Chitral Times

Mar 21, 2025

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

پن بجلی کے خالص منافع کی مد میں وفاق کے ذمے صوبے کی 2 ہزار ارب روپے سے زائد کی رقم واجب الادا ہے۔ ہم سستی بجلی اور گیس دینے کے باوجود مہنگی خرید رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ

Posted on
شیئر کریں:

پن بجلی کے خالص منافع کی مد میں وفاق کے ذمے صوبے کی 2 ہزار ارب روپے سے زائد کی رقم واجب الادا ہے۔ ہم سستی بجلی اور گیس دینے کے باوجود مہنگی خرید رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ

 

پشاور ( نمائندہ چترال تائمز ) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے کہا ہے کہ بانی چیئرمین کا وژن پسماندہ علاقوں کو ترقی یافتہ علاقوں کے برابر لانا ہے۔ ضم اضلاع کے انضمام کا بنیادی مقصد ان علاقوں کی پسماندگی کو دور کرنا اور ترقی کے میدان میں انہیں آگے لانا تھا لیکن بد قسمتی سے انضمام کے وقت قبائلی علاقوں کے لوگوں سے جو وعدے وعید کئے گئے تھے وہ پورے نہیں کئے گئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت صوبے بالخصوص ضم اضلاع کے حقوق کے حصول کے لیے بھرپور جد وجہد کر رہی ہے۔ پن بجلی کے خالص منافع کے بقایاجات کی ادائیگی، این ایف سی ایوارڈ میں ضم اضلاع کا شیئر اور ٹوبیکو سیس پر وفاقی حکومت سے بات چیت چل رہی ہے اگر بات چیت سے مسائل حل ہو جاتے ہیں تو ٹھیک ہے ورنہ صوبے کے حقوق کے حصول کے لیے عدالت سمیت ہر فورم پر اپنا مقدمہ لڑیں گے کیونکہ یہ صوبے کے عوام کا آئینی اور قانونی حق ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ پن بجلی کے خالص منافع کی مد میں وفاق کے ذمے صوبے کی 2 ہزار ارب روپے سے زائد کی رقم واجب الادا ہے۔

 

ہم سستی بجلی اور گیس دینے کے باوجود مہنگی خرید رہے ہیں، لیکن وہ بھی نہیں مل رہی۔ اس کے علاوہ ضم اضلاع کے صوبے کے ساتھ ضم ہونے سے آبادی بڑھ گئی ہے لیکن این ایف سی میں ہمیں ضم اضلاع کا حصہ نہیں مل رہا۔ صوبے کی موجودہ آبادی کے حساب سے این ایف سی میں صوبے کو 250 ارب روپے سالانہ اضافی ملنے ہیں، اگر یہ شیئر مل جاتا ہے تو ضم اضلاع میں ایک لاکھ لوگوں کو ملازمتیں مل جائیں گی۔ مزید برآں اٹھارہویں آئینی ترمیم کے تحت زراعت کا شعبہ صوبوں کو منتقل ہوا ہے لیکن وفاقی حکومت صوبے میں تمباکو کی پیداوار پر سیس کی مد میں سالانہ 220 ارب روپے کماتی ہے مگر صوبے کو اپنا پورا حصہ نہیں دیتی۔

 

ان خیالات کا اظہار وزیر اعلیٰ نے ہفتہ کے روز قبائلی یونین آف جرنلسٹس کے ایک وفد سے وزیر اعلیٰ ہاو ¿س میں ملاقات کے دوران کیا۔ وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر محمد علی سیف بھی ملاقات میں موجود تھے۔ وزیر اعلیٰ نے اپنی گفتگو میں کہا کہ صحافت اور حکومت کا آپس میں گہرا تعلق ہوتا ہے، صحافی حکومت کو عوام کے مسائل کی نشاندھی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ضم اضلاع کے صحافی نامساعد حالات میں اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں اور دیگر لوگوں کی طرح ضم اضلاع کے صحافیوں نے بھی قربانیاں دی ہیں، ہم ان کی قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔

 

انہوں نے صحافیوں پر زور دیا کہ صحافی صوبے کے مسائل کو اجاگر کرنے اور صوبے کے آئینی حقوق کے حصول کی جدوجہد میں حکومت کا بھر پور ساتھ دیں کیونکہ ہم سب کو اپنے حقوق کے حصول کے لئے متحد ہونا پڑے گا۔ وزیر اعلیٰ نے اپنی حکومت کی گزشتہ ایک سال کی کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اپنی ایک سالہ کارکردگی پر رپورٹ شائع کردی ہے اور یہ رپورٹ صرف حقائق پر مبنی ہے، اس میں کوئی مبالغہ نہیں۔ ہم نے اپنی آمدن میں 55 فیصد کا اضافہ کیا ہے۔ ہم نے استعداد کے حامل شعبوں پر خاطر خواہ سرمایہ کاری کی ہے۔ ڈیجیٹائزیشن، شفافیت اور مو ¿ثر مانیٹرنگ کے ذریعے ہم نے اخراجات میں بچت کی ہے۔ صرف صحت کارڈ اسکیم میں اصلاحات کے ذریعے 90 کروڑ روپے ماہانہ کی بچت ہو رہی ہے اور بچت کی ہوئی یہ رقم ہم دیگر فلاحی اقدامات پر خرچ کر رہے ہیں۔

 

اب ہم سمندر پار خیبر پختونخوا کے شہریوں کو بھی صحت کارڈ میں شامل کر رہے ہیں تاکہ وہ بھی حکومت کے اس منصوبے سے مستفید ہوں۔ ہم نے جب حکومت سنبھالی تو بقاجات کے انبار لگے تھے، جو ہم نے کافی حد تک کلیئر کر دیئے ہیں۔اسی طرح ترقیاتی پروگرام کا تھرو فارورڈ 13 سال کا تھا جسے کم کرکے چار سال پر لائے ہیں۔ علی امین گنڈاپور نے اپنی گفتگو میں کہا کہ افغانستان کے ساتھ ہماری 22 سو کلومیٹر طویل بارڈر ہے، افغانستان کے حالات کا براہ راست اثر صوبے پر پڑ رہا ہے۔ افغانستان میں چھ دہائیوں سے جنگ اور بد امنی جاری ہے۔ ماضی کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے صوبے میں امن و امان کی صورتحال خراب ہے۔

 

یہ مسئلہ صرف مذاکرات اور بات چیت کے ذریعے حل ہوسکتا ہے۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ جیتنے کے لئے ضروری ہے کہ عوام کا تعاون اور اعتماد حاصل کیا جائے۔مسائل کے پائیدار حل کے لئے زمینی حالات و حقائق کو مد نظر رکھ کر فیصلے کرنے ہونگے۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ضم اضلاع میں سرکاری ملازمتوں پر صرف مقامی لوگ ہی بھرتے ہونگے۔

 

ضم اضلاع میں صحافی برادری کی فلاح و بہبود کے لیے حکومتی اقدامات کا تذکرہ کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ضم اضلاع میں پریس کلبوں اور صحافیوں کے مسائل حل کرنے پر کام کر رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر ضم اضلاع کے پریس کلبوں کے لیے 20، 20 لاکھ روپے خصوصی پیکج، دہشتگردی کے واقعات میں ضم اضلاع کے شہید صحافیوں کے ورثاءکے لئے 50، 50 لاکھ روپے، اسی طرح دہشتگردی کے واقعات میں زخمی صحافیوں کے لئے 10، 10 لاکھ روپے اورقبائلی یونین آف جرنلسٹس کے لیے 50 لاکھ روپے خصوصی گرانٹ کا اعلان کیا ہے۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
99721