Chitral Times

Sep 17, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

چیف جسٹس کا قادیانی سے متعلق فیصلہ غیرآئینی ہے، نظرثانی کریں- سراج الحق، سپریم کورٹ کے فیصلے کی غلط رپورٹنگ کی وجہ سے غلط فہمیاں پیدا کی جا رہی ہیں۔ وضاحتی اعلامیہ جاری

Posted on
شیئر کریں:

چیف جسٹس کا قادیانی سے متعلق فیصلہ غیرآئینی ہے، نظرثانی کریں، سراج الحق، سپریم کورٹ کے فیصلے کی غلط رپورٹنگ کی وجہ سے غلط فہمیاں پیدا کی جا رہی ہیں۔ وضاحتی اعلامیہ جاری

لاہور( چترال ٹائمزرپورٹ) امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ چیف جسٹس کا قادیانی سے متعلق فیصلہ غیرآئینی ہے جس پر وہ نظرثانی کریں۔لاہور میں امیر جماعت اسلامی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جن نوجوانوں کا کام اپنے گھروں کا بوجھ اٹھانا ہے وہ خود بے روزگاری کی وجہ سے بوجھ بن گئے ہیں، میرٹ نہ ہونے اور بے روزگاری کی وجہ سے نوجوان مشکلات کا شکار ہیں۔انہوں نے کہا کہ افسوس ہے کہ وہی لوگ برسراقتدار آگے جن نے ملک کو نقصان پہنچایا، سو فیصد الیکشن کی ناکامی پر الیکشن کمیشن استعفی دیدیں، انہوں نے الیکشن پر قوم کے 50 ارب روپے ضائع کردیے۔سراج الحق کا کہان تھا کہ چیف جسٹس نے ایک فیصلہ دیا ہے جس میں ملزم مبارک احمد ثانی کو ضمانت ملی ہے، چیف جسٹس نے پانچ ہزار کی ضمانت پر رہائی دی، یہ آدمی قادیانی تھا جو پاکستان کے قانون میں اقلیتی ہے، اس فیصلے نے پاکستان کو مجروح کیا ہے، اس کیس کے حوالے سے ہم سپریم کورٹ جائیں گے، اگر چیف جسٹس خود فیصلہ کریں تو بہتر ہوگا،انہوں نے کہا کہ قادیانیوں نے ابھی تک پاکستان کے آئین کو نہیں مانا، انہوں نے قرآن مجید میں خلاف قانون تبدیلی کی ہے، جو فیصلہ آیا ہے وہ ہمیں منظور نہیں، کل جمعے کے روز علماء س معاملے میں قوم کی رہنمائی کریں۔سراج الحق کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ خود اس فیصلے میں نظر ثانی کرے، اس سے پاکستانیوں کے جذبات مجروح ہوئے، یہ غیر آئینی فیصلہ ہے، چیف جسٹس کا عہدہ بڑا ہے لیکن ان سے غلطی ہوسکتی ہے، ہم نے اس فیصلے پر نظرثانی میں جانے کا فیصلہ کیا ہے، اس فیصلے پر قانونی جنگ لڑیں گے۔امیر جماعت اسلامی نے بتایا کہ ہمارے ایک دوست ملائیشیا جارہے تھے انہیں جہاز سے اتارا گیا، وہ لاپتہ ہیں، اب تک کسی بھی ادارے نے اسکی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ اس کھیل کو بند کیا جائے اس سے مسائل پیدا ہونگے، ابوبکر کو رہا کیا جائے، ان کے والدین کا کہنا ہے کہ اگر بیٹے نے کچھ کیا ہے تو عدالت میں پیش کیا جایئے۔ سینکڑوں والدین کے لاپتہ بچوں کو رہا کیا جائے، ریاست کے اداروں میں پیش کیا جائے انکے خاندان کو پریشان کرنا ٹھیک نہیں۔

 

