چترال کی شہزادیاں علم کی چنگاریاں! – ازقلم شاہد اللہ رضا
چترال، جو برف پوش چوٹیوں، خاموش وادیوں، پُرامن فضاؤں اور قدرتی حسن کے ساتھ ساتھ علم و آگاہی کی سرزمین کے طور پر جانا اور پہچانا جاتا ہے۔ گزشتہ چند سالوں سے، جب سے سوشل میڈیا کا بامِ عروج آیا ہے، ہر ایک پاکستانی پر چترال اور اہلِ چترال کے یہ چھپے اوصاف مزید عیاں ہو چکے ہیں۔ حصولِ علم کی دوڑ میں جہاں چترال کے بیٹے ملک و ملت کا سر اونچا کرتے ہیں، وہیں پر بیٹیاں بھی اپنا پورا پورا حصہ ڈال رہی ہیں اور قوم کا سر فخر سے اونچا کر رہی ہیں۔ حالیہ دنوں میں خیبرپختونخوا پبلک سروس کمیشن کے تحت 25 چترال کی باہمت بیٹیوں کو
ASDEOs/ADEOs کی نشستوں کے لیے سفارش کیا گیا، تو ایسا محسوس ہوا جیسے علم کے چراغ برف کے لحاف میں لپٹی سرزمین پر روشن ہو گئے ہوں۔ وسائل کے اعتبار سے چترال کی پسماندگی اور بچیوں کی حالیہ کامیابی کا موازنہ کیا جائے تو بلاشبہ یہ بہت بڑی کامیابی ہے، بلکہ ایک خاموش انقلاب ہے۔ جہاں کبھی لڑکیوں کی تعلیم خواب جیسی لگتی تھی، آج وہ خواب تعبیر کی دہلیز پر دستک دے رہا ہے۔ یہ 25 روشن چہرے صرف امیدوار نہیں، بلکہ امید، خوداعتمادی اور بلند حوصلے کی زندہ مثالیں ہیں۔
یہ کامیابی اس بات کی روشن دلیل ہے کہ اگر چترال کے بیٹوں بیٹیوں کو تعلیم کے بہتر مواقع اور ماحول میسر آ جائیں تو ان کا مقابلہ شاید ملک کے دیگر حصوں کے بچے بچیاں نہ کر پائیں۔ پہاڑوں کے دامن میں فرش پر بیٹھ کر بنیادی تعلیم حاصل کرنے والی بچیاں بس تھوڑی سی توجہ کے بعد علم و آگاہی کے آسمان پر چمکنے والے ستارے بن سکتی ہیں۔
“ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی ” اس مصرعے نے آج اپنا مفہوم پورا کر دکھایا ہے۔ KPPSC کے پلیٹ فارم سے ان بچیوں کو جو مقام ملا ہے، وہ نہ صرف ان کے خاندانوں بلکہ پورے چترال کے لیے باعثِ فخر ہے۔
یہ 25 بیٹیاں اب صرف اپنے گھروں کو نہیں، بلکہ آنے والی نسلوں کے راستے بھی روشن کریں گی اور گھر گھر میں علم کا چراغ روشن کریں گی۔ ان شائاللہ تعالیٰ
آپ نے ہمارا مان بڑھایا آپ سب کو سلام