Chitral Times

Oct 16, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

چترال کے منتخب نمائندگان اورعوام کا لینڈ سٹیلمنٹ سے پہلے عوامی تحفظات دورکرنے کا مطالبہ

Posted on
شیئر کریں:

چترال (محکم الدین) ایم پی اے چترال مولانا ہدایت الرحمن , ضلع ناظم مغفرت شاہ اور چترال کے تمام مکتبہ فکر کے نمایندوں نے حکومت کی طرف سے لینڈ سٹلمنٹ کے حوالے سے ریکارڈ کی تکمیل سے پہلے چترال کے عوام کے تحفظات دور کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ اور کہا ہے ۔ کہ عجلت میں عوامی حقوق کا پاس نہ رکھتے ہوئے کوئی بھی طریقہ کار اور ریکارڈ حکومت اور عوام کے مابین اختلافات اور تنازعات کا سبب بن سکتا ہے ۔ اس لئے حتمی ریکارڈ مرتب کرنے سے پہلے عوامی خدشات دور کئے جائیں ۔ چترال کے ایک مقامی ہوٹل میں ایک غیر معمولی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ۔ کہ چترال میں عوامی شاملات اور ریور بیڈ کے اونرشپ کے حوالے سے حکومت اور عوام کے ما بین اختلافات موجود ہیں ۔کیونکہ چترال کا 98فیصد رقبہ پہاڑوں پر مشتمل ہے ۔ جن سے لوگ قدیم الایام سے اپنی ضرورت پوری کرتے ہیں۔ جبکہ حالیہ لینڈ سٹلمنٹ کے بعد ان فوائد سے عوام کو محروم کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ اب تک 1975کے نوٹیفیکیشن کے مطابق شاملات کی صحیح تعریف تشریح طلب ہے ۔ جبکہ حکومت ان کو بنیاد بنا کر اپنی طرف سے تشریح کرتے ہوئے لوگوں کو ان کے جائز حقوق سے محروم کر رہی ہے ۔ ضلع ناظم نے کہا ۔ کہ اس حوالے سے وسیع سطح پر لوگوں میں اتفاق رائے کی ضرورت ہے ۔ جبکہ ایم پی اے ہدایت الرحمن نے کہا ۔ کہ یہ چتر ال خصوصا اپر چترال کے عوام کا انتہائی اہم مسئلہ ہے ۔ اس سلسلے میں ان سے جو بھی ہو سکا قربانی دینے سے دریغ نہیں کریں گے ۔ انہوں نے کہا۔ کہ کاغلشٹ میں حکومت کی طرف سے عوام کو تنگ کرنے کا عمل لینڈ سٹلمنٹ ہی کی بنیاد پر کیا جارہا ہے ۔ جو کہ قابل افسوس ہے ۔ اجلاس میں ویلج کونسل , تحصیل کونسل اور ضلع کونسل کی سطح پر قرارداد منظور کرنے پر اتفاق کیا گیا ۔ اور 27مارچ 2019کو ڈسٹرکٹ بار روم چترال میں اجلاس طلب کیا گیا ۔ جس میں آل پارٹیز قائدین اور سوشل ایکٹی وسٹ کو دعوت دی گئی ہے ۔ اجلاس میں محمد کوثر ایڈوکیٹ ,عالمزیب ایڈوکیٹ ,عبدالمجید قریشی , انجینئر فضل ربی جان , نابیک ایڈوکیٹ , ظہیرالدین , عنایت اللہ اسیر , ساجد اللہ ایڈوکیٹ , مولانا جمشید احمد اور شہزادہ ہشام الملک وغیرہ نے خطاب کیا ۔
mpa hidayatur rehman chitral
mpa address on landsettlement chitral2


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریںTagged
20287