پشاور: چترال کالونی میں تین ہفتے قبل چترالی نوجوان کے اندھا قتل کا ڈراپ سین، ملزمان نے چوری کی غرض سے داخل ہوکر بیدار ہونے پر فائرنگ کرکے چترالی نوجوان کو قتل کرنے کا اعتراف کرلیا
پشاور: چترال کالونی میں تین ہفتے قبل چترالی نوجوان کے اندھا قتل کا ڈراپ سین، ملزمان نے چوری کی غرض سے داخل ہوکر بیدار ہونے پر فائرنگ کرکے چترالی نوجوان کو قتل کرنے کا اعتراف کرلیا
پشاور( چترال ٹائمزرپورٹ )کیپٹل سٹی پولیس پشاور کی طرف سے جاری پریس ریلیز کے مطابق افسران بالا کی خصوصی ہدایات پر ایس پی ورسک ڈویژن مختیار علی کی نگرانی میں ڈی ایس پی ریگی سرکل دوست محمد خان ، ایس ایچ او صدام خان، اعزاز عالم اور تفتیشی ٹیم نے کامیاب کاروائی کے دوران چترالی کالونی میں تین ہفتے قبل چترالی عبد السلام کے اندھا قتل کا سراغ لگا کرملوث ملزمان کو گرفتار کرلیا، گرفتار ملزمان مورخہ 25 اکتوبر 2024 کو بوقت شب مقتول کے گھر چوری کی غرض سے داخل ہوئے تھے جو خواب سے بیدار ہونے پر ملزمان نے فائرنگ کرکے مقتول عبد السلام کو قتل کردیا ، گرفتار ملزمان نے ابتدائی تفتیش کے دوران واقعہ میں ملوث ہونے کا اعتراف کرلیا جن سے مزید تفتیش جاری ہے،
تفصیلات کے مطابق 25 اکتوبر 2024 کو مدعی محمد ماصل سکنہ چترال حال چترالی کالونی پشت عسکری 6 نے تھانہ ناصر باغ پولیس کو اپنے چچا زاد بھائی مقتول عبد السلام ولد گلاب خان چترالی کے قتل کا نامعلوم ملزمان کے خلاف رپورٹ کی تھی ،جس کی رپورٹ پر مقدمہ درج کرکے مختلف پہلووں پر تفتیش شروع کردی گئی
سی سی پی او پشاور قاسم علی خان اور ایس ایس پی آپریشنز کاشف ذوالفقار نے پیش آنے والے چترالی کے اندھے قتل کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے ملوث ملزمان کا سراغ لگانے گرفتار کرنے کی خاطر خصوصی ٹیم تشکیل دے دی گئی
ایس پی ورسک ڈویژن مختیار علی کی نگرانی میں ڈی ایس پی ریگی سرکل دوست محمد خان ، ایس ایچ او صدام خان ، ایس ایچ او اعزاز عالم اور تفتیشی افسران پر مشتمل خصوصی ٹیم نے جدید سائنسی خطوط اور ٹیکنیکل بنیادوں مختلف پہلووں پر جامع تفتیش کا دائرہ وسیع کرکے متعدد مشتبہ اور جرائم پیشہ افراد کو شامل تفتیش کیاجس کے دوران واقعہ میں ملوث ملزمان اسامہ ولد مزمل ، حضرت عمر ولد گل خان اور فرید اللہ ولد زین اللہ کا سراغ لگاکر گرفتار کرلیا، گرفتار ملزمان نے ابتدائی تفتیش کے دوران چوری کی غرض سے گھر میں داخل ہونے اور بعد ازاں مقتول بیدار ہوکر فائرنگ کرکے قتل کرنے کا اعتراف کرلیا ،جن سے مزید تفتیش جاری ہے ۔
File Photo : Abdul Salam Late