چترال میں غیر مقامی افراد کی شادی کے حوالے قانون وضع کرنے کیلئے قرارداد صوبائی اسمبلی سے منظور
پشاور (چترال ٹائمز رپورٹ) وزیراعلی کے معاون خصوصی برائے اقلیتی آمور وزیر زادہ نے آج اسمبلی اجلاس میں شرکت کرتے ہوئے چترال کے عوام سے متعلق ایک اہم مسئلے پر قرارداد پیش کی ہے۔ یہ قرارداد ضلع اپر و لوئر چترال میں باہر سے آئے ہوئے لوگوں کی چترال کے مقامی خواتین سے شادی کے متعلق قوانین اور ضوابط کے حوالے سے تھا۔ جماعت اسلامی کے ایم پی اے عنایت اللہ، ایم پی اے شگفتہ ملک، ایم پی اے مولانا عنایت الرحمان اور ڈاکٹر امجد نے قرارداد پر دستخط اور گفتگو کیئں۔ قرارداد کو وزیر زادہ نے اسمبلی اجلاس میں پیش اور پاس کروایا۔
قرارداد کا متن:
“میں یہ قرارداد اسمبلی میں پیش کرنا چاہتا ہوں کہ شادی /نکاح شرعی لحا ظ سے ایک مہذب ترین اور معتبر رشتہ ہے۔اگر نیک نیتی اور ازدواجی زندگی گزارنے کی نیت سے کیا جائے۔ لیکن چترال اپر اور لوئر میں غربت سے فائدہ اٹھا کر چترال سے باہر کے لوگ شادی کرنے آتے ہیں۔ان میں سے اکثر و بیشترشادیاں دراصل شادی کی نیت سے نہیں ہوتیں اس وجہ سے ناکام ہو جاتی ہیں اور چترال کی بیٹیوں کے قتل یا ظلم و ذیادتی جیسے واقعات رونما ہوتے ہیں۔لہذا ایسے انسانیت سوز واقعات کی روک تھام کے لئے صوبائی حکومت ضلعی انتظامیہ اور پولیس کوپابند کرے کہ جو بھی شخص چترالیوں سے شادی کرنا چاہے اس کا چال چلن او ر گھر کے متعلق تمام تر تفصیلات کی جانچ پڑتال اور تصدیق متعلقہ ضلع کے پولیس سربراہ کرے اور تحریری طور پراپر اور لوئر چترال انتظامیہ کو سرکاری طورپر آگاہ کرے جبکہ شادی کرنے والے شخص کے علاقے کے مقامی معتبر افراد کی ذمہ داری سے مشروط کرنے کے ساتھ اور چترال کے دونوں اضلاع میں والدین کو بھی پابند کیا جائے کہ بغیر پولیس تصدیق شادیوں سے گریز کیا جائے”۔