
ڈپٹی کمشراپرچترال کےدفترمیںخالی اسامیوں کیلئے منعقدہ ٹیسٹ منسوخکئے جائیں..عوامی حلقے
بونی (چترال ٹائمزرپورٹ) ڈپٹی کمشنر اپر چترال کے دفترمیں خالی اسامیوں میں سیلیکشن کے لئے ایک نیجی ٹیسٹنگ سروس کے زریعے اپر چترال کے ہیڈ کوارٹرز بونی کے مقام پر گزشتہ روز ٹیسٹ منعقد کرایاگیا جس میں گیارہ سو سے ذیادہ امیدواروں نے تین مختلف اوقات میں تین مختلف کیڈرز (کمپیوٹر اپریٹر، جونیر کلرک اور محرر) کا ٹیسٹ دیا۔
ذرائع کے مطابق ٹیسٹ کے دوران بے قاعدگیوں کی وجہ سے امیدواروں نے احتجاج کیا اور ٹیسٹ کے بعد امیدواروں نے باقاعدہ طور پر تحریری درخواست دی ہے کہ منعقدہ ٹیسٹ منسوخ کرکے دوبارہ ٹیسٹ کسی اور ٹیسٹنگ سروس کے ذریعے کرایا جائے۔ درخواست گزار امیدواروں کا موقف ہے کہ تینوں شفٹوں میں ایک ہی سوالنامہ استعمال کیا گیا جو کہ صبح 10 بجے، دوپہر 1 بجے اور 3 بجے منعقد ہوئے۔ اس وجہ سے بعد کے دونوں شفٹوں کو سوالات معلوم ہوگئے جو کہ میرٹ کی پامالی اور حقدار امیدواروں کے ساتھ ناانصافی ہے۔ درخواست گزار امیدواروں کے مطابق امتحان میں ڈیوٹی دینے والے اہلکاروں نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان کے پاس ایک ہی سوالنامہ تھا۔ ان کا کام صرف ٹیسٹ کنڈکٹ کروانا تھا۔ ٹیسٹ کے انعقاد سے پہلے بھی ٹیسٹنگ سروس کے خلاف شکایات موصول ہوئی تھیں۔ ایک امیدوار کے مطابق ان کی درخواست عمر کی حد زیادہ بتا کر مسترد کی گئی جبکہ ان کے مطابق وہ Ex Service Man ہے اور سرٹیفکیٹ درخواست کے ساتھ منسلک تھے۔ دوبارہ مذکورہ ٹیسٹنگ سروس کے ویب سائٹ کے ذریعے رابطہ کیا تو کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
اس سلسلے میں امتحان دینے والے امیدواروں نے مختلف زمہ دار اداروں کے ساتھ ساتھ تحریک حقوق عوام اپر چترال سے بھی کردار ادا کرنے کی گزارش کی ہے۔
تحریک حقوق عوام اپر چترال انتظامیہ اپر چترال، ذمہ دار اداروں اور مجاز افسران سے گزارش کرتی ہے کہ موجودہ امتحانات کے نتائج فورا ملتوی کرکے معاملے کی تحقیقات کروائیں اور حقائق کو عوام کے سامنے لائیں اور امیدواروں کے تحفظات دور کریں۔
تحریک حقوق عوام اپر چترال اس سلسلے میں اتوار کے روز ایک میٹنگ کا اہتمام کیا ہے جس میں اس امتحان کے بارے میں امیدواروں کے تحفظات اور حقائق کا جائزہ لے کر آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔یہ باتیں تحریک حقوق عوام اپر چترال چترال کی طرف سے جاری ایک پریس ریلیز میںکہا گیا ہے .
.
.
دریں اثنا ممبریوتھ اسمبلی انعام اللہ نے کہاہے کہ نوزائدہ ضلع شروع سے مسائل کا شکار ہےجبکہ ضلع میں پہلی دفعہ بھرتیوںکے انعقاد میں بڑے پیمانے پر بے قاعدگیوںکی وجہ سے علاقے میں تشویش کی لہر دوڑگئی ہے. حکومت میرٹ کے نام پر چترال کے نوجوانوںکے ساتھ مذاق کررہی ہے ہزاروںروپے خرچ کرکے دوردراز سے سینکڑوںامیدوار مذکورہ ٹیسٹ میں حصہ لئے تھے مگر انصاف کی حکومت ایک غیرذمہ دار لوگوں کے زریعے ٹیسٹ منعقد کراکے علاقے کے عوام خصوصا نوجوانوںکے زیادتی کی ہے . جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے . انھوںنے حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ فوری طور پر مذکورہ تمام ٹیسٹ منسوخ کئے جائیں اورمیرٹ کی بنیادپر کسی دوسرے مستند ادارے کے زریعے ٹیسٹ کا انعقاد کیا جائے بصورت دیگر علاقے کے عوام بھرپوراحتجاج پرمجبورہوننگے.