
پیسکوکوخیبرپختونخواحکومت کی نگرانی میں چلانے پر غوروخوض کا آغاز
پیسکوکوخیبرپختونخواحکومت کی نگرانی میں چلانے پر غوروخوض کا آغاز
خسارے کی حامل وفاقی ڈسٹری بیوشن کمپنی کو 130ارب روپے سالانہ نقصان کا سامناہے
کمپنی کی نجکاری یاصوبے کو دینے کے حوالے سے خصوصی اجلاس کاانعقاد،مختلف آپشنز زیرغور
پشاور (چترال ٹائمزرپورٹ) وفاقی حکومت کی ہدایا ت کی روشنی میں پشاورالیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو) کو خیبرپختونخواحکومت کی زیرنگرانی چلانے کی تجویز پرغوروخوض شروع کردیا گیاہے۔ اس سلسلے میں خیبرپختونخواحکومت کی جانب سے وفاقی ادارے کی ڈسٹری بیوشن کمپنی کے معاملات چلانے اوردیگر انتظامی امورکے بارے میں مختلف آپشنز پر کام کاآغاز کردیا گیا ہے۔اس سلسلے میں مذکورہ معاملے کے حوالے سے ابتدائی طورپر وزیراعلیٰ خیبرپختونخواکے معاون خصوصی برائے توانائی انجینئرطارق سدوزئی اورچیئرمین پیسکوبورڈ آف ڈائریکٹرزحمایت اللہ خان کی زیرصدارت ایک خصوصی اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں سیکرٹری توانائی وبرقیات محمدزبیرخان،پیسکو اورپیڈوچیف ایگزیکٹوآفیسرزسمیت اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔ ابتدائی مرحلے میں پیسکو کی نجکاری یاصوبے کے حوالے کرنے کے بارے میں مختلف آپشنزپر غورکیاگیااوربتایا گیا کہ پیسکوایک خسارے کی حامل ڈسٹری بیوشن کمپنی ہے جسے لائن لاسز اورریکوری کی مد میں سالانہ130ارب روپے نقصان کا سامناہے۔ اس مقصدکے لئے کمپنی کوصوبائی حکومت کی زیرنگرانی چلانے کے لئے مختلف آپشنزپربھی بات چیت اور ماہرین کی رائے لی گئی۔
اسی طرح پیسکوکی ریکوری مہم میں صوبائی اورضلعی انتظامیہ سمیت پولیس کے تعاون کومزید سہل بنانے پر بھی بات چیت کی گئی۔ اجلاس میں پیڈوکے آئندہ 2سالوں کے دوران تقریباً1000میگاواٹ سستی پن بجلی کے منصوبوں سے پیداہونے والی بجلی کو صنعتی شعبے کو ارزاں نرخوں پرفروخت کرنے کے ماڈل پر بھی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کے آخر میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ پیسکوکوصوبے کی تحویل میں دینے کے آپشن کو زیرغورلانے کے لئے ٹاسک فورس قائم کرکے حتمی شفارشات مرتب کی جائیں گی۔