Chitral Times

May 15, 2025

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

پاک انڈیا سائیکلوجیکل وار فئیر – از قلم : عصمت اسامہ 

Posted on
شیئر کریں:

پاک انڈیا سائیکلوجیکل وار فئیر – از قلم : عصمت اسامہ

 

مقبوضہ کشمیر میں سانحہء پہلگام کے تناظر میں اس وقت پاک بھارت کشیدگی انتہا کو پہنچ گئی جب بھارت نے بغیر تحقیق اور ثبوت کے اس کا الزام پاکستان پر لگا دیا. واقعہ کے چند منٹ بعد ہی میڈیا ہائپ تخلیق کرکے ریاست پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ شروع کردیا گیا ۔نہ صرف بھارت کے اندر بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی راۓ عامہ میں غصہ اور نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ۔اس کے بعد بھارت کے سوشل میڈیا پر بھی فیک نیوز ،آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے تیار کردہ ویڈیوز اور تصاویر کی بھرمار کردی گئی۔کشمیر میں جس جوڑے کی تصویر بار بار نشر کی گئی ،وہ زندہ ہے اور اس نے خود بھارتی خبروں کی تردید کی ہے کہ ان پر کوئی حملہ نہیں ہوا۔جن ستائیس سیاحوں کے قتل کی خبریں بار بار نشر کی گئیں ،بھارتی سرکار ان کی لاشوں کو میڈیا کے سامنے پیش کرنے سے قاصر رہی۔بھارتی سوشل اور الیکٹرانک میڈیا پاکستان پر حملے کی فضا بنانے لگا ،انھیں امید تھی کہ پاکستان پر خوف طاری کرسکیں گے لیکن حیرت انگیز طور پر پاکستانی عوام نے سوشل میڈیا پر بھارتی دھمکیوں کو ہنسی میں اڑادیا ،میمز اور مزاحیہ پوسٹوں کے ذریعے نڈر اور بے خوف ہونے کا تاثر دیا۔ بھارت کے نفسیاتی دباؤ کو تسلیم کرنے سے انکار کیا بلکہ بھارتی جاسوس دہشت گرد ‘کلبھوشن’ اور گرفتار پائلٹ ‘ ابھی نندن’ کی ویڈیوز چلا چلا کے بھارتی فوج کا مورال ڈاؤن کردیا یہاں تک اس کے کچھ آرمی آفیسرز نے استعفیٰ دے دیا۔

 

بھارتی اشتعال انگیزی کے جواب میں پاکستانیوں کی حس_ مزاح پر عالمی میڈیا بھی دنگ رہ گیا ۔ دراصل یہ ‘ مزاح بھی مزاحمت ‘ کی ایک صورت تھا۔ کچھ سنجیدہ حلقے اس مزاح اور مذاق کو ہدفِ تنقید بنارہے تھے حالانکہ پاکستانی عوام نے اس کے ذریعے سے اپنی دلیری کو آشکار کیا اور بھارتی سرکار کو اس سائکلوجیکل وار فئیر میں بری طرح شکست ہوئی۔

 

موجودہ دور میں جنگ صرف میدانوں میں نہیں لڑی جاتی بلکہ اس کی کئی اقسام اور جہتیں بن چکی ہیں ،نفسیاتی جنگ بھی ان میں سے ایک ہے۔ اس جنگ میں ‘گولیوں کی جگہ الفاظ’ ،’ ہتھیاروں کی جگہ خبریں’ اور ‘اجسام کی بجاۓ اذہان’ کا استعمال کیا جاتا ہے۔ ‘ حوصلہ افزائی یا مورل سپورٹ’ بھی ایک کمک ہے ۔’ بے جا تنقید یا حوصلہ شکنی’ بھی ایک ہتھیار ہے جو انسانوں کو اندر سے وار کرکے لہولہان کردیتا ہے اور بندہ اپنے محاذ پر لڑ نہیں پاتا!
مشہور مقولہ جات ہیں :

