Chitral Times

Feb 17, 2025

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

چین کے معاہدے ایک نئے بلاک کی ابتداء….پروفیسرعبدالشکورشاہ

شیئر کریں:

ماؤزے تنگ نے کہا: کمیونزم محبت کا نام نہیں ہے۔ کمیونزم اس ہتھوڑے کا نام ہے جس کے ساتھ ہم اپنے دشمن کو کچل دیتے ہیں۔ ماؤ زے تنگ نے درست کہا تھا۔ اب پوری دنیا میں ماؤ زے تنگ کا معاشی ہتھوڑا اپنے دشمنوں کو معاشی میدان میں چت کرتا چلا جا رہا ہے۔ سن زو نے کے بقول:جنگ کا سب سے بڑا فن یہ ہے کہ آپ دشمن کو جنگ لڑنے سے پہلے ہی ہرا دیں۔ یہ دونوں کہاوتیں چین کی موجودہ پالیسی اور دنیا میں اس کے اثرورسوخ کی عکاسی کر تی ہیں۔چین نے دنیا میں معاشی میدان جیت لیا ہے۔ دنیا کے کسی بھی کونے میں چلے جائیں آپ کو میڈان چائنہ نظر آئے گا۔ چین جنگ سے پہلے دشمن کو زیر کرنا جانتا ہے۔ چین اس وقت دنیا میں جغرافیائی کے بجائے معاشی جنگ جیتنے کی کوشش میں مگن ہے۔اس کی بڑھتی ہوئی معاشی کنٹرول کی پالیسی سے امریکہ جیسی سپر پاور بھی خائف ہے۔ دھیمے لہجے اور مسکراتے چہروں والی چین کی پالیسی ابھی تک کامیابی سے ہمکنا ر ہو رہی ہے۔ چین ایران معائدے، خلیج ریاستوں، ایران اور پاکستان کوایک تکون کی شکل میں ترتیب دے رہے ہیں۔ چین کا ون بیلٹ ون روڈ کا منصوبہ کامیابی سے ہمکنار ہو رہا ہے۔ہم چین کے ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کو چین کا نیا معاشی جغرافیہ بھی کہہ سکتے ہیں۔اس منصوبے میں چین کی توجہ تجارت، شراکت داری، سرمایہ داری،تعمیرات اور تحفظ پر مرکوز ہے۔ چین کی اس منصوبہ بندی نے امریکی معاشی کنٹرول کی پالیسی کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

امریکہ نے معاشی کنٹرول کی پالیسی کو ترک نہیں کیا بلکہ وہ اب اسے اپنے مضبوط حریفوں کے خلاف ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر تا ہے جس کی کئی مثالیں موجود ہیں۔ اس تناظرمیں چین کی موجودہ معاشی پالیسیاں بھی امریکی معاشی کنٹرول پالیسیوں سے مماثلت رکھتی ہیں۔ ون بیلٹ ون روڈ کا منصوبہ بھی اس کی ایک کڑی ہے۔ ہم یہ کہہ سکتے ہیں یہ چین کی امریکی معاشی کنٹرول پالیسی کا ردعمل یا اس کا متبادل ہے۔یہ بات کافی حد تک درست ہے کہ امریکہ تیل کی کھپت پوری کرنے میں خودکفیل ہو گیا ہے، تاہم چین دنیا کا سب سے زیادہ توانائی استعمال کرنے والا ملک بنتا جا رہا ہے۔ چین کی تیل کی درآمدات 6ملین بیرل روزانہ سے بڑھ کر تین گناتک پہنچتی دکھائی دے رہی ہیں۔چین کی نیشنل پٹرولیم کا رپوریشن کے مطابق اس میں سے زیادہ تر تیل خلیج ریاستوں سے حاصل کیا جا تا ہے۔ ان ممالک سے ترسیل کو آسان بنانے کے لیے تعمیرات،انویسٹمنٹ اور جدید ٹیکنالوجی کے منصوبوں میں دلچسپی ضروری ہے۔ اس ضمن میں چین کا ون بیلٹ ون روڈ کا منصوبہ چین کے لیے دفاعی اہمیت کا حامل ہے۔دوسری جانب چین کا سمندری طاقت کے طور پر ابھرنا بھی بیسویں صدی اور بالخصوص دوسری جنگ عظیم کے بعد کی امریکی سمندری طاقت سے مماثلت رکھتا ہے۔ اس لحاظ سے یوں محسوس ہو تا ہے چین نے لوہے کو لوہے سے کاٹنے کا فارمولہ اختیار کر رکھا ہے۔1979 سے چین کے سمندری جہاز ایران اور یواے ای کے ساحلوں پر موجود رہے اور چین کے طیاروں کو ایرانی ساحلوں سے ایندھن کی سپلائی بھی میسر رہی ہے۔چین دجبوتی اور گوادر میں سمندری اڈے قائم کرنے جا رہا ہے۔گوادر کی بندرگاہ چین کی سمندری طاقت کو مزید تقویت دے گی اور اس کا خلیج ممالک، بحیرہ عرب اور بحیرہ ہند میں اثر ورسوخ مزید مستحکم ہو جائے گا۔

