
چترال کے 700 سو سال پرانے تاریخی ٹاورز …………تحریر: ارشاد مکرر دروش
جنجریت کوہ دروش کےمقامی باشندوں کے مطابق یہ ٹاور 700 سو سال پرانے ھیں اور ان کے اباواجداد کے بنائے ھوئے یادگار ہیں۔جو آج بھی صحیح سالم موجود ہیں۔
.
مقامی لوگوں کا کہنا ھے۔کہ کافر دور میں قتل وغارت گری اور ڈاکہ زانی عام تھی۔خاص کر افغانستان نورستان کی جانب سے بہت زیادہ حملے ھوتے تھے۔تو ان حملوں سے بچنے کیلئے مقامی کیلاش سرداروں نے دفاعی بنیادوں پر یہ ٹاور تعمیر کرائے۔
.
جب شام ہوتے تھے تو علاقے کے لوگ ٹاور پر چڑھتے تھے ٹاور کے بالائی کمروں میں ارام فرماتے تھے یوں حملہ اوروں سے محفوظ ہوتے تھے
جب رات کو کوئی حملہ اور اتے تھے تو ٹاور کے بالائی حصے سے ان پر سنگ باری کی جاتی تھی یوں حملہ اور زخمی ہوکر مرجاتے تھے یا بھاگ جاتے تھے.
.
اورصبح ہوتے ہی یہ لوگ ان ٹاوروں سے نیچے اترتے تھے اور روز مرہ کے کاموں میں مصروف ہو جاتے تھے۔باغ بانی۔زمین داری اور مال مویشی انکا زریعہ معاش تھے.
.
ٹاورز ایسے کمال مہارت سے بنائے گئے ھیں کہ سات سو سال گزرنے کے باوجود بھی اپنی اصلی حالت میں موجود ہیں۔
حکومت خاص کر محکمہ اثار قدیمہ والوں کو چاہییے کہ وہ اس عظیم ورثے کو محفوظ بنانے اور مقامی باشندوں کی فلاح وبہبود کے حوالے سے عملی اقدامات اٹھائیں ۔تاکہ اس ثقافت کو مزید محفوظ بنایا جاسکے.