“In psychological warfare, perception is more powerful than reality.”
(نفسیاتی جنگ میں حقیقت سے زیادہ طاقتور چیز تاثر ہوتا ہے۔)
نیز
“Fear is the most potent weapon in psychological warfare.”
(خوف نفسیاتی جنگ کا سب سے مؤثر ہتھیار ہے۔)
اور
“He who controls the narrative controls the mind.”
(جو بیانیہ پر قابو رکھتا ہے، ذہنوں پر حکومت کرتا ہے۔)

 

اس نفسیاتی دباؤ کو صرف سوشل میڈیا برقرار نہ رکھ پاتا اگر اس کے ساتھ پاکستان کی عسکری قیادت کی بیدار مغزی اور مستعدی شامل نہ ہوتی۔فوج کے بھائی بیٹوں نے نہ صرف لائن آف کنٹرول پر مورچے سنبھال لئے بلکہ آرمی چیف نے سیالکوٹ سیکٹر میں ٹینک کے اوپر کھڑے ہوکے جوانوں سے خطاب کیا جس سے دشمن کو واضح پیغام ملا کہ ” ہم تیار ہیں ،آزمانا نہیں”۔پاکستانی میزائلوں شاہین ،ابدالی اور فتاح کی بروقت لانچنگ نے بھارت کے غرور کے غبارے سے ہوا نکال دی۔ بھارت کے رافیل طیاروں نے کشمیر کی جانب سے دراندازی کی کوشش کی تو پاکستان کے تیار کردہ جیمرز نے انھیں ناکارہ بنا کے رکھ دیا ۔ہماری وزارتِ اطلاعات نے نہ صرف بھارتی بیانیے کا موثر انداز سے جواب دیا بلکہ ناقابلِ تردید دلائل کے ذریعے دنیا کے سامنے بھارت کے ‘ فالس فلیگ آپریشن” کی اصلیت ظاہر کردی۔ آئی ایس پی آر نے صحافیوں اور بین الاقوامی میڈیا کے سامنے بھارت کی بلوچستان کے اندر دہشت گردی کے ثبوت پیش کئے بلکہ “اگر بھارت جنگ شروع کرتا ہے تو پھر اس کا فیصلہ ہم کریں گے کہ یہ کس طرف کو جاتی ہے” کے زبردست الفاظ نے بھارتی سرکار کو چکرا کے رکھ دیا۔

 

تا حال کشیدگی جاری ہے۔ بھارت نے پاکستان کے دریاؤں کا پانی روکنے کی دھمکی دی ہے اور پاکستان نے اپنی فضائی حدود کو بھارتی پروازوں کے لئے بند کردیا ہے۔ لائن آف کنٹرول پر دو طرفہ فائرنگ جاری ہے۔ بھارت اپنا غصہ شہری آبادیوں پر گولہ باری کرکے نکال رہا ہے۔آئی ایس پی آر کے مطابق ‘ کور کمانڈر کانفرنس’ میں چیف آف آرمی سٹاف نے تمام محاذوں پر چوکنا رہنے اور فعال تیاریوں کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ یہ امر خوش آئند ہے کہ اس وقت پاکستانی قوم اپنے تمام اختلافات کو بھلا کر وطن عزیز کی سلامتی اور بقا کی خاطر سبز ہلالی پرچم تلے متحد و یک جان ہوگئی ہے۔ وقت کے چیلنجز کو ساری قوم اتحاد و یکجہتی سے ہی انگیز کرسکتی ہے۔ یہ وطن ہے تو ہم سب ہیں۔بعض صحافتی عناصر نے پاک بھارت جنگ کو’ مسئلہء فلسطین سے توجہ ہٹانے کا ایک حربہ’ قرار دیا ہے مگر درست بیانیہ تو یہ ہے کہ حالیہ پاک بھارت کشیدگی ،’غزوہء ہند کا پیش خیمہ اور ملحمۃ الکبریٰ کے سلسلے کی ایک کڑی’ ہے۔ پوری قوم کو آنے والے وقت کی تیاری کرنا ہوگی ۔ امام ابنِ قیم کا فرمان ہے کہ حق و باطل کے معرکے کے وقت جو شخص بالکل خاموش رہے وہ گونگا شیطان ہے۔ پس سچائی کے ساتھ جمے رہو میڈیا واریئرز!

 

 

 


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, خواتین کا صفحہ, مضامینTagged
102092