چھتیس سال بعد مسلم اور کالاش کمیونٹی ایک ہی دن اپنے اپنے مذہبی تہوار منائیں گے
چترال ( محکم الدین ) چھتیس سال بعد مسلم اور کالاش کمیونٹی ایک ہی تاریخ کو اپنے اپنے مذہبی تہوار منائیں گے ۔ چترال میں مسلم کمیونٹی کی طرف سے عید الفطر اور کالاش قبیلے کی طرف سے موسم بہار کے معروف تہوار چلم جوشٹ ( جوشی ) کی تیاریاں جاری ہیں ۔ اور کورونا خطرات کے باوجود دونوں قبیلوں کی طرف سے اپنے اپنے تہواروں کیلئے خریداری کا عمل زور و شور سے جاری ہے ۔
کالاش کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے ریسرچ آفیسر کالاشہ دور میوزیم بمبوریت اکرام حسین کے مطابق چلم جوشٹ کالاش قبیلے کا اہم کیلنڈر تہوار ہے ۔ جس کا آغاز13 مئی سے رومبور وادی میں 14 مئی کو بمبوریت میں اور15 مئی کو بریر وادی میں شروع ہوتا ہے ۔ اور تینوں وادیوں میں یکے بعد دیگرے تین دن جاری رہتے ہیں ۔ جس کا مجموعی دورانیہ پانچ دن پر محیط ہوتا ہے۔ جو 13 مئ کو رومبور میں شروع ہو کر 17 مئی کو بریر وادی میں اختتام پذیر ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ یہ عجیب اتفاق ہے ۔ کہ امسال عید الفطر اور کالاش فیسٹول چلم جوشٹ کا آغاز ایک ساتھ ہو رہا ہے ۔ اور یہ طویل عرصے بعد ہورہا ہے ۔ تاہم کورونا وائرس کے ممکنہ خطرات کی وجہ سے لوگوں میں ایک خوف پایا جاتا ہے ۔
چترال میں عید الفطر کی چھٹیاں اور کالاش فیسٹول کی خوشیان سیاحت کیلئے ایک نادر موقع فراہم کرتی ہیں ۔ لیکن صوبائی حکومت کی طرف سے عید کے دوران لاک ڈاون کے اعلان نے سیاحوں اور سیاحت کے شعبے سے وابستہ افراد کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے ۔ جو عید اور فیسٹول کے موقع پر آمدنی کی توقع رکھتے تھے۔ چترال میں ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد جاری ہے ۔ اگر احتیاطی تدابیر پر عملدر آمد کا سلسلہ اسی طرح جاری رہا ۔ تولوگوں کی آمد ورفت میں شدید مشکلات پیش آ سکتی ہیں ۔ اس سے سیاحت کو بری طرح نقصان پہنچے گا ۔