پاکستان ۔ فوج اور سیاست – تحریر : راجہ منیب
پاکستان ۔ فوج اور سیاست
تحریر : راجہ منیب
پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخارکا کہنا تھا کہ ” عوام کی حمایت مسلح افواج کی طاقت کا سرچشمہ ہے، فوج کی تعمیری تنقید مناسب ہے لیکن بے بنیاد کردار کشی کسی بھی صورت قابل قبول نہیں، پاک فوج کے خلاف منظم مہم چلائی جارہی ہے،عوام اور فوج کے درمیان خلیج پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، عوام اور سیاسی پارٹیوں سے درخواست ہے کہ فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹیں، یہ سازش نہ پہلے کبھی کامیاب ہوئی تھی اور نہ اب ہوگی۔”پاک فوج کو بطور ادارہ ففتھ وار جنریشن کا سامنا رہتا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ”فوج کے ادارے کے خلاف کبھی بات نہ کریں، فوج نہ ہوتی تو ملک نہ رہتا، عمران خان سے زیادہ ملک کو فوج کی ضرورت ہے، دشمن ہمیشہ فوج پر اٹیک کرتے ہیں۔ دونوں سابقہ وزرااعظم نے فوج پر تنقید کی۔ ہمیں سمجھنا چاہیے کہ دشمن چاہتا ہے کہ ہماری فوج کمزور ہو”۔
سوشل میڈیا پر مختلف جاری اکائونٹس اور خاص طور پر بھارت و بیرون ملک سے چلائے جانے والے سوشل میڈیا اکائونٹس سے الزامات اور تنقید کا سلسلہ ایک عرصے سے جاری ہے ۔ اس کے علاوہ بعض دہشت گرد گروپ اور تنظیموں کی جانب سے بھی مختلف جھوٹے دعوے اور پروپیگنڈے کا سلسلہ سامنے آتارہا ہے ان سارے عوامل کا ایک ہی مقصد ہوتا ہے کہ وہ پاک فوج کے کردار کو مشکوک بنایا جائے اور اس سے بھی آگے بڑھ کر ان کا بنیادی مقصد فوج اور عوام کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرکے دوریاں پیدا کرنا ہے۔ بھارتی تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ “پاک فوج پر بھرپور شیطانی انداز سے سفاکانہ اور کھلے عام حملے کر کے عمران خان اور ان کے حامیوں نے بھارت کے لیے وہ کر دکھایا جو بھارت اربوں کھربوں خرچ کر کے حاصل نہیں کر سکا”۔
پاکستان کے حالیہ سیاسی مدوجزرکے ماحول کو اس طرح کے عناصر نے ایک موقعے کے طور پر استعمال کرتے ہوئے مختلف قسم کے پروپیگنڈے کئے۔پاکستان میں سیاسی بنیادوں پر نفرت اورعداوت عروج پر پہنچی ہوئی ہے۔ سیاسی جماعتوں کے وابستگان ایک دوسرے کے خلاف سخت پوزیشن لیے ہوئے ہیں۔ بطور محب وطن پاکستانی یہ ہم سب کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اس طرح کے کسی پروپیگنڈے کا نہ صرف شکارنہ ہوا جائے بلکہ اس حوالے سے اگر ہم کوئی مثبت کردار ادا کر سکیں تو اس میں بخل کا مظاہرہ نہیں ہونا چاہئے ۔جذبات جب اس طرح عروج پر ہوں تو پھر اکثر دلوں سے خدا کا خوف اور اخلاقی اقدارکی پاسداری کا احساس نکل جاتا ہے۔ لوگ اپنا غصہ نکالتے اور جذبات میں خدا کی مقرر کردہ حدود کو پامال کردیتے ہیں۔
