پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کو ڈی ریگولیٹ کرنے کا عمل تیز, پشاور ہائی کورٹ کا 14 دن کے اندر کے پی اسمبلی اجلاس بلانے اور نومنتخب ممبران سے حلف لینے کا حکم
پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کو ڈی ریگولیٹ کرنے کا عمل تیز, پشاور ہائی کورٹ کا 14 دن کے اندر کے پی اسمبلی اجلاس بلانے اور نومنتخب ممبران سے حلف لینے کا حکم
اسلام آباد( چترال ٹائمزرپورٹ )وفاقی حکومت نے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کو ڈی ریگولیٹ کرنے کے عمل کو تیز کردیا ہے۔پیٹرولیم ڈویڑن نے اوگرا کو3 دن کے اندر پیٹرولیم مصنوعات کو ڈی ریگولیٹ کرنے سے متعلق تجزیہ اور مضمرات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ایک قومی روزنامے کے مطابق حکام کا مقصد حکومت کی جانب سے تنقید کو تیل کی مارکیٹنگ کمپنیوں کی طرف منتقل کرنا ہے۔ڈی ریگولیشن بنیادی طور پر تیل کمپنیوں کو مختلف شہروں اور قصبوں میں پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کے لیے اپنی قیمتیں خود طے کرنے کی اجازت دے گی۔ جب کہ قانونی طور پر پیٹرولیم کی قیمتیں پہلے سے ہی ڈی ریگولیٹ ہیں، مٹی کے تیل کی قیمتیں ہی حکومت کی طرف سے سرکاری طور پر مقرر کی جاتی ہیں۔نئے فریم ورک کے تحت اوگرا اور مسابقتی کمیشن آف پاکستان مصنوعات کے معیار، دستیابی اور مسابقتی قیمتوں کے تعین کو یقینی بنانے میں بڑا کردار ادا کریں گے تاکہ مارکیٹ کی ملی بھگت کو روکا جا سکے۔آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل (OCAC) نے حال ہی میں وفاقی حکومت کو حکومتی ریونیو اور مقامی ریفائنریوں پر زبردست اسمگلنگ کے نقصان دہ اثرات کے بارے میں خبردار کیا تھا۔ انہیں خدشہ ہے کہ یہ ریفائنری کی توسیع اور اپ گریڈنگ کے منصوبوں میں منصوبہ بند سرمایہ کاری کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔
14 دن کے اندر کے پی اسمبلی اجلاس بلانے اور نومنتخب ممبران سے حلف لینے کا حکم
پشاور( چترال ٹائمزرپورٹ)پشاور ہائی کورٹ نے وزیراعلی خیبرپختونخوا کو 14 دن کے اندر اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے اور اسپیکر کو سینیٹ انتخابات سے قبل نو منتخب ممبران سے حلف لینے کا حکم جاری کردیا۔خیبرپختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر نومنتخب ارکان سے حلف نہ لینے کے معاملے میں پشاور ہائی کورٹ نے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا جو کہ 24 صفحات پر مشتمل ہے جسے جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے تحریر کیا ہے۔تفصیلی فیصلے میں عدالت نے وزیراعلی خیبرپختونخوا اور صوبائی کابینہ کو اسمبلی اجلاس طلب کرنے کے لیے اقدامات اٹھانے کا حکم دیا ہے، عدالت نے کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 105 کے تحت 14 دن کے اندر کے پی اسمبلی کا اجلاس طلب کیا جائے، سینیٹ انتخابات سے قبل ان نو منتخب ممبران سے حلف لیا جائے، اسپیکر کے پی اسمبلی نو منتخب مخصوص نشست ممبران سے حلف لیں۔عدالت نے کہا ہے کہ مخصوص نشستوں پر نو منتخب ممبران کو حلف روکنا سے روکنا آئینی کی خلاف ورزی ہے، الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دیا، پی ٹی آئی امیدواروں نے آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لیا، الیکشن میں کامیابی کے بعد پی ٹی آئی آزاد ممبران نے سنی اتحاد کونسل کو جوائن کیا۔سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کے حصول کے لیے الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کیا۔تفصیلی فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمشن نے یکم مارچ کو سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے لئے دائر درخواست خارج کردی، الیکشن کمیشن نے درخواست گزاروں کو مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے کا نوٹی فکیشن جاری کیا، سنی اتحاد کونسل نے الیکشن کمیشن فیصلے کے خلاف پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی توپشاور ہائی کورٹ کے لارجر بنچ نے 14 مارچ کو سنی اتحاد کونسل کی درخواست خارج کیا۔تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مخصوص نشستوں پر منتخب ممبران سے حلف لینے کے لیے گورنر نے 22 مارچ کو 3 بجے اجلاس سمن کیا، اسپیکر نے اجلاس نہیں بلایا تو درخواست گزاروں نے اس عدالت سے رجوع کیا۔
قومی اسمبلی: جمشید دستی اور اقبال خان کے ایوان میں داخلے پر پابندی
اسلام آباد(سی ایم لنکس)اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے غیر پارلیمانی اور غیر اخلاقی زبان استعمال پر جمشید دستی اور اقبال خان پر ایوان میں داخلے پر پابندی عائد کردی، اپوزیشن نے پابندی ہٹانے بصورت دیگر قادر پٹیل اور رفیع اللہ پر بھی پابندی کا مطالبہ کردیا۔ قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کے زیر صدارت منعقد ہوا۔ ایوان میں غیر اخلاقی زبان استعمال ہوئی جس پر حکومتی ارکان نے جمشید دستی اور اقبال خان کی حاضری معطل کرنے سے متعلق تحریک ایوان میں پیش کی جسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔اسپیکر نے جشمید دستی اقبال خان پر اس سیشن میں ایوان میں داخلے پر لگادی اور کہا کہ ان دونوں نے غیر پارلیمانی اور غیر اخلاقی زبان استعمال کی، اراکین اسمبلی نے رولز 30 کی خلاف ورزی کی۔پابندی کے بعد دونوں ارکان رواں سیشن کے دوران ایوان میں نہیں آسکیں گے۔ بعدازاں قومی اسمبلی اجلاس پیر کی شام پانچ بجے تک ملتوی کردیا گیا۔اس فیصلے کے بعد اپوزیشن ارکان نے اسپیکر قومی اسمبلی سے ملاقات کی، اپوزیشن قیادت نے اپنے دو ارکان کی حاضری سے معطلی پر احتجاج ریکارڈ کرایا۔اپوزیشن ارکان کا موقف تھا کہ حکومتی ارکان کی جانب سے بدتہذیبی کی ابتداء کی گئی، ہمارے ارکان کی حاضری بحال کریں یا قادر پٹیل اور رفیع اللہ کو بھی معطل کیا جائے، اسپیکر صاحب آپ نے ادھورا ایکشن لیا جو قابل قبول نہیں۔اسپیکر نے اپوزیشن ارکان کو معاملے کا جائزہ لینے کے لیے وقت مانگ لیا۔ اسپیکر ایاز صادق نے معاملے کی تفصیلی انکوائری کرانے کی یقین دہانی۔دریں اثنا وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے قومی اسمبلی میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کل اس ایوان میں جو ہوا پہلے نہ ہوا، ماضی میں صدارتی خطاب کے دوران ٹوکن کے طور پر احتجاج ہوتا تھا مگر یہاں تو غیر ملکی سفیروں کے ہوتے ہوئے باجے بجائے گئے ایسا پارلیمانی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا۔عطا تارڑ کی تقریر کے دوران پی ٹی آئی کے آزاد اراکین نے احتجاج کیا۔ عطا تارڑ نے اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ایک پارٹی رکن احتجاج کرتا ہے پارٹی اس سے لاتعلقی ظاہر کرتی ہے، بیانات بدلنا ان کا ہمیشہ سے وطیرہ رہا ہے، کبھی ایبسلوٹلی ناٹ تو کبھی سائفر سے حکومت گرانے کی باتیں کرتے ہیں، پھر اڈیالہ سے آرڈر آتا ہے دوست ملک کے خلاف بات کرو پھر بیان واپس لے لیتے ہیں۔