میڈیا پر سپریم کورٹ کے فیصلے کی غلط تشریح پر وضاحتی اعلامیہ جاری

اسلام آباد(سی ایم لنکس)میڈیا پر سپریم کورٹ کے فیصلے کی غلط تشریح پر عدالت عظمیٰ نے وضاحتی اعلامیہ جاری کردیا۔سپریم کورٹ کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ الیکٹرانک، پرنٹ، سوشل میڈیا پر سپریم کورٹ کے ایک فیصلیکی غلط رپورٹنگ ہورہی ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کی غلط رپورٹنگ کی وجہ سے غلط فہمیاں پیدا کی جا رہی ہیں۔اعلامیے میں کہا گیا کہ ایسا تاثر دیا جا رہا ہے جیسے سپریم کورٹ نے دوسری آئینی ترمیم (مسلمان کی تعریف) سے انحراف کیا، ایسا تاثر دیا جا رہا ہے جیسے سپریم کورٹ نے دوسری آئینی ترمیم (مسلمان کی تعریف) سے انحراف کیا۔سپریم کورٹ کے اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ غلط تاثر دیا جا رہا ہے کہ “مذہب کے خلاف جرائم” پر مجموعہ تعزیرات پاکستان کی دفعات ختم کرنے کا کہا گیا۔فیصلے میں قرار دیا کہ ایف آئی آر کو جوں کا توں درست تسلیم کیا جائے تو دفعات کا اطلاق نہیں ہوتا، مذہب کے خلاف جرائم سے متعلق مجموعہ تعزیرات پاکستان کی دفعات ختم کرنے کا تاثر بالکل غلط ہے۔

 

اعلامیے میں کہا گیا کہ ایف آئی آر میں الزامات تسلیم بھی کر لیں تو کیس میں فوجداری ترمیمی ایکٹ 1932 کی دفعہ 5 لگتی ہے، فوجداری ترمیمی ایکٹ کے تحت ممنوعہ کتاب کی نشر واشاعت پر 6 ماہ قید دی جا سکتی ہے۔سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ موجودہ کیس میں درخواست گزار / ملزم پہلے ہی ایک سال سے زائد قید کاٹ چکا، 1 سال سزا کے بعد اسلامی احکام، آئینی دفعات، قانون و انصاف کے تحت ضمانت پر رہائی کا حکم دیا۔اعلامیے میں کہا گیا کہ افسوس ایسے مقدمات میں جذبات مشتعل ہوجاتے ہیں، اسلامی احکام بھلا دیے جاتے ہیں، فیصلے میں قرآن مجید کی آیات اسی سیاق و سباق میں دی گئی ہیں، فیصلے میں غیر مسلم کی مذہبی آزادی سے متعلق جو آئینی دفعات نقل کی گئیں ان میں یہ قید موجود ہے، آئین کے مطابق یہ حقوق “قانون، امن عامہ اور اخلاق کے تابع” ہی دستیاب ہوں گے۔سپریم کورٹ کے اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ آرٹیکل20 کے مطابق ہر شہری کو اپنے مذہب کی پیروی، اس پر عمل اور اسے بیان کرنے کا حق ہوگا، آرٹیکل20 کے مطابق ہر مذہبی گروہ، فرقے کو اپنے مذہبی ادارے بنانے، دیکھ بھال،انتظام کا حق ہوگا۔اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ اس نوعیت کے مقدمے ظہیرالدین بنام ریاست میں سپریم کورٹ کا 5 رکنی بینچ تفصیلی فیصلہ دے چکا، سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ کے فیصلے سے موجودہ فیصلے میں کوئی انحراف نہیں کیا گیا، چیف جسٹس اپنے فیصلوں میں قرآنی آیات، احادیث شامل کرتے ہیں، چیف جسٹس اپنے فیصلوں میں خلفاء راشدین کے فیصلوں، فقہاء کرام کی آراء شامل کرتے ہیں۔

 


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
85596