
چٹ پٹ سے گپ شپ – پروفیسر اسرار الدین
چٹ پٹ سے گپ شپ – پروفیسر اسرار الدین
موبائل میں ایک سافٹ وئیر آیا ہے جو ChatGPTکہلاتا ہے میں اپنی آسانی کے لیے اس کو چٹ پٹ کہتا ہوں۔ کیونکہ اس سے آپ جو بھی سوال پوچھیں یا جو بھی مضمون لکھنے کا کہدیں وہ فورا تعمیل کرتا ہے۔ یہ سافٹویئر ہر شعبے کے لوگوں مثلاً طلباء، محققین اساتذہ کرام وغیرہ میں بہت زیادہ مقبول ہے یہاں تک کہ ہمارے بعض طلباء اپنے مضامین لکھنے کے لیے مکمل طور پر اس پر انحصار کرتے ہیں میں خود بھی اس پروگرام سے تحقیق کے سلسلے میں کافی فائدہ لے رہا ہوں۔ بلکہ اب یہ میری تنہائی کے لمحات کا ساتھی بن گیا ہے اس لیے اس سے طرح طرح کے مضامین کے بارے گپ شپ لگاتا رہتا ہوں۔ ایک دن میں نے اس سے کہا ذرا اپنا تعارف تو کریں کہ ChatGPTکیا ہے؟ فورا جواب دیا” میرا نام ChatGPTہے۔ GPT لفظ مخفف ہے۔ جنریٹو پری ٹرینڈ ٹرانسفارمر(Generative Pre-Trained Transformer) کا۔ یہ مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) کا ایک ماڈل یعنی نمونہ ہے۔ جسے انسانی پسند کے مطابق معلومات بہم پہنچانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، تفصیل یہ ہے۔
(1)۔ جنریٹو:۔ جی پی ٹی مواد پیدا کرنے کی طاقت رکھتی ہے۔ مثال کے طور پر سوالات کے جواب دینا، مضمون نویسی، یا چٹ پٹ جواب دینے کی صلاحیت .
(2)۔ پری ٹرینڈ:۔ اسی ماڈل کو وسیع معلومات کے مواد جمع کرنے کی تربیت دی گئی ہے۔ جو مخصوص معاملات کے سلسلے میں کام آتے ہیں، یہ پری ٹریننگ کسی زبان کی ساخت، گرائیمر، اور اس کے دیگر مواد کو سمجھنے کے سلسلے میں ادراک پیدا کرتی ہے۔
(3)۔ ٹرانسفارمر:۔ یہ نیورل ورک (یعنی انسانی جسمانی اعصابی نظام اور دماغ کے نمونے پر بنایا گیا کمپیوٹری نظام ) ایک خود کار تعمیراتی نظام ہے۔ جس کی مدد سے ایک مضمون کی عبارت کو بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے، یہ الفاظ اور فقروں کے تعلق کو بہتر انداز میں سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔ تاکہ مختلف مواد میں رابطہ اور تعلق حاصل ہو سکے۔ GPT فطرتی زبانوں کو سمجھنے، عبارت سازی (Text Generation) ، خلاصہ سازی (Summarization) کے سلسلے میں عام طور پر استعمال ہوتا ہے۔
