ڈومیسائل کی بنیاد پر بھرتی ہونے والے اساتذہ اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو دوبارہ ان کے ڈومیسائل والے علاقوں میں تعینات کیا جائے،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا
ڈومیسائل کی بنیاد پر بھرتی ہونے والے اساتذہ اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو دوبارہ ان کے ڈومیسائل والے علاقوں میں تعینات کیا جائے،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا
پشاور ( چترال ٹائمزرپورٹ ) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت محکمہ صحت اور تعلیم میں اصلاحات سے متعلق ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں محکمہ تعلیم اور صحت کے موجودہ نظام کوبہتر بنانے کیلئے اہم پالیسی فیصلے کیے گئے اور وزیر اعلیٰ کی طرف سے متعلقہ حکام کو ضروری احکامات جاری کیے گئے۔ وزیر اعلیٰ نے صحت اور تعلیم کے شعبوں میں سروس ڈیلیوری کو بہتر بنانے کیلئے اختیارات کو نچلی سطح پر منتقل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ان محکموں کے بہتر انتظام و انصرام کیلئے ریجنل سطح پر ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل تعینات کئے جائیں کیونکہ اتنے بڑے محکموں کو صوبے کی سطح سے بہتر انداز میں چلانا ناممکن ہے، سروس ڈیلیوری تبھی بہتر ہوسکتی ہے جب اختیارات نچلی سطح پر منتقل ہونگے، اس لئے ضروری ہے کہ ترقیاتی کاموں کی بروقت تکمیل اور محکموں کے بہتر انتظام و انصرام کیلئے اختیارات کو ریجن کی سطح پر منتقل کیا جائے۔
وزیر اعلیٰ نے مزید ہدایت کی کہ ڈومیسائل کی بنیاد پر بھرتی ہونے والے اساتذہ اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو دوبارہ ان کے ڈومیسائل والے علاقوں میں تعینات کیا جائے، اس مقصد کیلئے متعلقہ قوانین میں ضروری ترامیم تجویز کی جائیں، اساتذہ اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی اگلے گریڈ میں ترقی اپنے ڈومیسائل والے علاقوں میں سروس سے مشروط کی جائے۔ علی امین گنڈاپور نے صوبے کے تمام سرکاری ہسپتالوں میں غیر مستعمل طبی آلات کا مکمل ڈیٹا ایک ہفتے میں اکٹھا کرنیکی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ جو طبی آلات استعمال میں نہیں انہیں فوری طور پر استعمال میں لانے کیلئے اقدامات کئے جائیں اور جہاں پر ان طبی آلات کی ضرورت نہیں انہیں ان ہسپتالوں کو منتقل کیا جائے جہاں ان کی ضرورت ہے، وسائل کے بہتراستعمال اور سروس ڈیلیوری کی مو ¿ثر مانیٹرنگ کیلئے صحت اور تعلیم کے محکموں کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کیا جائے۔ وزیر اعلیٰ کو بتایا گیا کہ موجودہ صوبائی حکومت کے اقدامات سے پرائمری ہیلتھ کیئر سسٹم میں خاطر خواہ بہتری آئی ہے، جب موجودہ صوبائی حکومت اقتدار میں آئی تو اس وقت ہر مہینے پانچ لاکھ لوگ پرائمری لیول ہسپتالوں کی طرف رجوع کر تے تھے، اب یہ تعداد بڑھ کر سات لاکھ سے زیادہ ہوگئی ہے اور اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے پرائمری ہیلتھ کئیر سسٹم کے نظام میں بہتری کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے ہدایت کی کہ لوگوں کو مقامی سطح پر علاج معالجے کی سہولیات فراہم کرنے کیلئے پرائمری ہیلتھ کیئر سسٹم کو مزید مستحکم بنانے پر توجہ دی جائے۔ وزیر اعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ محکمہ تعلیم میں خالی آسامیوں کے بغیر اساتذہ کی ٹرانسفرز کسی صورت نہیں ہونی چاہئیں۔ علاوہ ازیں انتظامی عہدوں پر ٹیچنگ کیڈر کے ملازمین کی تعیناتی بند کی جائے اور محکمہ صحت اور تعلیم میں ٹیچنگ کیڈر اور منیجمنٹ کیڈر کو الگ الگ رکھا جائے، جہاں جہاں ضرورت ہو وہاں بلاتاخیر کرائے کی عمارتوں میں سکولز کھولے جائیں، کرائے کی عمارتوں میں قائم ہونے والے سکولوں میں اساتذہ کنٹریکٹ پر بھرتی کئے جائیں۔ اجلاس میں ٹیلی ہیلتھ اور ٹیلی ایجوکیشن سسٹم کے اجرائسے متعلق امور پر بھی غوروخوص کیا گیا۔ اجلاس میں صحت کارڈ کے طرز پر ایجوکیشن کارڈ کے اجرائسے متعلق معاملات پر بھی گفتگو کی گئی۔ جن علاقوں میں سکول نہیں وہاں ایجوکیشن کارڈ کے ذریعے دور افتادہ علاقوں کے بچوں کو نجی سکولوں میں داخل کرانے کی تجویز پر بھی غور کیا گیا۔
امیرالمومنین حضرت عمر فاروق ؓ نے قرآن و سنت کی روشنی میں جس طرز حکمرانی کی بنیاد رکھی وہ رہتی دنیا تک انسانیت کے لئے مشعل راہ ہے
پشاور ( چترال ٹائمزرپورٹ ) وزیراعلیٰ خیبرپختونخواسردار علی امین خان گنڈا پور نے کہا ہے کہ امیرالمومنین حضرت عمر فاروق ؓ نے قرآن و سنت کی روشنی میں جس طرز حکمرانی کی بنیاد رکھی وہ رہتی دنیا تک انسانیت کے لئے مشعل راہ ہے، آپؓ نے حکمت و بصیرت اور عظیم فتوحات کے ذریعے لاکھوں مربع میل خطہ اراضی کو اسلامی سلطنت میں شامل کیا جو بلاشبہ تاریخ اسلام کا ایک عظیم کارنامہ ہے۔ آپؓ کے زریں اصولوں کی پیروی کرتے ہوئے آج بھی ایک متوازن معاشرے اور فلاحی ریاست کے قیام کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکتا ہے۔خلیفہ ثانی حضرت عمر فاروقؓ کے یوم شہادت (یکم محرم الحرام)کی مناسبت سے یہاں سے جاری اپنے خصوصی پیغام میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ حضرت عمر فاروقؓ کادور خلافت اسلام کا ایک عہدزریں ہے جو عدل و انصاف، فتوحات اور غلبہ اسلام سے عبارت ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ خلیفہ راشد حضرت عمر فاروق ؓ کا کردار و عمل ہم سب کے لئے فلاح و کامیابی کا ذریعہ ہے۔آپؓ نے ایک متوازن معاشرے کے قیام کیلئے عام اور خاص کے فرق کو مٹایااور مساوات کو فروغ دیا۔ان کا دور عدل و انصاف کی وجہ سے ایک مثالی دور تھا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اگر ہم پاکستان کو ایک کامیاب فلاحی ریاست دیکھنا چاہتے ہیں تو ہمیں بھی انہی اصولوں پر حکمرانی کا نظام قائم کرنا ہوگا، قومی مفادات کو ذاتی مفادا ت پر ترجیح دینا ہوگی۔ ہمارا عزم ومقصد ایک ایسی ریاست ہونی چاہئے جس میں خواص و عوام سب قانون کے سامنے جوابدہ ہوں اور میرٹ کی بالادستی ہو، کیونکہ کسی بھی ملک کی خوشحالی کا دارومدار اس کے حکمرانی کے مجموعی نظام پر منحصر ہوتا ہے۔
—