چترال کا ایک کالاش فنکار جس نے معذوری کو اپنی مغاش کی راہ میں حائل ہونے نہیں دیا
چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز ) چترال کا ایک کالاش فنکار جس نے معذوری اور بیماری کو اپنی معاش کی راہ میں حائل ہونے نہیں دیا.وہ ایک بہترین مجسمہ ساز ہیں۔ ان کے بنائے گئے مجسموں کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ انسان کے ہاتھ سے نہیں بلکہ کسی کمپیوٹرائز ڈ مشین سے بنائی گئی ہو۔
رحمت ولی کا تعلق چترال کے خوبصورت گاؤں رومبور کالاش ویلی سے ہے۔ بچپن میں پولیو کا شکار ہونے کی وجہ سے ٹانگوں سے مغذور ہے مگر وہ اس مغذوری کو اپنی مغاش کی راہ میں حائل نہ ہونے دیا، آپ ایک بہتریں مجسمہ ساز ہیں، اس کا دعویٰ ہے کہ وہ کسی بھی چیز کی تصویر دیکھنے کے بعد اسے لکڑی سے ترش کر بنا سکتا ہے۔ حکومتی سرپرستی مل جائے تو ایسے ہنر مند افراد بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا نام روشن کر سکتے ہیں۔
رحمت ولی کا تعلق چترال کے خوبصورت وادی گاؤں رومبور کالاش ویلی سے ہے۔ بچپن میں پولیو کا شکار ہونے کی وجہ سے ٹانگوں سے مغذور ہے مگر وہ اس مغذوری کو اپنی مغاش کی راہ میں حائل نہ ہونے دیا، آپ ایک بہتریں مجسمہ ساز ہیں، اس کا دعویٰ ہے کہ وہ کسی بھی چیز کی تصویر دیکھنے کے بعد اسے لکڑی سے ترش کر بنا سکتا ہے۔ حکومتی سرپرستی مل جائے تو ایسے ہنر مند افراد بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا نام روشن کر سکتے ہیں۔
دیار کے سخت لکڑی سے تراشے ہوئے مجسمے کو ذرا ملاحضہ کیجیے ۔ایک ہاتھ سے یہ شاہکار بنانے والا معذور فنکار سب کی داد کا مستحق ہے
داد کا مستحق اس لیے بھی ہے کہ ایک ہاتھ اور دونوں ٹانگوں سے معذور ہونے کے باوجود محنت کرکے کما رہا ہے کسی سے بھیک نہیں مانگ رہا اور نا معاشرہ میں بگاڑ کا باعث بن رہا ہے ۔اللہ تعالیٰ نے اسے ایسے ٹیلنٹ سے نواز ہے آپ حیران رہ جائیں گے یہ تمام شاہکار اس نے بغیر مشین کے ہاتھوں سے بنائی ہے
رحمت ولی کے فن کا خاصہ یہ ہے کہ یہ سب ان اپنی زہن کا احتراع ہے جس نے کسی کے ساتھ شاگردی اختیار کئے بغیر اور وادی سے باہر قدم رکھنے بغیر اس درجے کا کمال فن پیدا کر لیا ہے کہ ان کے تخلیقات کو دیکھ کر اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ مجسمہ سازی کالاش مذہب کا حصہ ہے جس میں لکڑی سے دیوتاؤں کے مجسمے تراش کر تیار کئے جاتے ہیں لیکن رحمت ولی کا اپنا انداز ہے۔وہ دیوتاؤں کے مجسموں سے آگے بڑھ کر جنگلی حیات اور خصوصاً برفانی چیتے کو اس طرح تراشتے ہیں کہ اصل کا گماں ہونے لگتا ہے۔
اگرحکومت، متعلقہ محکمے اور غیر سرکاری ادارے اسطرح کے فنکاروں کی حوصلہ افزائی اور سرپرستی کریں گےتو ان کےکام میں مذید نکھار پیدا کرنے کے ساتھ بہت سے بے روزگارنوجوانوں کو بھی اس کام سے منسلک کیا جاسکتا ہے ۔
تصاویربشکریہ ایف بی ایف فرینڈ