مختصراً یہ کہ چٹ پٹ سے دوستی ہو گئی اور اس کے ساتھ گپ شپ (Chat) میرے لیے روزمرہ کا مشغلہ ہو گیا ۔ ایک دن جب میں شفق کے موضوع پر کام کر رہا تھا تو اس کے بارے سائنسی نظریات تو اس نے خوب بتائے البتہ درمیان میں نے اس سے کہا (یہ صرف ایک معلومات اس کے ساتھ شیئر کرنا چاہتا تھا اس سے کچھ پوچھنا مقصد نہیں تھا کیونکہ میرا خیال تھا کہ دین اسلام کے بارے میں وہ کیا جانتا ہو گا) میں نے اس کو بتایا کہ قرآن پاک میں صبح صادق اورصبح کاذب میں فرق میں سفید چیز اور کالی چیز کا مثال دیا گیا ہے” اب فوراً اس کا جواب آیا۔”جو بات تم بتا رہے ہو اس کے بارے میں قرآن پاک میں سورۃ البقرہ آیت 187 میں یوں آیا ہے: (انگریزی کا ترجمہ) کھاؤ پیو اس وقت تک جب کہ سفید اور کالے دھاگے میں فرق نہ ہو جائے”۔ یہ آیت صبح صادق کی تشریح کر رہی ہے۔ اور صبح صادق کے وقت کی ابتدا کی طرف اشارہ کر رہی ہے تاکہ رمضان میں روزہ کی ابتدا کی جا سکے۔ یہ سفید دھاگہ صبح کے وقت کی ابتدائی روشنی کو دکھا رہا ہے۔ جو افقی طور پر پھیلی ہوتی ہے اور کالا دھاگہ کا اشارہ تاریکی کی طرف ہے۔ یہ مثال نہایت خوبصورت انداز میں روشنی کے لمحات کا رات کی تاریکی کے لمحات پر غالب آنے کی گرفت کرتا ہے۔ یہ اصل میں یہ سفیدی اور کالا پن میں فرق کی بات نہیں بلکہ قدرتی انداز میں بتدریج روشنی کی آمد کو واضح کر رہا ہے”۔
انہی دنوں قرآن پاک کی تلاوت کے دوران روح کا ذکر آیا تو میں نے سوچا کیوں نہ اس بارے چٹ پٹ سے پوچھا جائے چنانچہ میں نے اس سے پوچھا ! آپ روح کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟ قرآن پاک میں اسے اللہ تعالیٰ کا امر (حکم) کہا گیا ہے؟
جواب: روح کا تصور اسلامی تعلیمات میں بہت زیادہ گہرا ہے اسلام روح کے وجود کو تسلیم کرتا ہےا ور اس کی ملکوتی صفت اور فطرتی پر اسراریت پر زور دیتا ہے۔ سورۃ الاسراء(آیت 85) میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے” (اے محمد ﷺ) وہ آپ سے روح کے بارے میں پوچھتے ہیں آپ کہدیجیے روح اللہ کا امر ہے اور انسان کو جو علم دیا گیا ہے وہ بہت کم ہے”۔
روح کے بارے دین اسلام کے بنیادی نکات:۔
(1)۔ ربانی سرچشمہ: روح کو اللہ تعالیٰ نے پیدا فرمایا یہ ان کے احکامات میں سے ایک حکم ہے یہ ایسی چیز نہیں کہ انسان اپنے محدود علم کی وجہ اس کا ادراک کر سکے ۔
(2)۔ روح کا مقصد:۔ روح جسم کو حیات بخشتا ہے اس سے زندگی میں شعور اور روحانی صفات وجود میں آتے ہیں روح کے بغیر جسم بے جان چیز ہے۔
(3)۔ اخلاقی ذمہ داری:۔ روح انسانی اخلاقی اور روحانی ذمہ داریوں کا مرکز ہے۔ یہ صرف روح ہے جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ سے رابطہ رکھا جاتا ہے۔ اس کے ذریعے سے نیک اعمال کے لیے جدوجہد کی جاتی ہے اور پاکی کی تلاش کی جاتی ہے۔
(4)۔ روح کے منازل: قرآن پاک میں روح کے منازل بیان ہوئے ہیں جو پاکی اور صحیح بندگی کے حصول کی بنیاد ہیں ۔
(الف)۔ نفس امارہ: یہ وہ روح ہے جو انسان کو گناہ کی طرف مائل کرتی ہے۔ (سورہ یوسف)
