کورونا وائرس سے متاثرہ 97 فیصد مریض ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ ڈاکٹر طاہر ندیم
خیبرپختونخوا کے عوام اس سے زیادہ مہلک امراض سے گزر چکے۔ احتیاط اہم ہے۔ ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز
.
پشاور(چترال ٹائمزرپورٹ ) کورونا وائرس سے متاثرہ 100 میں سے 97 فیصد مریض صحت یاب ہو جاتے ہیں۔ ماضی میں خیبر پختونخوا کے عوام اس وائرس سے زیادہ مہلک متعدی امراض سے گزر چکے ہیں۔ کورونا وائرس دیگر وائرسس کے مقابلے میں زیادہ متعدی ہے۔ ان خیالات کا اظہار خیبرپختونخوا کے ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر طاہر ندیم نے میڈیا کے لیے جاری اپنے ایک بیان میں کیا۔ ڈاکٹر طاہر ندیم کا کہنا تھا کہ اس وائرس کے 14 دن تک انسانی جسم میں رہتے ہوئے بھی علامات ظاہر نہیں ہوتیں لہذا وہ افراد جو چین سے آئے ہوں انہیں چاہیے کہ وہ اس دورانیے میں اہل خانہ اور دیگر لوگوں سے میل جول کم رکھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ وائرس شرحِ اموات کے لحاظ سے اتنا مہلک نہیں جتنا کہ دنیا میں اس کے حوالے سے خوف پیدا ہو چکا ہے۔ کورونا وائرس کے متاثرہ مریضوں میں شرحِ اموات صرف 3 فیصد ہے جبکہ اس کے مقابلے میں کئی عام دیگر امراض کی شرحِ اموات 4 فیصد اور کئی میں 20 فیصد تک بھی ہوئی ہے۔ البتہ یہ کورونا وائرس دیگر امراض کے مقابلہ میں زیادہ متعدی ہے۔ ہمیں اس ضمن میں احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں۔ ڈی جی ہیلتھ سروسز کا کہنا تھا کہ محکمہ صحت خیبرپختونخوا نے اپنے پیشگی اقدامات کا ازسرنو جائزہ لیا ہے۔ محکمہ صحت پشاور ائیرپورٹ سمیت صوبے کے تمام زمینی داخلی راستوں پر ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی کورونا وائرس سے متعلق گائیڈ لائنز پر سو فیصد عملدرآمد کر رہا ہے۔ ڈاکٹر طاہر ندیم کا کہنا تھا کہ پشاور میں پولیس اینڈ سروسز ہسپتال کو کورونا وائرس کے مشتبہ کیسز کے لیے مین آئسولیشن کے طور پر مختص کیا ہے تاکہ جب تک مشتبہ مریض کے نمونوں کا تجزیہ نہ ہو جائے تب تک اسے آئسولیش میں رکھا جا سکے۔ تاہم اگر خدا ناخواستہ کوئی کیس مثبت آگیا تو اسے انتہائی نگہداشت یونٹ میں منتقل کر دیا جائے گا۔ یہ انتہائی نگہداشت وارڈز پولیس اینڈ سروسز ہسپتال کے علاوہ لیڈی ریڈنگ ہسپتال اور حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں بھی ہیں۔ ڈاکٹر طاہر ندیم نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں اب تک کورونا کے 16 مشتبہ کیسز سامنے آئے ہیں جو کہ سبھی کلئیر قرار دیئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت خیبرپختونخوا کسی سے کچھ نہیں چھپا رہا، کورونا کے مشتبہ کیسز سے متعلق روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ ذرائع ابلاغ کے ساتھ شیئر کی جاتی ہے۔