پی ڈی ڈبلیوپی نے اپرچترال کی ضلعی ہیڈ کوارٹراورنو سڑکوں وپلوں کے تعمیر کی منظوری دیدی
پشاور (چترال ٹائمز رپورٹ) صوبائی ترقیاتی ورکنگ پارٹیPDWPخیبر پختونخوا نے54038.044ملین روپے کی لاگت کی54سکیموں کی منظوری دیدی ہے۔ یہ منظوری ایڈیشنل چیف سیکرٹری پی اینڈ ڈی ڈیپارٹمنٹ خیبر پختونخوا شکیل قادر خان کی زیر صدارت بدھ کے روز ویڈیو لنک کے ذریعے منعقدہ اجلاس میں دی گئی۔ جس میں پی ڈی ڈبلیو پی کے ممبران او ر متعلقہ محکموں کے سینئر افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں صوبے کی ترقی کیلئے مختلف شعبوں بشمول صحت، بلدیات، کثیر شعبہ جاتی ترقی، سماجی بہبود، پانی، صنعتوں، بورڈ آف ریونیو، احتساب اور انتظامیہ، سڑکوں، ڈی ڈبلیو ایس ایس، کھیل و سیاحت، شہری ترقی، خزانہ، اوقاف، ابتدائی و ثانو ی تعلیم اور اعلیٰ تعلیم کی61سکیموں پر تفصیلی غور و خوض کے بعد54سکیموں کی منظوری دی گئی۔ ایک سکیم کو پی ڈی ڈبلیو پی نے کلیئر کر کے اپنی سفارشات کیلئے سنٹرل ترقیاتی ورکنگ پارٹی کو بھیج دی جبکہ چھ سکیموں کو غیر موزوں ڈیزائن کے باعث موٗخر کرکے متعلقہ محکموں کو اصلاح کے لئے بھیج دیا گیا۔تفصیلات کے مطابق اس موقع پر صحت کے شعبے میں منظور کردہ منصوبوں میں محکمہ صحت، خیبر پختونخوا میں جسمانی معذوروں کی بحالی کی خدمات کے استحکام، ضم شدہ اضلاع جنوبی وزیرستان میں CHCs18 کھولنے ضلع مہمند میں CHCs/CDS41 کھولنے ضلع خیبر میں 20 CHCS/CDS کھولنے ضلع شمالی وزیرستان میں 24 CHCS/CDS کھولنے اور ضم شدہ ایف آر پشاور میں 11 CHCS/CDS کھولنے ضم شدہ علاقوں میں پیر اپلیجک سنٹر کے قیام کیلئے فزیبلٹی سٹڈی، سیدو میڈیکل کالج سوات میں نئے تعمیر شدہ ہاسٹل 60کمروں دولیکچر تھیٹرز، لیبارٹریز اور آڈیٹوریم کیلئے فرنیچر اور آلات کی خریداری کی سکیمیں شامل ہیں۔
سماجی بہبود کے شعبے میں منظورکردہ منصوبوں میں ضلع ڈی آئی خان، سوات اور ایبٹ آباد میں پی ڈبلیو ڈیز(PWDs)کیلئے جامع بحالی مرکز کے قیام اور پشاورمیں آٹزم سے متاثرہ خصوصی بچوں کیلئے سنٹرآف ایکسیلنس کا قیام شامل ہے۔اسی طرح پانی کے شعبے میں منظور کردہ منصوبوں میں ضلع پشاور میں یونین کونسل ارمڑ پایان، میرہ کچوڑی، ترناب، بڈھنی، پھندو، چمکنی، میاں گجر اور دامان ہندکی وغیرہ میں مختلف کینال روڈ ز اور اوور ہیڈپلوں /لائننگ/نہروں کی پختگی، نالوں اور واٹر چینلز کی تعمیر دی گئی۔ پی ڈی ڈبلیو کے اجلاس میں صنعت کے شعبے میں ضم شدہ اضلاع انفراسٹرکچر منصوبوں ضلع اورکزئی میں گورنمنٹ ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ غلجو کی دوبارہ تعمیر کی منظوری شامل ہے۔
