
چترال میں میڈیکل فیلڈ کا بڑھتا ہوا رجحان اور مستقبل کی راہیں- رحیم علی اشروؔ
چترال میں میڈیکل فیلڈ کا بڑھتا ہوا رجحان اور مستقبل کی راہیں- رحیم علی اشروؔ
چترال میں میڈیکل فیلڈ کی طرف بڑھتا ہوا رجحان قابلِ توجہ ہے، خاص طور پر اسماعیلی برادری کے والدین اپنے بچوں کو اس شعبے میں دیکھنا چاہتے ہیں کیونکہ یہ عزت اور مالی فوائد کے ساتھ انسانیت کی خدمت بھی فراہم کرتا ہے۔ تاہم، بڑھتی ہوئی مسابقت اور جدید ٹیکنالوجی کی وجہ سے اس شعبے میں روزگار کے مواقع کم ہو سکتے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ بچوں کو انجینئرنگ، کاروبار اور فری لانسنگ جیسے دیگر شعبوں کی طرف بھی مائل کیا جائے تاکہ ان کی صلاحیتوں کو مختلف میدانوں میں آزمایا جا سکے۔
میڈیکل فیلڈ میں طلبہ کی تعداد میں اضافے کے باعث مسابقت بڑھ رہی ہے، جس کی وجہ سے نئے افراد کے لیے مہارت کو اجاگر کرنا اور نوکری حاصل کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ ٹیکنالوجی کی تیز ترقی نے میڈیکل فیلڈ میں انقلاب برپا کر دیا ہے، جہاں روبوٹ اور مشینیں انسانوں کی جگہ کام کر رہی ہیں۔ اس تبدیلی کے باعث میڈیکل فیلڈ میں روزگار کے مواقع کم ہو رہے ہیں، جو مستقبل میں بے روزگاری کا سبب بن سکتا ہے۔
والدین کو یہ سمجھنا چاہیے کہ بچوں کو صرف میڈیکل فیلڈ تک محدود نہ رکھیں، بلکہ انجینئرنگ، کاروبار، سیاست، کھیل، اور فری لانسنگ جیسے مختلف شعبوں کی طرف بھی راغب کریں۔ ہر شعبہ میں کامیابی کے لیے منفرد مواقع اور مہارتوں کی ضرورت ہوتی ہے جو بچوں کو مختلف راستوں پر کامیابی کی راہ دکھا سکتی ہیں۔
یہ ضروری ہے کہ ہم اپنے بچوں کو صرف ایک ہی راستے پر نہ چلائیں، بلکہ انہیں مختلف شعبوں میں اپنی صلاحیتوں کو آزمانے کا موقع دیں۔ اس طرح نہ صرف ان کی ذاتی زندگی کی سمت درست ہوگی، بلکہ وہ عالمی ترقی میں بھی اپنا اہم کردار ادا کر سکیں گے۔ زندگی میں کامیابی کے لئے صرف ایک راستہ اپنانا ضروری نہیں ہوتا، بلکہ انسان کو مختلف شعبوں میں اپنی صلاحیتوں کو آزمانے کا موقع ملنا چاہئے۔ ہمارے بچوں کو مختلف تجربات فراہم کرنا اس بات کی ضمانت دیتا ہے کہ وہ اپنی حقیقی صلاحیتوں کا پتہ لگا سکیں اور مختلف میدانوں میں اپنی دلچسپی کو دریافت کر سکیں۔
اگر ہم اپنے بچوں کو صرف ایک ہی راستہ دکھائیں گے، تو وہ اپنی تمام تر توانائی ایک ہی سمت میں لگا کر اپنی اصل صلاحیتوں کو نظرانداز کر سکتے ہیں۔ ان کے لئے زندگی کا مقصد صرف ایک ہی شعبے تک محدود رہ جائے گا، جو کہ ان کے لئے محدودیت پیدا کر سکتا ہے۔ اس کے برعکس، اگر ہم انہیں مختلف راستوں پر چلنے کی آزادی دیں، تو وہ نہ صرف اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو جلا بخشیں گے، بلکہ ان میں خود اعتمادی اور لچک بھی پیدا ہوگی۔
عالمی ترقی کے لئے بھی یہ بہت ضروری ہے کہ افراد مختلف میدانوں میں مہارت حاصل کریں۔ اس سے نہ صرف ان کی ذاتی زندگی بہتر ہوگی، بلکہ وہ عالمی سطح پر ترقی کی راہوں میں اپنا کردار بھی ادا کر سکیں گے۔ لہٰذا، ہمیں اپنے بچوں کو اپنے خوابوں کی تکمیل کے لئے مختلف راستوں کا انتخاب کرنے کی آزادی دینی چاہئے، تاکہ وہ دنیا میں کچھ نیا کرنے کا حوصلہ پیدا کر سکیں۔ زندگی کے مختلف شعبوں میں کامیابی کا راز یہی ہے کہ انسان اپنی صلاحیتوں کو مختلف میدانوں میں آزمانا شروع کرے، تاکہ وہ اپنی زندگی کو مکمل طور پر جی سکے اور دنیا میں ایک مثبت تبدیلی لا سکے۔
چترال ایک خوبصورت اور پرامن علاقہ ہے، جہاں کے لوگ اپنی روایات اور ثقافت سے جڑے ہوئے ہیں۔ مگر جدید دور کے تقاضے اور تیز رفتار ترقی نے یہ ضروری بنا دیا ہے کہ والدین اپنے بچوں کو صرف روایتی تعلیم تک محدود نہ رکھیں، بلکہ ان کے خوابوں اور دلچسپیوں کو سمجھ کر انہیں وسیع تر میدانوں میں ترقی کے مواقع فراہم کریں۔ یہ عمل نہ صرف فرد کی ترقی کا باعث بنتا ہے بلکہ پورے معاشرے کی فلاح میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔ چترال کے والدین کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے بچوں کی صلاحیتوں کا بھرپور فائدہ اٹھائیں۔ بچے اگر کھیل، فنون، سائنس یا کسی دوسرے شعبے میں دلچسپی رکھتے ہیں تو انہیں وہ سب کچھ فراہم کیا جائے جو ان کے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کے لیے ضروری ہے۔ اس طرح وہ نہ صرف اپنی زندگی میں کامیاب ہوں گے، بلکہ وہ چترال اور پورے ملک کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالنے کے قابل بھی ہوں گے۔
معاشرتی ترقی اسی وقت ممکن ہے جب افراد اپنے ذاتی ترقی کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے کی حمایت کریں اور تعلیم و تربیت کے جدید طریقوں کو اپنائیں۔ اس سفر میں والدین کا کردار بہت اہم ہے، کیونکہ وہ اپنے بچوں کے لیے مضبوط بنیادیں فراہم کرتے ہیں، جو ایک روشن اور کامیاب مستقبل کی طرف رہنمائی کرتی ہیں۔
اسپہ ایغو ہوش کی اریتم ہیہ دنیو جنت کوسی