
چترال کی بیٹی لیکشن بی بی ۔ صوفی محمد اسلم
چترال کی بیٹی لیکشن بی بی ۔ صوفی محمد اسلم
چترالی قوم، چاہے وہ جہاں بھی ہو، عارضی یا مستقل طور پر چترال یا چترال سے باہر مقیم، چترال سے بے انتہا محبت کرتے ہیں۔ ہر فورم پر چترال اور اس کے عوام کی ترقی کے لیے اپنی استطاعت کے مطابق کوشاں رہتے ہیں۔ ہر فرد چترال کی پسماندگی کو دور کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں، جو قابلِ ستائش ہے۔
پاکستان کے دیگر شہروں میں آباد ہمارے عزیز، چاہے وہ پشاور، اسلام آباد، کراچی یا کسی اور جگہ ہوں، چترالیوں کی خدمت اور ضرورت کے وقت ان کی مدد کرتے رہتے ہیں۔ ان شہروں میں ہماری وہ بچیاں، جو نرسنگ کے شعبے سے وابستہ ہیں، اپنی چترال کیلئے خدمات بخوبی انجام دے رہی ہیں، جو کہ قابلِ تعریف ہیں۔ چترالی ہر شعبے میں موجود ہیں، اور جب معلوم ہوتا ہے کہ کسی جگہ کوئی چترالی ہے، تو اسی فیصد امکان ہوتا ہے کہ ہمارا کام ہو جائے گا، اور وہ اپنی توقعات کے مطابق بہترین اخلاق و کردار کا مظاہرہ کرتے ہوئے چترالیوں کے لیے سہولت مہیا کررہے ہیں۔ جوکہ سب چترالیوں کے لیے رحمت کی حیثیت رکھتے ہیں۔
تاہم، کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو چترال سے ہجرت کر چکے ہیں اور چترال سے براہِ راست کوئی تعلق نہیں رکھتے، لیکن پھر بھی چترال کے لیے کام کر رہے ہیں اور اس کی ترقی میں اپنا کردار بخوبی نبھا رہے ہیں۔ وہ چترال کو بھولے نہیں بلکہ اس کے پھلنے پھولنے میں اپنے حصہ ڈال رہے ہیں۔
ان میں سے لیکشن بی بی صاحبہ بھی شامل ہیں، جو چترال کی ترقی و خوشحالی کے خواب دیکھتی رہی ہیں اور آج بھی دیکھ رہی ہیں۔ وہ اپنا سرمایہ چترال کی ترقی کے لیے خرچ کر رہی ہیں۔
آج لیکشن بی بی صاحبہ نے چترالی نوجوانوں کے لیے ایک لاکھ چار ہزار کتابیں مختص کی ہیں، جو چترالی نوجوانوں کے لیے کیے گئے اقدامات میں ایک اور اہم اضافہ ہے۔ امید ہے کہ نوجوان نسل اس سے بھرپور استفادہ کرے ینگے۔
گزارش: لیکشن بی بی صاحبہ سے گزارش ہے کہ اپر چترال میں بھی ایک لائبریری قائم کریں، کیونکہ یہاں لائبریری کی سہولت دستیاب نہیں ہے اور اس کی اشد ضرورت ہے ۔
صوفی محمد اسلم