اسی طرح بورڈ آف ریونیو کے شعبے میں منظور کردہ منصوبوں میں ضلع چترال بالا میں ضلعی ہیڈ کوارٹر کی تعمیر، پالس کوہستان میں ضلعی سیکرٹریٹ کیلئے فزیبلٹی سٹڈی ضم شدہ قبائلی اضلاع میں سیٹلمنٹ اراضی ریکارڈ کی ڈیجیٹائزیشن شامل ہے۔ اسی طرح داخلہ کے شعبے میں پولیس اور لیویز کیلئے ضروری آلات کیساتھ تربیتی پروگرامز، خیبر پختونخوا میں سرکاری ملازمین کیلئے خیبر پختونخوا رہائشگاہوں اوردفاتر کیلئے تفصیلی ڈیزائننگ اور فزیبلٹی سٹڈی کی منظوریاں دی گئی ہیں۔ جبکہ سڑکوں کے شعبے میں منظور کردہ منصوبوں میں مینگورہ جمیل گورکنڈ روڈ سوات کی فزیبلٹی سٹڈی، ڈیزائن اور بحالی، ضلع چترال میں سیلاب سے تباہ شدہ 9عدد سڑکوں اور پلوں کی فور ی بحالی، مردان صوابی روڈ کی فزیبلٹی سٹڈی اور دو رویہ بنانے، ملاکنڈ ڈویژن میں تکنیکی اورمالیاتی طور پر ممکن294کلومیٹر سڑکوں کی تعمیرہزارہ ڈویژن میں 170کلومیٹر سڑکوں کی تعمیر، کوہاٹ ڈویژن میں 60کلومیٹر سڑکوں کی تعمیر، بنوں ڈویژن میں 35کلومیٹرز سڑکوں کی تعمیر، مردان میں 100کلومیٹرز سڑکوں، پشاور میں 100کلومیٹر سڑکوں کی تعمیر مین جمرود ورسک روڈ تا شگئی تھانہ تک13کلومیٹرز سڑک کی بحالی، اوخ کنڈاوٗ، فیروز خیل، زیارہ روڈ کی بہتری، پیر قلعہ تا غلنئی 14کلومیٹر سڑک کی بہتری شامل ہے۔
اسی طرح صوبائی ترقیاتی ورکنگ پارٹی نے اجلاس میں ڈی ڈبلیو ایس ایس کے شعبے میں نئے ضم شدہ قبائلی اضلاع میں پینے کے پانی کی سپلائی سکیموں کی تعمیر/بحالی اور موجودہ پینے کے پانی کی سپلائی سکیموں کی بحالی اور احیاء کے منصوبوں کی منظوریاں دی گئیں ہے۔ اسی طرح کھیل و سیاحت کے شعبے میں منظور کردہ منصوبوں میں ڈی آئی خان، بنوں، ہری پور اور مردان میں سپورٹس کمپلیکسز کی اپدگریڈیشن اورسٹینڈرڈائزیشن، ضلع بونیر میں بین الاقوامی معیار کے کثیر المقاصد ان ڈور جمنازیم کا قیام، خیبر پختونخوا میں ثقافتی کمپلیکسز کی تعمیر/ڈویلپمنٹ، خیبر پختونخوا میں ٹورسٹ سپاٹس کی ترقی کی سکیمیں شامل ہے۔ اسی طرح شہری ترقی کے شعبے میں منظورکردہ منصوبوں میں ضلع باجوڑ میں فٹ پاتھ، مویشی میلوں، کارپارکنگ، گروپ لیٹرین، ٹیکسی سٹینڈ اور عوامی پارک کی تعمیر، درہ آدم خیل کوہاٹ میں بس ٹرمینل، شہری علاقوں کی خوبصورتی، ذبح خانوں او ر فیملی پارک کی تعمیر کی سکیمیں شامل ہیں۔
اسی طرح اوقاف کے شعبے میں دارلعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی بحالی اور تعمیر کی منظوری شامل ہے۔ جبکہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کے شعبے میں ضم شدہ قبائلی اضلاع کے سکولوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کی سکیمیں شامل ہیں۔ اسی طرح اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں خیبر پختونخوا میں گورنمنٹ کالجز کو واٹر سپلائی/فلٹریشن پلانٹس کی فراہمی، ضم شدہ قبائلی اضلاع میں موجودہ گورنمنٹ کالجز کیلئے اراضی کی فراہمی اور عمارتوں کی تعمیر، ضم شدہ قبائلی اضلاع میں ضرورت کی بنیاد پر سرکاری کالجوں میں غیر موجود سہولیات اور اضافی اکیڈیمک انفراسڑکچر کی فراہمی، ضم شدہ تمام قبائلی اضلاع کے کالجز میں بی ایس پروگرام متعارف کرنے ضرورت کی بنیاد پر کالجز کیلئے ضروری اشیاء جیسے فرنیچر، آلات، پلانٹ اور مشینری کے سامان کمپیوٹر اور منسلکہ آلات وغیرہ کی خریداری اور موجودہ کالجز کو اضافی انفراسڑکچر اور مرمت کی سکیمیں کی فراہمی شامل ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