور پرزورحامی رہا ہے اور ترقی یافتہ دنیا کی طرف سے اقوام متحدہ کے کوپ 28 اجلاس میں پاکستان کے اس کردار کو تسلیم کیا گیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے کوپ27 میں لاس اور ڈیمیج فنڈ کی وکالت کی گئی تھی تاکہ ترقی پذیر ممالک کو موسمیاتی چیلنجز کے سامنا کرنے میں تخفیف اور خطرے میں کمی کے حوالے سے مدد کی جا سکے۔یہاں منعقدہ کوپ28 کے موقع پر اسکائی نیوز عربیہ کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ لاس اور ڈیمیج فنڈ کی آپریشنلائزیشن اس بات کا ثبوت ہے کہ ترقی یافتہ ممالک نے اخلاقی طور پر اس دلیل کو قبول کیا ہے کہ دنیا کو ان ممالک کی حمایت کرنی چاہیے جو موسمیاتی نقصان کے ذمہ دار نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ اس بات کی وکالت کرتا رہا ہے کہ جن ممالک نے کاربن کے اخراج میں حصہ نہیں ڈالا لیکن وہ موسمیاتی آفات سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں ان کو ان تمام چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے تخفیف، موسمیاتی موافقت اور کلائمیٹ فنانس حاصل کرنے کی صورت میں معاوضہ دیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کی طرف سے 30 بلین امریکی ڈالر کے اعلان کے ذریعے لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ کو فعال کرنا درست سمت میں ایک اچھا آغاز ہے۔
انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر فنڈنگ کو عالمی بینک جیسی کثیر الجہتی تنظیم کے ذریعے استعمال کیا جانا چاہیے تاکہ عملدرآمد کے عمل کا تیزی سے آغازکیا جا سکے۔ اسرائیلی مظالم کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب اور دیگر ممالک کے ساتھ مل کر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے پلیٹ فارم پر سب سے پیش پیش رہا ہے اور فلسطینیوں کے خلاف بے پناہ تشدد اور جارحیت کو فوری بند کرنے اور انسانی ہمدردی کی راہداری کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پائیدار امن 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے مطابق مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کے ذریعے ہی ممکن ہے، جس کا دارالحکومت القدس شریف ہو۔نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستان ان پناہ گزینوں کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں سے بخوبی واقف ہے جن کی ملک نے گزشتہ 50 سالوں سے میزبانی کی ہے تاہم یہ ہمارا قومی فرض ہے کہ دس لاکھ سے زائد غیر دستاویزی اور غیر قانونی غیر ملکیوں کی نقل و حرکت کو منطقی بنائیں اور منظم کریں۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ گزشتہ 7 دہائیوں سے حل طلب ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر پاکستان کا اٹوٹ انگ ہے اور مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت ہے۔
سندھ طاس کو ماحولیات سے ہم آہنگ کرتے ہوئے پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے مطابق ڈھالنا اشد ضروری ہے۔نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ
دوبئی(سی ایم لنکس)نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ سندھ طاس کو ماحولیاتی اثرات اور آب وہوا سے ہم آہنگ کرنے کیلئے پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے مطابق ڈھالنا اشد ضروری ہے کیونکہ ا?بادی کی اکثریت دریا سے منسلک ہے،پاکستان کی مستقبل کی ضروریات کیلئیپانی کی دستیابی ایک بڑ ا چیلنج ہے۔لیونگ انڈس انشیٹو کے تحت ہم مستقبل کو محفوظ بنا سکتے ہیں۔اتوار کواقوام متحدہ کی 28ویں کانفرنس آف پارٹی(کوپ) کیپاکستان پویلین میں منعقدہ‘لیونگ انڈس انیشی ایٹو’کے موضوع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئیوزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا دنیا کا آٹھواں ملک ہے۔ انہوں نے کہا کہ لیونگ انڈس ایک وسیع اقدام ہے جس کا مقصد پاکستان کی حدود میں سندھ کے ماحولیات کو بحال کرنا ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالہ سے سب سے زیادہ خطرے سے دوچار ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کی دریائے سندھ کے حوالے سے ترجیحات واضح ہیں۔ یہ اقدام شراکت داروں کے ساتھ وسیع مشاورت سے مرتب کیا گیا ہے، جو 25 مختلف حکمت عملیوں کا ایک مجموعہ ہے جس میں فطرت پر مبنی حل اور ماحولیاتی نظام سے موافقت کے طریقوں پر زور دیا گیا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اس سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ لیونگ انڈس ایک ایسے اقدام کو متحرک کرنے کی کوشش ہے جو حال اور مستقبل کے لیے ایک صحت مند دریائے سندھ کو تیار اور بحال کرے گااور ہم یہاں تعاون کرنے اور اپنے دریاؤں کیلئے آواز بلند کرنے کے لیے موجود ہیں۔ صنعت ہمیں پالتی ہے اور اگر ہم اس کا خیال نہیں رکھیں گے تو یہ ہمارا خیال نہیں رکھے گی۔انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے تجویز کیا گیاہے کہ ہمیں آئندہ 15 سالوں میں 11 سے 17 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے تاکہ پبلک سیکٹر، پرائیویٹ سیکٹر، شہریوں اور کمیونٹیز کو متحرک کیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے‘ریچارج پاکستان’کا آغاز کیا، جو لیونگ انڈس کی جانب پہلا ٹھوس اقدام ہے۔نگراں وزیر اعظم نے مزید کہا کہ تقریباً 78 ملین ڈالر کی بین الاقوامی موسمیاتی فنانسنگ کے ساتھ یہ فلیگ شپ پراجیکٹ مستقبل میں سیلاب اور خشک سالی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ہماری کوششوں میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ لیونگ انڈس فریم ورک کے تحت ریچارج پاکستان پراجیکٹ نہ صرف ہمارے لاکھوں شہریوں کو فائدہ پہنچائے گا بلکہ عالمی سطح پر موسمیاتی اختراع کے لیے ایک ماڈل کے طور پر بھی کام کرے گا۔وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے اس موقع پر مختلف اسٹیک ہولڈرز بشمول اسکالرز، آرکیٹیکٹس، شاعروں اور ادبی لوگوں پر زور دیا کہ وہ اپنے مضامین، خطابات اور شاعری میں اپنی آواز بلند کرکے موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے سے نمٹنے کی عالمی کوششوں میں اپنا حصہ ڈالیں۔ بعد ازاں پاکستان آرفن سکول(کورٹ)ایجوکیشن کے طلباء جنہوں نے یہاں کوپ28 میں باوقار زید سسٹین ایبلٹی انعام جیتا ہے، سیگفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ طلباء نے اپنے سمیت ہر پاکستانی کو قابل فخر بنا دیا ہے کیونکہ انہوں نے ایک زبردست کام کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ نئی نسل بہت باصلاحیت ہے اور ملک کا مستقبل بنائے گی۔ لہذاان پر مناسب توجہ کی ضرورت ہے۔