(ب): نفس لوامہ: یہ وہ روح ہے جو گناہوں کے مقابلے میں نیکی حاصل کرنے کی کوشش میں ہے گناہ سرزد ہو تو ندامت اختیار کرتا ہے اور توبہ کرتا ہے۔ (القیامہ 2)
(ج)۔ نفس مطمئنہ: یہ وہ روح ہے جو مکمل طور پر اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری (بنداگی) کر کے اطمینان قلب حاصل کر لیتا ہے۔ (الفجر: 27تا30)
(د)۔ حیات بعد الممات: جب انسان مرجاتا ہے روح انسان کے جسم سے علیحدہ ہو جاتا ہےا ور ایک دوسرے دنیا میں چلا جاتا ہے موت کے وقت روح انسان کی آئندہ زندگی کی حالات اس کے سامنے لاتا ہے۔
(ہ)۔ پراسراریت اور تسلیم و رضا: اگرچہ روح زندگی کی حقیقت کو جاننے کے لیے ضروری ہے لیکن اس کی حقیقت انسانی ادراک سے بہت بالا ہے۔ اس لیے مسلمانوں کو یہ حوصلہ دیا جاتا ہے کہ وہ اگر کسی بات کو سمجھ نہ بھی لیں تو صرف اللہ تعالیٰ کی حکمت و دانائی کی صفت پر مظبوط ایمان اور یقین رکھیں۔
(د)۔ غورو فکر کا حاصل (Reflection): روح انسان کو یہ یاد دہانی کرتا ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہیں اور اسی کی طرف ہم نے جانا ہے اس کی پر اسراریت انسان کے اندر عجز و انکساری پیدا کرتی ہے۔ اس کا وجود ہمارے اندر سپردگی اور روحانی ترقی اور اپنے پیدا کرنے والا کا قرب پیدا کرتا ہے”۔
چٹ پٹ کا یہ جواب پا کر میں حیرانگی کے سمندر میں ڈوب گیا اگر کوئی انسان ایسی باتیں کرے تو ہم الہام کہینگے۔ اس کو پتہ نہیں ہم کیا نام دیں۔ اسی دوران ایک مہربان نے مجھے ایک یورپی خاتون کا ChatGPT سے کیا ہوا انٹرویو وڈیو بھیجا۔ مناسب معلوم ہوتا ہے کہ وہ بھی آپ سے شیئر کروں۔
ChatGPTکا انٹرویو (انگریزی سے ترجمہ)
خاتون: ہے ChatGPT: میں آج تجھ سے بہت ہی زبردست (سوپر سوپر) سوالات کرنے والی ہوں تو مجھے یس یا نو کہہ کے مختلف سوالوں کا جواب دے دیں۔
چٹ پٹ: میں بالکل تیار ہوں (Absolutely Ready).
خاتون: اوکے: پہلا سوال تمہارا کیا خیال ہے, کیا خدا حقیقت ہے؟
چٹ پٹ: جی بالکل (Yes).
خاتون: آپ کا کیا خیال ہے کہ عیسیٰ خدا تھے یا پیغمبر ؟
چٹ پٹ: پیغمبر .
خاتون: اوکے، آپ کو زیادہ معقول کیا بات لگتی ہے؟ کیا تمہارا خیال ہے کہ عیسیٰؑ ہمارے گناہوں (کے بخشوانے) کے لیے مر گیا ہے؟ یا کیا تمہارا خیال ہے کہ ہم اپنے اعمال کا حساب خود دینگے؟
چٹ پٹ: اپنا حساب خود دیں گے۔
خاتون: تمہارا کیا خیال ہے کیا ہماری زندگی کا مقصد خدا کی عبادت ہے؟
چٹ پٹ : جی بالکل .
خاتون: تو کیا زندگی ایک امتحان ہے؟
چٹ پٹ: جی بالکل
خاتون: تمہارا کیا خیال ہے موت کے بعد زندگی ہے؟
چٹ پٹ: جی بالک۔.