حالیہ سیاسی بحران کے دوران پاک فوج نے بطور ادارہ جس طرح غیر جانبداری کا عملی ثبوت فراہم کیا ہے وہ پوشیدہ امر نہیں ۔پاک فوج ملک کا سب سے بڑا ادارہ ہے جس میں پورے ملک کے کونے کونے سےلوگ بھرتی ہوتے ہیں اور پھر ایک خاندان کی طرح گزر بسر کرتے ہیں۔ یہ لوگ رنگ و نسل سے آزاد ، فرقہ واریت سے ماوراء اور ہر طرح کے بغض و کینہ سے پاک ہوتے ہیں۔فوج ضرورت پڑنے پر الیکشن ڈیوٹی بھی سرانجام دیتی ہے۔ لہذا یہ الزام تراشی کرنا کسی طور درست نہیں کہ پاک فوج حکومت بناتی ہے ۔ پاک فوج خود اپنی تنخواہ کے لئے حکمرانوں پر انحصار کرتی ہے اور ایک فوجی کی تنخواہ کسی بھی ادارے سے زیادہ نہیں ہوتی۔ امن و امان کی صورت حال پر کبھی بھی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا ۔ اس لئے صورت حال پر لگاتار نظر رکھی جاتی ہے تاکہ دشمن کو ضرب لگانے کا موقع نہ ملے۔
ضرب عضب کے نتیجے میں دھشت گردوں کی کمر ٹوٹ چکی ہے مگر اب بھی دھشت گردی کی کاروائیاں جاری ہیں لہذا کسی جلسے جلوس میں شرکت کے دوران دھشت گردوں پر نظر رکھیں۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا یہ اظہاریہ کہ فوج کی طاقت عوام ہیں ، اس حقیقت کا ترجمان ہے کہ فوج اپنی طاقت عوام سے لیتی ہے۔ عوام اور فوج کے درمیان یگانگت، الفت اور بھرپور حمایت کی کیفیت ہی وہ اہم ترین کڑی ہےجو ملکی دفاع کے استحکام کا ذریعہ بنتی ہے اس لیے جدید جنگی تکنیک میں دشمن قوتوں کا سب سے بڑا حربہ یہی ہے کہ فوج اور عوام کے درمیان محبت کا وہ رشتہ کمزورکر دیں جو دفاع وطن کے لیے سربکف ہر فوجی، ہر پائلٹ، ہر میرین کو یہ اعتماد دیتا ہے کہ اس کی پشت پر پوری قوم کی حمایت، محبت اوردعائوں کی وہ طاقت ہے جو اسے کمزور نہیں ہونے دے گی۔
پاک فوج کے سربراہ کئی برس سے قوم کو ہائبرڈ وار کے ہتھکنڈوں سے خبردار کرتے رہے ہیں جس کے ذریعے دشمن قوتیں جھوٹی خبریں پھیلا کر، قیاس آرائیوں کا سیلاب لاکر اور دیگر طریقوں سے قوم اور فوج کے درمیان دوری پیدا کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔فوج ایک قوم کا آثاثہ ہوتی ہے.اگر آج پاک فوج نا ہوتی تو ملک پاکستان کی حالت عراق شام لبنان لیبیا اور برما سے بھی بری ہوتی۔جس طرح ہر فردہے ملت کے مقدر کا ستارہ۔ اسی طرح میری نظر میں پاک فوج سے تعلق رکھنے والا ہر فرد خواہ سپاہی ہو یا جرنیل آسمانِ شجاعت کا ایک درخشندہ ستارہ ہے جس کے سینے پر کسی نہ کسی قربانی کا تمغہ سجا ہوا ہے۔
سوشل میڈیا پر ریٹائرڈ لوگوں کے فرضی ناموں سے کچھ ایسے میسج گردش کر رہے ہیں جومختلف لوگوں کی دل آزاری کا باعث بن رہے ہیں ۔ آزادی تحریر و تقریر اس بات کی متقاضی ہے کہ جزبات سے کھلواڑ نہ کیا جائے۔ بغیر تحقیق بات کو آگے بیان کرنا آپ کو پراپیگنڈے جیسے منفی کام میں شامل کر دیتا ہے ۔ دیر بدیر ریٹائر لوگ تازہ پالیسیوں سے بے خبر ہو جاتے ہیں اور پھر اپنے کمزور علم کی بنا پر مشکوک بات کو حق سمجھنا شروع کر دیتے ہیں۔ ریٹائرڈ لوگوں سے التماس ہے کہ صورت حال کا بغور جائزہ لیں اور کسی الزام تراشی پر کان نہ دھریں ۔ بصورت دیگر قانون میں ہر چیز کا طریقہ کار موجود ہے۔ ریٹائرڈ لوگ تو قوم کا سرمایہ ہوتے ہیں ۔ انھیں چاہیئے کہ لوگوں کی راہنمائی فرمائیں نہ کہ خود پراپیگنڈے کا شکار ہوں۔ امن و امان پرقرار رکھنے میں حکومتی اداروں کی مدد کریں۔
