Chitral Times

Dec 4, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

کنج قفس – ایک چترال، کئی شاعر – الطاف اعجاز گرم چشمہ

شیئر کریں:

کنج قفس – ایک چترال، کئی شاعر – الطاف اعجاز گرم چشمہ

چترال فطرت کے قریب ہونے کی وجہ سے اس وادی میں تقریبا ہر ادمی اپنے اندر شاعرانہ مزاج چھپائے بیٹھا ہے۔ کسی بھی ایک عام چترالی کے بالخصوص کسی نوجوان کے ساتھ اگر اپ چند لمحے کے لئے بیٹھ جائیں تو بات کرتے کرتے اپ اس کی شخصیت کو شاعرانہ اداسی و گدازی میں ڈھلتی ہوئی پائینگے۔ اپ اس کو محبت کہیں یا انا کی ناقابل مزاحمت اکساؤ یہ اپ کی وضاحت ہوگی مگر وہ اس کو سچی محبت کہتے ہیں۔ چترال میں کہوار شاعروں پر غور کی جائے تو اپ کو تین قسم کے واضح شاعر ملتے ہیں۔ سب سے پہلے ہمارے وہ محترم شعراء ہیں جن کے کلام میں عشق حقیقی کی جھلکیا ں صاف صاف ملتی ہیں،ان کے الفاظ میں درد، جستجو، دنیا کی عارضی پن، انسان کی بے بسی، خالق سے دوستی، انسانو سے محبت، عمرِ روان سے گلہ و شکوہ، ہمدردی، ایثار، خلوص جیسے صفات واضح ہونے کے ساتھ ساتھ پڑھنے والے کو بھی آب دیدہ کردیتے ہیں۔ یہ وہ شعراء ہیں جن کو خدا نے اندرونی حسن سے نوازنے کے ساتھ ساتھ اس حسن کو اچھے انداز میں اظہار کرنے کا تحفہ بھی عطا کیا ہے۔

 

ان کی شاعری فطری اور بے ساختہ اظہار ہے۔ ہمارے یہ شعراء بہترین ہونے کے ساتھ ساتھ نایاب بھی ہیں۔ ان کا ایک ہی پیغام ہے کہ محبت پھیلائیں۔ان کو کہوار ادب کا آئینہ کہیں توغلط نہیں ہوگا، کیونکہ کہوار شاعری کی درست نمائندگی کرنے کے ساتھ ساتھ ہمارییہ شعراء وقت کے چہرے پر ہمیشہ کے لئے اپنا نام چھوڑنے میں بھی کامیاب ہوجاتے ہیں۔ اللہ کہوار ادب کو ایسے شعراء سے ہمیشہ مزئین رکھے۔ اس کے بعد دوسرے نمبر پر ہمارے وہ تمام شاعر حضرات ہیں جو اپ کو ہمیشہ عشق حقیقی اور مجازی کے درمیان ڈھولتے نظر آئینگے۔ یہ سب کنفیوز شاعر ہیں، جذبات کی بیساختگی یہاں بھی ہے مگر خال خال، چترال کے نوجوان طبقوں میں ان شاعروں کی لکھی ہوئی کلام ہمیشہ مقبول رہتے ہیں۔ ان کے کلام میں کہیں اپ کو مجازی طلسم کاریاں نظر آئینگے تو کہیں عشق حقیقی میں رنگی ہوئی پکار،،، کہیں محبوبہ کی دل کو غیر کردینے والی صفات تو کہیں خدا کے سامنے اپنی لاچارگی کا اظہار، کہیں من کی دنیا کی پریشانیاں تو کہیں دنیا کی بے مایگی، کہیں انکھوں کی تعریف تو کہیں انہی انکھوں پر نشتر کے تیر۔۔

 