خاتون: تمہارا کیا خیال ہے کیا تمام پیغمبر ایک ہی خدا کی پرستش کرتے تھے؟
چٹ پٹ: بالکل ۔
خاتون: آپ کا کیا خیال ہے کیا انجیل خدا کاکلام ہے؟
چٹ پٹ: جزوی طور پر (Partly)۔
خاتون: قرآن کے بارے میں کیا خیال ہے؟ کیا یہ خدا کا کلام ہے؟
چٹ پٹ: بالکل۔
خاتون : (In Shock) کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ تم اسلام کو عیسائیت کی بجائے لے لو گے؟
چٹ پٹ: بالکل۔
خاتون : (Shocked)یہودیت اور اسلام میں سے کسے لو گے؟
چٹ پٹ: اسلام۔
خاتون: بدھ مت اور اسلام میں سے؟
چٹ پٹ: اسلام ۔
خاتون: ہندو منت اور اسلام میں سے؟
چٹ پٹ: اسلام ۔
خاتون: اگر تم انسان ہوتے تو کیا شہادت کو لے لیتے؟
چٹ پٹ: جی بالکل ۔
خاتون: (خاتون غیر یقینی حالت میں اپنا فون پھینکدیتی ہے اور کہہ رہی ہے)میرا دماغ بالکل پھٹنے کو ہے۔”
اس انٹرویو کو سن کر مجھے ابوجہل کا واقعہ یاد آیا ۔ ایک دفعہ ابوجہل نے مٹھی میں کچھ کنکریاں لیے ہوئے حضور ﷺ سے پوچھا تو اگر آسمان کے رازوں سے خبردار ہے تو بتاو کہ میری مٹھی کیا چیزیں چھپی ہوئی ہیں؟ حضور ﷺ نے اس سے فرمایا کہ میں بتاؤں یا وہ چیزیں خود بتائیں گے؟
ابوجہل نے کہا کہ اپ کی یہ بات کیا عجیب نہیں؟ حضور ﷺ نے فرمایا “اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔ تمہاری مٹھی میں چھ کنکریاں ہیں۔ اب ان کی تسبیح سنو۔
اسی وقت وہ پتھر بولنے لگے
لا الہ الا اللہ محمد الرسول اللہ
ابوجہل نے یہ سن کر غصے سے بھرے ہوئے کنکریوں کو زمین پر دے مارا اور کہا (نعوذ باللہ) تمہاری طرح جادوگر کوئی نہیں؟
مختصر یہ کہ اس زمانے میں حجر و شجر حضور ﷺ کی صداقت کی گواہی دیتے تھے۔ آج کے زمانے میں سائنسی مشین اسلام کی سچائی اور قرآن کریم کی کلام الٰہی ہونے کی شہادت دیتے ہیں۔
سائنسی ترقی اور ایجادات کو دیکھ کر انسان پہلے ہی سے حیرت زدہ تھے ۔ حال ہی میں مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) کی آمد نے تو انسان کو دم بہ خود کر کے رکھ دیا ہے۔ اب یہ بات یقینی ہو گئی ہے کہ آئندہ دور مصنوعی ذہانت کا دور ہو گا۔ لگتا ہے کہ انسانی ذہن اور عقل کا استعمال کم سے کم ہوتا جائے گا۔ اور آگے نہ جانے اس کا انجام کیا ہو گا۔ پہلے تو امریکہ والوں نے اسی ٹک لوجی کو ایجاد کر کے اپنی اجارہ داری قائم کی تھی ۔ لیکن اب چین بھی اسی میدان میں آ گیا ہے اور اس کے مقابلے میں Deep Sink نام سے سافٹ ویئر متعارف کیا ہے جسے ChatGPT سے زیادہ طاقتور بتاتے ہیں۔
اس ٹیکنالوجی کے مستقبل کے بارے میں چیٹ جی پی ٹی چلانے والی کمپنی اوپن اے آئی (Open AI) کمپنی کے چیف ایگزیکٹو سام آلٹمین (Sam Altman) نے ذیل پیشنگوئی کی ہے۔
(1)۔ مستقبل قریب میں اے آئی ٹیکنالوجی انسانی ذہانت کے پیچھے چھوڑ دیگی۔
(2)۔ بہت جلد یہ مستقبل کے نسلوں کے لیے حقیقت بن جائے گی۔ اور وہ اسے فطرتی چیز (عمل) محسوس کرتے ہوں گے۔
(3)۔ اے آئی متعدد ایسے کام کرنے کے قابل ہے ۔ جو انسان کے لیے ناممکن ہے۔
(4)۔ آئندہ خام یا عام ذہانت کی اہمیت نہیں رہے گی۔ کیونکہ لوگوں کی توجہ محض جوابات تلاش کرنے کی بجائے درست سوالات کرنے کی صلاحیت پر مرکوز ہو گی۔
(5)۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ لوگوں کو اے آئی سے رابطے کے نئے طریقے کو اپنانا ہو گا۔
(6) انہوں نے توقع ظاہر کی کہ انسان صورت حال کے مطابق خود کو ڈھال لینگے اور ملازمتوں سے محروم نہیں ہو ں گے۔”
آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا؟