ڈپٹی کمشنر پشاور نےعوامی مقامات اور پرائیویٹ عمارتوں پر پوسٹر چسپان کرنے پر پابندی عائد کردی
پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ ) ڈپٹی کمشنر پشاور نے دفعہ 144 ضابطہ فوجداری کے تحت عوامی مقامات اور پرائیویٹ عمارتوں پرچسپاں کردہ ہزاروں غیر قانونی پوسٹر ، جن کے باعث ضلع پشاور کی شکل بدنما ہوچکی ہے، پر بعض وجوہات کی بنا پر پابندی عائد کردی ہے تفصیلات کے مطابق یہ پابندی ضلعی انتظامیہ کی منظوری کے بغیر چسپاں کردہ پوسٹرز ،۱ بینرز اور پمفلٹس آویزاں کرنے، کیونکہ جب یہ پوسٹر اتارے جاتے ہیں تو اسے گندگی اور کوڑا کرکٹ پیدا ہوتا ہے۔ جس سے نکاسی کی نالیوں اور نالوں میں رکاوٹ بھی پیدا ہوتی ہے جس کے باعث پشاور کی خوبصورتی متاثر ہوتی ہے جبکہ بعض پوسٹرز پربازاری اور غیر مہذب باتیں مذکور ہوتی ہیں جو نوجوانوں کے ذہنوں کو بری طرح متاثر کرتی ہیں اس کے علاوہ بعض پوسٹرز کسی فرد یا گروپ یا ادارے کے خلاف خیالات اور مواد پر مبنی ہوتے ہیں جن سے تنازعات اور امن وامان کی صورت حال کو نقصان پہنچنے کے خدشات لاحق ہوتے ہیں یہ حکم فوری طورپر ایک ماہ کے لئے نافذ العمل رہے گا جبکہ اس حکم کی خلاف ورزی پرد فعہ 188 تعزیرات پاکستان کے تحت سزا دی جائے گی۔
دریں اثنا ڈپٹی کمشنر پشاور ڈاکٹر عمران حامد شیخ نے دفعہ 144 ضابطہ فوجداری کے تحت ضلع پشاور میں بھٹہ خشتوں پر ربڑ جلانے پر پابندی عائد کر دی ہے یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ڈی سی پشاور نے اس امر کا سختی سے نوٹس لیا کہ ضلع پشاور کے مختلف علاقوں میں برکس فیکٹریاں اور بھٹہ خشت باقاعدگی سے ربڑ استعمال کر ہے ہیں جس سے ہوا میں آلودگی پیدا ہو رہی ہے اور اس سے مختلف بیماریاں پیدا ہونے کے ساتھ ساتھ مریضوں کی تعداد میں بھی ضافہ ہو رہا ہے۔ جس کے باعث عام لوگوں کے مابین بے چینی پیدا ہونے کے ساتھ ساتھ امن ومان اور افہام و تفہیم اور ہم آہنگی کو بھی نقصان پہنچنے کا خدشتہ لاحق رہتا ہے اس لئے وسیع تر عوامی مفاد میں مذکورہ بالا پابندی کا نفاذ ضروری ہوگیا تھا۔