چترال بلدیاتی معرکہ ۔ تحریر۔ شہزادہ مبشرالمک
بلدیاتی افٹرشاک۔۔۔۔ کے بعد بہت سارے معزز دوستوں نے چترال میں سجنے والے دھنگل کے حوالے سے تحریر کا مطالبہ کیا۔۔۔۔ پیلے والے آرٹیکل کو پسند کرنے پر میں تمام احباب کا شکر گزار ہوں اور پی ٹی آئی کے ان دوستوں کا بھی ممنوں ہوں جو اب بھی اپنی اصلاح کی بجاے عمران خانی ہٹ دھرمی پر بضد ہیں اور اپنی پارٹی کی مستقبل کو مزید تاریک تر بنانے میں تلے ہوئے ہیں یا ۔۔۔۔ ا ا بیل مجھے مار کا صدق دل سے نمونہ بننے کا فیصلہ کر چکے ہیں۔ جناب عمران خان حالیہ بلدیاتی نتایج کے بعد ایک دلدل میں پھنس چکے ہیں اگر انتخابات کا دوسرا مرحلہ شروع کرتے ہیں تو اور بھی بھیانک نظارے جلوہ دیکھانے کے منتظر ہیں اگر پنجاب میں معرکہ سجا تو وہ عمران خان کے لیے۔۔۔ ہلاکو خان۔۔۔ کی یلغار ثابت ہوگی۔اب اگر خان صاحب ناکامی کے بعد بلدیاتی اداروں کے فنڈ روک لیتے ہیں ۔جو ان کے ۔۔۔ زلفوں والے سرکار۔۔۔ کہہ رہے ہیں تو وہ اور بھی بدنامی اور سیاسی انتشار کا سبب بنیں گے۔اس بھنور سے نکلنے کا ایک ہی راستہ ہے کہ معاشی استحکام نصیب ہوں تو وہ ان وزرا کے ہوتے ہوے ممکن بہیں کیونکہ۔
۔۔ نہ تیر اٹھے گی نہ تلوار ان سے
یہ بازو میرے آزمائے ہوئے ہیں
تو کہنے کا مطلب یہی ہے کہ خان صاحب مکمل گھرے میں ائے ہوے ہیں جہاں سے نکلنا ایک معجزہ ہی ہوتا ہے اگر نکل گیے تو بہت بڑی حیرت اور کامیابی ہوگی۔یہ حقیقت ہے کہ تمام پارٹیاں لیڈر شب کے حوالے سے یتیم ہی ہیں اور جن پارٹیوں کے لیڈران کرپشن کے داغ سے بچے ہوے ہیں ان کے پاس نہ سیاست کی ظرف ہے اور نہ کرپشن کرنے کاحوصلہ اور مواقع۔گزشتہ آرٹیکل میں کءی دوستوں نے ان خدشات کا اظہار کیا کہ مولانا فضل الرحمان صاحب بھی کرپشن کے معاملے میں پی پی اور ن لیگ کے اصل گرو ہیں۔اور کجھ نے فواد چودھری سمت مولانا کو پاکستان کی بدقسمتی۔سیاسی بونا اور اسلام نظام کی راہ میں اصل رکاوٹ قرار دیا۔ جے یو ای کے دوستوں نے مجھے مخالف اور کجھ نے نیا یارانہ بنانے کا الزام بھی لگا یا۔ان سب کا جواب پھر کھبی اور مولانا کی قدکاٹ بھی اءیندہ پر چھوڑ کر چترال کی جانب بڑھتے ہیں کہ یہاں کیا ہونے والا ہے۔
جترال۔۔۔۔ کا معرکہ بھی بہت سارے سیاسی گند کے ساتھ اپنا ایک منفرد مقام کا حامل ہے۔۔۔ یہاں پارٹیوں میں ایک دوسرے کی مخالفت کھل کے سامنے اکر نہیں ہونگے بلکہ مسکراتے ہوئے ہاتھ بلکہ گلے اور ۔۔۔۔ بقول منیرکاکی کے۔۔۔۔ بوسہ ماری۔۔۔ کے پردے میں منافقانہ سیاست سرگرمی عمل ہوگی۔جس طرح پی ٹی آی والے چترال سے باہر ایک دوسرے کی ٹانگیں توڑ دیں اس میں ہم چترالی ید طولی رکھتے ہیں سیاست کے دنوں میں ۔۔۔ شیطان اپنے چیلوں کو مسلط کرکے خود چلہ لگانے چلا جاءے گا۔پی ٹی آی والوں میں۔۔۔ جناب سرتاج میرے لیے ایک مخلص چترالی ہیں جو ہمارے درد کا درمان رکھتے ہیں لیکن اس کی راہوں میں بہت سارے اپنے ہی پارٹی کے۔۔۔۔ کوڑو زوخو۔۔۔ حایل ہیں۔نشنل پارٹی میں ون این اونلی۔۔۔ عابد جان لالہ ہیں مگر اس فقیر منیش کو گرا کر گھر والے ہی آگے کی تمنا رکھیں گے۔ شہزادہ پرویز و افتخار کے لیے میرے بھائی شہزادہ نثار اور بیرسٹر کوثر
۔۔۔۔ حب علی نہ صہیع بغض معاویہ کی صہیع کارول ادا کریں گے یا کروائے جائیں۔ گے۔ بے باک لیڈران میں اگرچہ ایڈوکیٹ عبدالدولی صاحب بھی ایک مضبوط امیدوار ہیں لیکن ان کے بھی دوستوں میں مخلصیں کی کمی ہے اور قسمت بھی بار بار لب بام آگے ساتھ چھوڑ جاتا ہے ۔
اگر جے یو ای اور جماعت اسلامی میں اتحاد ہوگیا جس کا امکان مجھے لگ رہا ہے کہ ہوگا کیونکہ حاجی مغفرت شاہ صاحب ایک منجھے ہوے کھلاڑی ہیں جو یہ اتحاد کروا بلکہ جیتوا کے چھوڑے گا۔اگر اتحاد نہ ہوا تو ہماری جماعت پر فتوے اور کلمے والے جھنڈے کی پھڑ پھڑاہٹ سے بہت سارے حضرتاان کے پیٹ میں درد اور رات کی نیند اڑ جاءے گی۔پیپلز پارٹی میں میرے دوست سلم خان صاحب بھی ایک گرو سے کم نہیں تاہم پی پی کے چانس مجھے روشن دیکھائی نہیں دے رہے اگر کسی بڑے نے دورا کیا تو سرد پڑی رگوں میں مردہ بھٹو جاگ جانے اور ژندہ ہونے میں دیر نہیں لگاے گا۔ بحرحال اسٹیج ایم ایم اے کے لیے سجے گا