اس کے علاوہ روڈ یا ریلوے کے زریعے مغربی چائنہ کو بھی ساتھ ملا لیا جائے گا جس کی وجہ سے چین اور پاکستان کے درمیان سمندری تعاون میں مزید مدد ملے گی۔ مشرق وسطی اور خلیج ریاستوں میں چین نے ٹیکنالوجی،تجارت، دفاعی تعاون اور تیل کی درآمدات کی یقینی دہانی کروانے کے ساتھ ساتھ اس ضمن میں کئی معائدے بھی کر چکا ہے۔ چین کا عرب ممالک اور جغرافیائی لحاظ سے متسل ممالک میں بڑھتا ہوا اثر و رسوخ امریکہ کو ایک آنکھ نہیں بہاتا۔چین کی اس پالیسی کی وجہ سے مغربی طاقتیں بوکھلاہٹ کا شکار نظر آتی ہیں جنہوں نے اس خطے میں ایک صدی سے زیادہ عرصہ تک اپنا معاشی تسلط قائم کر رکھا تھا۔تاہم مشرق وسطی، بحیرہ عرب اور خلیجی ریاستیں کے ساتھ ساتھ جنوبی چین اور مغربی پیسیفک کے علاقے ایسے ہیں جہاں پر چین کا بڑھتا ہوا اثر امریکہ کے لیے زیادہ تشویشناک ہے۔پیسیفیک سمندر پر تقریباایک صدی سے امریکہ کا کنٹرول ہے اور اسے امریکہ کی جھیل کے نام سے پکارا جا تا ہے۔امریکہ چین کو پیسیفیک سمندر میں اپنا سکہ جمانے کی کسی صورت  اجازت دیتا دکھائی نہیں دیتا۔امریکہ چین کے بڑھتے ہوئے کنٹرول کو ڈپلومیٹک اور جارہانہ دونوں انداز سے روکنے کی کوشش کر ے گا۔

امریکہ کی پالیسی سے ایسا محسوس ہو تا ہے کہ وہ چین کو انگیج کر کے طاقت کے توازن کو برابر کی سطح پر رکھنے کی انتھک کوشش کرے گا تا کہ پیسیفک اور جنوب مغربی چین کے سمندروں میں اس کی بڑھتی ہوئی دلچسپی کو روک سکے۔جبکہ چین محتاط انداز میں، تسلسل اور یقینی طور پر پرامن پالیسی کو اختیار کر تے ہوئے معاشی اور دفاعی معائدوں کے زریعے خطے کے ممالک کو ساتھ ملا کر ان کی ترقی اور تحفظ کا ضامن بنتے ہوئے اپنے اہداف کو حتمی شکل دے گا۔ ون بیلٹ ون روڈ کا چینی منصوبہ اپنے خطے کے ممالک کے ساتھ تجارت، سرمایہ داری،باہمی روابط اور تعاون کے نام پر بطور ایک ہتھیار استعمال کیا جائے گا۔چین اس منصوبے کو امریکی معاشی کنٹرول کی پالیسی کو بدلنے کے لیے بھی استعمال کرے گا۔چین کا یہ منصوبہ اسے اکیسویں صدی اور اس کے بعد کے عرصہ کے دوران دنیا کے دیگر ممالک کی نسبت زیادہ کامیاب اور طاقتور بنانے میں نہ صرف اہم کردار ادا کر ے گا بلکہ یہ چین کو مستقبل کی سپر پاور بنانے میں بھی کلیدی کردار ادا کر ے گا۔ اپنی شاندار پالیسیوں کی بدولت آنے والا وقت چین دنیا کے دیگر ممالک پر سبقت لے جائے گا۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
38273