Chitral Times

Oct 16, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

پی ٹی ایم والے اگر سیاست کرنا چاہتے ہیں تو کریں لیکن معصوم لوگوں کو مت ورغلائیں…شوکت یوسفزئی

Posted on
شیئر کریں:

پشاور(چترال ٹائمزرپورٹ ) خیبر پختونخوا کے وزیر اطلاعات و تعلقات عامہ شوکت یوسفزئی نے گذشتہ دنوں شمالی وزیرستان میں خار کمر چیک پوسٹ پر حملے کے واقعے کو انتہائی افسوسناک قرار دیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ قبائلی علاقوں میں امن و امان کو بحال کرنے کے لئے پاک فوج نے بیش بہا قربانیاں دی ہیں جن کی بدولت آج قبائلی علاقوں میں امن بحال ہو رہا ہے اور ترقی کا عمل شروع ہونے لگا ہے مگر بعض عناصر کو قبائلی علاقوں کی ترقی و خوشحالی کا یہ سفر اچھا نہیں لگ رہا اور وہ پختونوں کے حقوق کے نام پر لوگوں کو تشدد پر اکسا رہے ہیں جو انتہائی افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ہی رہے گا اور انڈین اور دیگر دشمن ایجنسیاں اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہونگی اوراگر دوبارہ خونریزی ہوگی تو مشکلات میں اضافہ ہوگا، جو بھی قانون توڑے گا اس کے ساتھ کوئی رعایت نہیں ہوگی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز پشاور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج وہ واحد فوج ہے جس نے نہ صرف انتہائی بہادری کے ساتھ دہشت گردی کا مقابلہ کیا بلکہ کامیابی کے ساتھ دہشت گردی کو شکست بھی دی ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی تقریبا اسی ہزار جانیں قربان ہوئیں۔ ملک کی سلامتی کی اس جنگ میں پاک فوج اور عوام نے جو قربانیاں دی ہیں پوری قوم ان قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے، پاک فوج کے جوانوں اور عوام کی ان عظیم قربانیوں کی بدولت آج قبائلی اضلاع سمیت پورے ملک میں امن و امان بحال ہو گیا ہے۔ پورے ملک کے عوام کی طرح خیبر پختونخوا کے عوام بھی اپنی فوج کے ساتھ کھڑے ہیں۔ شوکت یوسفزئی نے کہا کہ یہ بات سب سے زیادہ افسوسناک اور قابل مذمت ہے کہ مقامی افراد کی جانب سے مظاہرہ ختم ہونے کے باوجود دو ممبران قومی پارلیمنٹ مسلح افراد لے کر وہاں پر پہنچ کر فوجی چیک پوسٹ پر حملہ کرتے ہیں جس کی وجہ سے وہاں عام لوگوں کی جانیں چلی گئیں۔ پی ٹی ایم والے اگر سیاست کرنا چاہتے ہیں تو کریں لیکن معصوم لوگوں کو ورغلائیں مت۔ صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ محسن داوڑ کا مطالبہ ہے کہ فوج قبائلی اضلاع سے واپس چلی جائے کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ قبائلی اضلاع میں پھر سے بدامنی پھیلے، وہاں کا امن و امان سبوتاژ ہو اور وہاں کے عوام پسماندگی کی چکی میں پستے رہیں جس کی حکومت کبھی اجازت نہیں دے گی اور ناہی محسن داوڑ کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ ایسے مطالبات کریں کیونکہ یہ ہماری اپنی فوج ہے اور جس وقت جس جگہ فوج کی ضرورت ہوگی فوج وہاں پہ رہے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ قبائلی اضلاع میں بڑی مشکل سے امن قائم ہوا ہے اور اب حکومت نے وہاں پر بحالی اور ترقی کے عمل کا آغاز کیا ہے اور صوبے نے اپنے حصے سے 54 ارب روپے قبائلی اضلاع کی ترقی کے لیے دئیے ہیں، بحالی اور ترقی کا یہ عمل تب تک ممکن نہیں جب تک وہاں پر پائیدار امن نہ ہو اور پائیدار امن کے لئے فوج کا وہاں پر موجود ہونا ناگزیر ہے۔ محسن داوڑ اور اس کا مخصوص ٹولہ قبائلی اضلاع میں ترقی و خوشحالی نہیں بلکہ وہ ان علاقوں میں پھر سے خون خرابہ چاہتے ہیں جس سے صاف ظاہر ہے کہ یہ لوگ کسی اور کا آلہ کار بنے ہوئے ہیں۔شوکت یوسفزئی کا مزید کہنا تھا کہ مقامی افراد اور فوج کے درمیان جب معاملہ حل ہو گیا اور انہوں نے مظاہرہ ختم کردیا تو پھر پی ٹی ایم اور محسن داوڑ کا اس معاملے سے کیا تعلق بنتا تھا کہ وہ وہاں پر جا کر لوگوں کو ورغلا کر انہیں فوج کے خلاف اکسائیں۔ ایک پارلیمنٹرین کو کبھی یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ سکیورٹی اداروں کے خلاف بندوق اٹھائے کیونکہ اس کے پاس پارلیمنٹ کا بہترین فورم موجود ہوتا ہے وہ اپنے مسائل پارلیمنٹ کے فورم پر اٹھائے۔صوبائی وزیر نے اس معاملے پر حزب اختلاف کے کردار کو شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ بلاول اور مریم نواز کو اپنے اپنے باپ کے کرتوت ستاتے ہیں. ایک کا باپ جیل میں ہے اور دوسرا جیل جانے والا ہے۔ بلاول کو عوام کی اتنی فکر ہے تو سندھ میں ایڈز کے اتنے کیس کیوں ا ٓرہے ہیں۔ بلدیہ میں جو 200لوگ مرے ان پر کیوں خاموش ہیں۔ تھر میں بچے بھوک سے مر رھے ھیں ان کی کیوں فکر نہیں کرتے۔ صوبائی وزیر نے ان پر واضح کیا کہ وہ پختونوں کے حقوق کا چمپیئن بننے کی ناکام کوشش کرنے کی بجائے سندھ کی روز بروز ابتر صورتحال پر توجہ دیں، لوگوں کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں اور ایسے میں سندھ کے حکمران اپنی گورننس کو ٹھیک کر کے وہاں کے غریب عوام کو ریلیف دینے کی بجائے پختونخوا اور قبائلی اضلاع کی صورتحال کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی مذموم کو ششیں کر رہے ہیں۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
22541