ہر باشعور محب وطن پاکستانی کی ذمہ داری ہے کہ وہ تمام تر حالات سے بالاتر ہو کر پاک فوج کے خلاف پروپیگنڈے کا جواب دینے کی ذمہ داری کا احساس کرے یا کم از کم کسی پروپیگنڈے اور جھوٹ کا شکار نہ ہو یہ بھی ایک قومی ذمہ داری ہے جس کا جن افراد کو ادراک ہے وہ اس حوالے سے اپنا کردار ادا کریں اور جن کو ادراک نہیں ان کو باور کرانے کی سعی کی جائے ۔ فوج اپنی ذمہ داریوں کا ادراک رکھتی ہے اور ہر حال میں اندرونی و بیرونی خطرات سے ملک کو بچاتے ہوئے اس کی سالمیت اور خودمختاری کی حفاظت کرتی رہے گی۔فوج نہ تو سیاست میں شامل ہوتی ہے اور نہ ہی اسے کوئی شوق ہے۔عوام کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے نمائندوں کا انتجاب سوچ سمجھ کر کرے تا کہ ملک ترقی کر سکے اور ادارے مضبوط ہو سکیں۔چند سیاستدان ہمیشہ سادہ لوح عوام کو وعدوں اور نعروں سے بیوقوف بناتے ہیں اور جب اپنے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو اداروں کو بالخصوص فوج پر کیچڑ اچھالتے ہیں اور سیاسی معاملات میں مداخلت کا الزام لگاتے ہیں. عوام کو بھی چاہیے کہ ایسے لوگوں کا احتساب کریں اور ایسے لوگوں کو منتخب کرنے سے گریز کریں۔انٹرنیشنل سسٹم میں ساری ریاستیں ایک دوسرے پر دباؤ ڈالنے کےلئے مداخلت اور الزام تراشی کرتے ہیں۔اس مسئلے کو سیاسی بسیرت سے نمٹنا ہوتا ہے ۔ گورننس کی معاونت میں پاک فوج کے مثبت کردار کو کبھی کمزور نہیں کیا جا سکتا۔ جب ریاستوں کے دیگر ادارے ناکام ہو جائیں تو پاک فوج حالات کو مستحکم کرنے میں اپنا کردار ادا کرتی ہے۔ اس لیے فوج کے کردار پر تنقید کی بجائے۔ ریاست کے لیے ان کی قربانیوں کا اعتراف کرنا چاہیےاور اداروں کو مضبوط اور مستحکم بنانا چاہیے۔
بات بیرونی مداخلت کی ہو یا سازش کی کسی بھی صورت قبول نہیں لیکن اسکے ساتھ نبٹنے کےلۓ ہمارے ادارے موجود ہیں۔جب کبھی بھی ملک میں امن و امان کی صورتحال خراب ہوئی ہے، یہ ملک ناگزیر حالات سے گزرا ہے افواج پاکستان نے ان حالات کا مقابلہ کرنے میں ہراول دستے کا کردار ادا کیا۔افواجِ پاکستان اور اس کی لیڈر شپ نے ملک اور قوم کی آواز پر لبیک کہاہمارا دشمن ہماری فوج کی کردار کشی کر کے اسے کمزور کرنا چاہتا ہے یہ سازش کامیاب نہیں ہونی چاہیے۔ہمارے لیے سب سے مقدم وہ ہونا چاہیے جو ملکی وقار کو ترجیح دے۔پاک فوج اپنے دفاع کے فرائض میں مصروف ہے۔ عوام کو سمجھنا ہوگا کہ فوج کا کسی سیاسی ادارے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس کا مفاد صرف ملکی دفاع میں ہے۔ فوج صرف حکومت کی مدد کرتی ہے جہاں وہ فوج سے مدد لیتی ہے اور یہ ایک مثبت علامت ہے ۔پاکستان میں سیاسی جماعتوں کو عوامی حمایت حاصل کرنے کے لیے کسی بھی ادارے کے مخالف بیان بازی نہیں کرنی چاہیے۔ فوج کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ۔ غير ضروری تنقيد سے پرہیز کریں۔ہمیں پاکستان کی حفاظت کے لیے اپنی فوج کی خدمات کو تسلیم کرنا چاہیے۔ فوج بغیر کسی ذاتی اور سیاسی مفادات کے اس قوم کے دفاع کے لیے پرعزم ہے۔فوج کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے. جو افراد افواج پاکستان کے خلاف سازش کر رہے ہیں وہ ناکام رہیں گے۔پاک فوج ملک کی ترقی میں ہمہ وقت کوشاں ہے. اور جب بھی ملک و قوم کو ضرورت ہو گی عوام کی خدمت کےلئے حاضر رہے گی۔
