ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن لویر چترال کا صحت، روڈ کمیونیکیشن اور بجلی کے سیکٹرز میں چترال کے سلگتے مسائل کو حل کرنے کے لئے سول سوسائٹی تنظیموں کو ساتھ لے کر مکمل طور پر غیر سیاسی نوعیت کی عوامی تحریک چلانے کا اعلان
ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن لویر چترال کا صحت، روڈ کمیونیکیشن اور بجلی کے سیکٹرز میں چترال کے سلگتے مسائل کو حل کرنے کے لئے سول سوسائٹی تنظیموں کو ساتھ لے کر مکمل طور پر غیر سیاسی نوعیت کی عوامی تحریک چلانے کا اعلان
چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز) جمعرات کے روز ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن لویر چترال کے صدر ساجد اللہ ایڈوکیٹ نے صحت، روڈ کمیونیکیشن اور بجلی کے سیکٹرز میں چترال کے سلگتے مسائل کو حل کرنے کے لئے سول سوسائٹی تنظیموں کو ساتھ لے کر مکمل طور پر غیر سیاسی نوعیت کی عوامی تحریک برپا کرکے حکومت وقت پر دباؤ بڑہانے کے لئے سرگرم عمل ہونے کا اعلان کیا اور ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال میں ایک گھنٹہ پر محیط علامتی دھرنا کا آغاز کردیا۔ اس سے قبل چترال پریس کلب میں وکلاء برادری کے رہنماؤں عبدالولی خان عابد، عالم زیب، سید برہان شاہ، نبیگ شراکٹ سول سوسائٹی تنظیموں کے عہدیداروں دین محمد ندیم، بشیر احمد خان، نعیم اختر اور دوسروں معیت میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ علاج معالجہ، سڑک اور بجلی کی بنیادی سہولیات سے چترال کے عوام قیام پاکستان کے 77سال بعد محروم ہیں اور حکمرانوں کی بے حسی اور بیدردی اور بے نیازی حدسے بڑھ گئی اور مستقبل میں بھی امید کی کوئی کرن نظر نہ آنے کی وجہ سے وکلاء برادری کو غیر سیاسی بنیادو ں پر سول سوسائٹی کو لے کر اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھے ہوئے بے حس حکمرانوں اور طاقت کے نشے میں مست افسر شاہی سے اہالیان چترال کا حق لینے کا تہیہ کرچکے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال چترال پچاس فیصد سے ذیادہ ڈاکٹروں کی کمی کا شکار ہے جن میں اسپیشلسٹ بھی شامل ہیں اور افسوسناک بات یہ ہے کہ دو اضلاع کی 8لاکھ کی آبادی کی اس واحد کٹیگری بی ہسپتال میں اب تک الٹراسنولوجسٹ نہیں ہے جبکہ ہیومن ریسورس نہ ہونے کی وجہ سے ڈایالیسیز مشین، سی ٹی اسکین اور دوسری مشینریاں بے کار پڑی ہیں اور مریضوں کو اب بھی پشاور ریفرکئے جاتے ہیں۔ صدر بار ایسوسی ایشن نے کہاکہ چترال میں سڑکوں کی حالت بھی ناگفتہ بہہ ہے جس کی وجہ سے ارندو سے لے کر بروغل تک عوام شدید مسائل ومصائب کا شکار ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ چترال میں گولین کے مقام پر 108میگاواٹ اور دوسرے مقامات پربھی بجلی گھرکے باوجود چترال میں پیسکو والے اپنی من مانیاں کررہے ہیں اور غیر اغلانیہ لوڈ شیڈنگ سے صارفین کا جینا دوبھر ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم اس تحریک کو مرحلہ وار آگے لے کر جائیں گے جسے شروع کرنے کے بعد ٹارگٹ کو حاصل کئے بغیر واپسی نہیں ہوگی۔