ایک حیرت انگیز نشانی ان شعراء کی یہ ہے کہ یہ اپنے کلام میں جن کی تعریف کرتے ہیں ان کی تنقید بھی کرتے ہوئے نظر اتے ہیں۔ ایسے بہت سے کلام ہیں جن میں شاعر اپ کو کنفیوز ملیگا۔ بحرحال ان کا شمار بھی اکثریت کے لحاظ سے بہترین شاعروں میں ہوتا ہے۔ یہ مقابلوں کے شاعر نہیں بلکہ شاعری کے شاعر ہوتے ہیں۔ کہوار ادب میں ہمارے یہ شعراء بھی بہت زیادہ قابل احترام ہیں، جب بھی کہوار ادب پر کچھ لکھی جائیگی تو ان کی خدمات ہمیشہ پیش پیش لکھاری کو ملینگے۔ اللہ ان کی قلم کو سلامت رکھیے۔ اس کے بعد آخر میں ہمارے پاس وہ شعراء ہیں جن کو کوشش کے شاعر کہیں تو بہتر ہوگا۔ یہ اپ کو ہر گلی میں ملیں گے۔ ان کے لئے شاید اس مشہور نفسیات دان نے کہا ہے کہ اگر جذبات محبت سے عاری ہو تو شخصیت ٹوٹ پھوٹ کر عجیب شکل میں باہر اتی ہے۔ ایک بات ان کے بارے میں یقینی ہے کہ ان کو محبت کی حقیقت سے یا محبوب کی محبت سے دور کا بھی رشتہ نہیں ہوتا، یہ بس اپنی انا کے ڈرامے میں پھنس کر محبت و شاعری کا ڈھونڈ رچاتے والے ہوتے ہیں۔

 

ہمارے یہ شعراء محبوب کے محبت کی عدم موجوگی سے شاعر نہیں ہوتے بلکہ ان کی اپنی شخصیت میں محبت کی محرومی کی خلاء ان کو شاعر کی طرف دکھیل دیتی ہے۔ یہ خود کو شاعر کے لقب سے نوازنے کے ساتھ ساتھ سستی شہرت کے بھی بھوکے ہوتے ہیں۔ ان کی شاعری دور دور سے کوڑیان لاکر مرتپ پائی ہوئی ہوتی ہیں یعنی ہمارے یہ شعرا کوشش کر کرکے شاعر بنتے ہیں۔ اس پر ظلم یہ کہ یہ اپنے چند کلام لیکر ہر ملنے والے کو سنا سنا کر ان کا برا حال کردیتے ہیں اب غلطی سے بھی ان کے کلام کی تعریف ان کے سامنے نہ کریں ورنہ اپ کے انے والے دو یا تین گھنٹے ان ہو جائینگے۔یہ آئڈنٹیٹی کرائز میں مبتلاء شعراء ہیں۔ گمنام مشہور (نویوکو) بھی یہی شاعر ہیں۔ کم عمر نوجوان بھی یہی شاعر ہیں۔ اچھے خیالات کے مالک (شیلی خیالاتان مالک) بھی ہمارے یہی شعراء ہیں۔ فخرے فلان فلان ہونا بھی ان کے کھاتے میں ائی ہے۔ حالانکہ ان میں سے ایک چند ایسے شاعر ملینگے جو بہترین شاعری کی طرف سفر میں ہیں۔ اللہ ان کو ان سفر میں کامیاب کرے، باقی جتنے بھی ہیں وہ مشہور بھی ہیں، نویوکو بھی ہیں، کم عمر بھی ہیں، ہمارے فخر بھی ہیں لیکن شاعر نہیں ہیں۔

محبت کے لئے دل کا ٹوٹنا شرط ہے۔ دل ٹوٹنے کے بعد ہی محبت کے دروازے کھلنے لگتے ہیں اور شاعری سلام کرکے اندر اتی ہے۔
۔
کسی کہوار شاعر نے کیا خوب کہا ہے کہ۔۔

مو دت ہردیوسو ڈس ژان تا نو تھیور راوشتم
ہتے نازک شیشائی نو دوسے چھیور راوشتم


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
72623