کچھ عناصر یہ تاثر پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ پاک فوج کے اندر خلیج ہے۔ایسے لوگ جان لیں کہ پاک فوج ایک یکجا دستہ ہے جو اپنی لیڈر شپ کے پیچھے مضبوطی سے کھڑا ہے۔ہر سازش اور طاقت جو اس سے ٹکرائے گی پاش پاش ہو جائے گی۔فوج کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ جو افراد افواج پاکستان کے خلاف سازش کر رہے ہیں وہ ناکام رہیں گے۔پاک فوج ملک کی ترقی میں ہمہ وقت کوشاں ہے۔ اور جب بھی ملک و قوم کو ضرورت ہو گی عوام کی خدمت کےلئے حاضر رہے گی۔کچھ جاہل عناصر فوج پر بلا وجہ تنقید کرتے ہیں۔ چاہے جنگ ہو یا ناگہانی آفات ، فوج نے ھمُُیشہ بھرپور طریقے سے اپنا کردار ادا کیا ہے۔چند ٹکوں یا ذاتی مفاد کی خاطر فوج اور اسکی قیادت کے خلاف ہذیان بکنے والے گویا ایسے ہی ہیں جیسے کہ منافقین ۔ ان کو پہچانیں اور ان سے قطع تعلق کیجئے۔ذاتی بغض کی بنیاد پر پاک فوج اور اسکی قیادت کے بارے میں ہرزہ رسائی کرنے والے ہی اصل میں میر جعفر اور میر صادق ہیں۔
پاکستان کو کمزور کرنے کیلئے ضروری ہے کہ پاک فوج کو کمزور کیا جائے اور پاک فوج کو کمزور کرنے کیلئے فوجیوں کے آپس میں قائم عزت و محبت کے تعلّق کو کمزور کرنے کی مذموم کوششیں پاکستان مخالف عناصر کا طرّہ امتیاز رہی ہیں جن کو پہلے بھی ناکام بنایا جاتا رہا ہے اور آئندہ بھی ناکام بنایا جاتا رہے گا۔پاکستانی آرمی ایک مضبوط زنجیر کی مانند ہے۔ اس عظیم فوج کا ہر افسر اور جوان اس مضبوط زنجیر کے کڑوں کی نسبت ہے۔ دنیا کی کوئی طاقت اس تعلّق کو کمزور نہیں کرسکتی ۔ ایک تقسیم قوم کبھی بھی ترقی نہیں کرسکتی۔ انسانی تاریخ میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے اپنی قوم کو ترقی کے تین راز بتائے تھے۔ ایمان، اتحاد اور تنظیم۔ ایمان، اتحاد اور ڈسپلن کی ایک بہترین مثال پاکستان کے اندر ہماری پاک فوج کا ادارہ ہے۔ جہاں رنگ نسل زبان کسی چیز کی کوئی تفریق نہیں۔ جس کا ڈسپلن مثالی ہے۔ بجا طور پر پاکستان کا واحد ادارہ ہے جس پر پوری قوم فخر کرتی ہے۔ اس میں بھی کسی کو ذرا شک نہیں ہونا چاہئے کہ صرف یہ ایک ادارہ نہ ہوتا تو پاکستان خدانخواستہ ختم ہوچکا ہوتا۔
پاک فوج دنیا کی طویل ترین جنگ لڑنے والی فوج ہے۔ جس کی قربانیوں اور کامیابیوں کی ایک لمبی تاریخ ہے۔ کوئی دن پاک فوج کی قربانیوں سے خالی نہیں جاتا ۔ پاکستانی قوم اور اس کی افواج عزم اور جانفشانی کی علامت ہیں کہ ان کی قربانیاں اور کامیابیاں اظہرمن الشمس ہیں۔ اب پاکستان اپنی کارکردگی کی بدولت اس مقام پر کھڑا ہے جہاں وہ پورے اعتماد کے ساتھ اپنا مؤقف واضح کرنے کا حوصلہ رکھتا ہے۔ آج پاکستان کا شمار باوقار اور مضبوط اقوام میں ہوتا ہے جس کے لئے پاکستانی قوم اور اس کی افواج کی بے مثال کارکردگی کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔ ہماری عزت، وقار اور عظمت پاکستان ہی کے دم سے ہے۔ پاکستان ہے تو ہم ہیں۔ پاک فوج زندہ باد ۔پاکستان پائندہ باد