چترال کی معروف دینی وسماجی شخصیت قاری فیض اللہ چترالی کی طرف سے میٹرک کے پوزیشن ہولڈر طلباو طالبات میں تقسیم وظائف اور اقراء ایوارڈ کی پروقار تقریب
چترال کی معروف دینی وسماجی شخصیت قاری فیض اللہ چترالی کی طرف سے میٹرک کے پوزیشن ہولڈر طلباو طالبات میں تقسیم وظائف اور اقراء ایوارڈ کی پروقار تقریب
چترال (نمائندہ چترال ٹائمز ) چترال کے معروف سماجی شخصیت، عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے ہرسال کی طرح امسال بھی میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھری پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم کی تقریب کامرس کالج کے ہال میں منعقد ہوئی جس میں ڈی سی لویر چترال محسن اقبال مہمان خصوصی اور ڈی ای او لویر چترال محمود غزنوی صدر محفل تھے۔
شاہی مسجد چترال کے خطیب اور اقراء ایوارڈ کے کوارڈنیٹر مولانا خلیق الزمان کاکاخیل کے انتظام سے منعقدہ اس تقریب میں مختلف سکولوں کے سربراہاں،اساتذہ، طلبہ وطالبات،محکمہ تعلیم کے افسران اور سول سوسائٹی کے نمائندے شریک ہوئے۔ گورنمنٹ سکولز کی کٹیگری میں گورنمنٹ ہائی سکول سنوغر کی سیما سیدنے پہلا انعام50 ہزار روپے، کوغوزی سکول کے ثناء اللہ دوسرا انعام40 ہزار روپے اور ہائی سکول بلچ کے جنید احمد تیسر انعام 30ہزار روپے وصول کیا جبکہ پرائیویٹ سیکٹر کی کٹیگری میں لینگ لینڈ سکول کی تسکین قیوم اور ہماسید پہلی اور دوسری جبکہ اقبال ماڈل سکول ایون کے سید مسعودنے تیسری پوزیشن کا انعام حاصل کیا۔کالاش قبیلہ سے تعلق رکھنے والی روبینہ بی بی دختر اعظم خان کو 20ہزار روپے انعام دیا گیا۔ دینی علوم کی اشاعت میں بہترین خدمات پر قار ی عبدالرحمن قریشی کو اقراء ایوارڈ سے نوازا گیا۔ جبکہ بہترین خدمات پر پشاور بورڈ چترال کیمپس کے ولی اللہ کو بھی خصوصی ایوارڈ دیا گیا، ۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں ڈی سی محسن اقبال نے کہاکہ چترال کے سکولوں اور کالجوں کے اسٹوڈنٹس اور نوجوانوں میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے جس کا کریڈٹ اساتذہ کرام کو جاتا ہے۔ انہوں نے قاری فیض اللہ چترالی کی خدمات کو سراہتے ہوئے اس کی تعلیمی اور سماجی خدمات کو دوسروں کے لئے قابل تقلید قرار دیا اور چترال کی مثالی امن وامان اور معاشرتی ہم آہنگی میں علمائے کرام کی مثبت سوچ اور کردار کی تعریف کی۔ انہوں نے کہاکہ ‘مسٹر’اور ‘مولوی’ کے درمیان تفریق حقیقی نہیں ہے جبکہ اسلام میں دینی اور عصری علوم ایک دوسرے سے الگ نہیں ہیں۔ انہوں نے قاری فیض اللہ کی طرف سے انگریزی تعلیم ے لئے وظائف کے طرز پر اپنی طرف سے دینی مدارس میں فرسٹ پوزیشن حاصل کرنے والے طالب علم یا طالبہ کے لئے 20ہزار روپے اسکالرشپ کا اعلان کیا۔
ڈی ای او لویر چترال محمود غزنوی نے خطاب کرتے ہوئے اس بات کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہاکہ تعلیم کے فروع کے لئے معاشرے کے تمام طبقے ایک ہی پیج پر ہیں۔ انہوں نے چترال کے اہل ثروت افراد پر زور دیا کہ وہ بھی قاری فیض اللہ چترالی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے علم کی سرپرستی کرے۔ اس سے قبل شاہی مسجد کے خطیب اور اقراء ایوارڈ کے کوارڈنیٹرمولانا خلیق الزمان کاکا خیل نے کہاکہ 2003ء سے ہر سال بلا ناغہ جاری اقراء ایوارڈ اور اسکالرشپ کی مد میں اب تک مجموعی طور پر 70لاکھ روپے تقسیم ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ قاری فیض اللہ چترالی نے عصری علوم کی فراخدلانہ سرپرستی کے ذریعے ‘مسٹر’اور ‘مولوی’ کی تقسیم کو ہمیشہ کے لئے دفن کردیا ہے۔انہوں نے کہاکہ تعلیم کے شعبے میں ہی بلکہ زندگی کے دوسرے شعبہ جات میں بھی قاری فیض اللہ صاحب ارندو سے لے کر بروغل تک عوام کے لئے ایک مانوس نام ہیں۔ انہوں نے اگلے سال کے لئے اقراء ایوار ڈ کا اعلان کیا۔
اس موقع پر انعام یافتہ اسٹوڈنٹس کے سکولوں کے پرنسپلز کو بھی ایوارڈ دے دئیے گئے۔ معروف عالم دین قاری جمال عبدالناصر تقریب کی نظامت کی ذمہ داریاں سنھبالتے ہوئے حاضریں کو اپنی خو ش گفتاری سے محظوظ کرتا رہا اور تقریب میں شرکت پر حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔ جے یو آئی کے امیر مولانا عبدالرحمن، جماعت اسلامی کے امیر وجیہہ الدین، کامرس کالج کے پرنسپل پروفیسر صاحب الدین اور پروفیسر ظہور الحق دانش، مولانا اسرار الدین الہلال نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