پاکستان کو حقیقی معنوں میں ایک اسلامی فلاحی ریاست بنانے کیلئے معاشرے کے ہر طبقے کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا-عمران خان
پاکستان کو حقیقی معنوں میں ایک اسلامی فلاحی ریاست بنانے کیلئے معاشرے کے ہر طبقے کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا-عمران خان
پشاور ( چترال ٹایمز رپورٹ ) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ وہ ملک و قوم کی حقیقی آزادی کیلئے پوری قوم کو نکالیں گے ، اُمید ہے یہ آخری مارچ ہو گا اس کے بعد امپورٹڈ حکمرانوں کو گھر جانا ہو گا۔ ہم ایسا پاکستان چاہتے ہیں جو اپنے پاﺅں پر کھڑا ہو اور جہاں قانون سب کیلئے یکساں ہو۔ وہ قومیں تباہ ہو کر رہ جاتیں ہیں جہاں طاقتور کیلئے الگ اور کمزور کیلئے الگ قانون ہو ۔ ریاست مدینہ ہمارے لئے رول ماڈل ہے جس کی بنیاد انصاف پر تھی ۔ معاشرے کے تمام طبقات کو ملک پر مسلط چوروں سے نجات حاصل کرنے کیلئے تحریک انصاف کی حقیقی آزادی کی تحریک میں شامل ہونا ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے منگل کے روز پشاور کے ایک روزہ دورے کے دوران علماءکنونشن ، تاجر کنونشن اور حقیقی آزادی کنونشن بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ عمران خان نے علماءکنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہمارے نبی رحمت للعالمین ہیں، آپ کی قائم کردہ ریاست مدینہ ہمارے لئے رول ماڈل اور مشعل راہ ہے ۔
پاکستان کو حقیقی معنوں میں ایک اسلامی فلاحی ریاست بنانے کیلئے معاشرے کے ہر طبقے کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا ۔اسلام ہمیں سکھاتا ہے کہ کفر کا معاشرہ تو چل سکتا ہے لیکن ظلم کا معاشرہ کسی صورت نہیں چل سکتا۔ عمران خان نے کہاکہ پاکستان کو مسائل کی دلدل سے نکالنے کیلئے انصاف پر مبنی نظام کی ضرورت ہے ۔ اُنہوںنے حیرت کا اظہار کیا کہ ایک مفرور ملک سے باہر بیٹھ کر پاکستان کے فیصلے کر رہا ہے جبکہ اُس کے بچے کہتے ہیں کہ ہم پاکستانی شہری نہیں ، کسی کو جواب کیوں دیں۔ عمران خان نے کہاکہ آج ایک مفرور کو پاکستان کی معیشت کا قلمدان دیا گیا ہے جو بلی کو دودھ کی حفاظت کی ذمہ داری دینے کے مترادف ہے ۔ عمران خان نے کہاکہ اُنہیں اسلئے ہٹایا گیا کیونکہ وہ کسی کی غلامی قبول نہیں کرتے بلکہ ایک آزاد قوم کی حیثیت سے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا چاہتے ہیں ۔
بعدازاں حیات آباد میں انصاف سٹوڈنٹس فیڈریشن اور انصاف یوتھ ونگ کے زیر اہتمام حقیقی آزادی کنونش سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہاکہ نوجوان اس قوم کا مستقبل ہیں ، لا الہ الا اﷲاُن کی طاقت ہے ۔ ہم کسی سے خوفزدہ نہیں ۔اُنہوںنے کہاکہ وہ حقیقی آزادی کیلئے پوری قوم کو نکالیں گے اور اُمید ہے کہ یہ آخری مارچ ہو گا جس کے بعد امپورٹڈ حکمرانوں کو گھر جانا ہو گا اورصاف و شفاف انتخابات کے ذریعے پی ٹی آئی دوبارہ اقتدار میں آئے گی ۔ عمران خان نے واضح کیا کہ جب قوم نکلے گی تو چوروں کو چھپنے کا موقع نہیں ملے گا۔ ہم مکمل منصوبہ بندی کے ساتھ آزادی کیلئے نکلیں گے ،امپورٹڈ وزیر داخلہ کی کوئی تدبیر اُس کے کام نہیں آئے گی ۔ عمران خان نے کہاکہ امپورٹڈ حکمران پاکستانی قوم کو انسان تک نہیں سمجھتے ، یہ لوگ اقتدار میں اپنے کرپشن کے کیسز ختم کرنے آئے ہیں۔ عام آدمی کے مسائل سے ان کوکوئی سروکار نہیں ۔
قبل ازیں نشترہال میں تاجر کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے وفاق میں اپنے دور حکومت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ 17 سال بعد ملکی معیشت تیزی سے ترقی کر رہی تھی ، ہماری حکومت کے آخری سال میں اکنامک گروتھ چھ فیصد ہو گئی تھی جبکہ ترسیلات زر اور برآمدات میں بھی خاطر خواہ اضافہ دیکھا گیا۔ ہم نے ایف بی آر میں اصلاحات کی بدولت چھ ہزار ارب سے زائد کا ریکارڈ ٹیکس اکھٹا کیا ۔ عالمی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمت زیادہ ہونے کے باوجود پٹرول 150 روپے فی لٹر تھا جبکہ اب عالمی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم اور پاکستان میں زیادہ ہیں ۔جو بجلی ہم 16 روپے فی یونٹ عوام کو دے رہے تھے وہ اب 45 روپے یونٹ کے حساب سے خریدنے پر مجبور ہیں۔ اُنہوںنے کہاکہ پاکستان کی تاریخ میں اتنی کمر توڑ مہنگائی ہوئی جو پہلے کبھی نہیں تھی ۔ عمران خان نے کہاکہ فیصل آباد میں 20 فیصد صنعتیں بند ہو گئی ہیں۔ موبائل اور گاڑیوں کے 50 فیصد کارخانے بند ہوئے ہیں۔ بھارت اور بنگلہ دیش 90 کی دہائی سے پہلے ترقی میںہم سے پیچھے تھے لیکن جب نواز شریف اور زرداری خاندان اقتدار میں آئے یہ دونوں ممالک ترقی میں ہم سے آگے نکل گئے ۔ ملک غریب ہو تا گیا اور ان دو خاندانوں کے اثاثے بڑھتے گئے ۔ عمران خان نے کہاکہ جب ملک ترقی کی راہ پر گامزن تھا تو ایک سازش کے تحت پاکستان کے نامور ڈاکوﺅں کو ملک پر مسلط کیا گیا اور پھر ملک کے ساتھ وہ ہوا جو کو ئی دشمن بھی نہیں کرتا ۔ عمران خان نے کہاکہ ہم نے ساڑھے تین سال میں صنعتی شعبے کو اُٹھایا اور ایشیاءمیں سب سے زیادہ روزگار کے مواقع پیدا کئے ۔ عمران خان نے کہاکہ پختونخوا کی تاجربرادری کے جتنے بھی مسائل ہیں وہ پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت حل کرنے کیلئے کوششیں کر رہی ہے اور یہ مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں گے ۔