پاکستان میں 40فیصد سے زائد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں،ہمیشہ سے غذائیت کا مسئلہ ہمارے لئے ایک چیلنج تھا،وفاقی وزیر احسن اقبال
پاکستان میں 40فیصد سے زائد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں،ہمیشہ سے غذائیت کا مسئلہ ہمارے لئے ایک چیلنج تھا،وفاقی وزیر احسن اقبال
اسلام آباد(چترال ٹایمزرپورٹ)وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان میں 40فیصد سے زائد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں اور ہمیشہ سے غذائیت کا مسئلہ ہمارے لئے ایک چیلنج تھا، ہم نے جب 2014 میں وڑن 2025 ترتیب دیا تو اس کے اندر پائیدار ترقی کے اہداف جو2015 میں لانچ ہوئے تھے، ہمارا ہدف ہے کہ ہم آئندہ تین سالوں میں ملک میں زیرو ہیپاٹائٹس پر چلے جائیں کیونکہ پاکستان میں ہر تیسرا فرد اس مرض کا شکار ہوچکا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو ”فیوچر ای کامرس“کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ ہمیشہ سے غذائیت کا مسئلہ ہمارے لئے ایک چیلنج تھا، ہم نے جب 2014 میں وڑن 2025 ترتیب دیا تو اس کے اندر پائیدار ترقی کے اہداف جو2015 میں لانچ ہوئے تھے، ہم دنیا کے اولین ممالک میں سے تھے جنہوں نے قومی اسمبلی سے پائیدار ترقی کے اہداف کو قومی ترقی کے اہداف بنا کر اپنایا۔انہوں نے کہاکہ 2013 میں ہمیں 340ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ ملا تھا، 2018 میں تین گنا اضافہ کے بعد وہ تقریباً ایک ہزار ارب ہوگیا مگر2022 میں یہی ترقیاتی بجٹ 550ارب روپے رہ گیا اور اگر اس بجٹ کا افراط زر کے ساتھ موازنہ کیا جائے تو یہ بہت ہی کم رہ جاتا ہے۔ رواں سال ہم نے اس بجٹ کو دوبارہ 1150 ارب روپے تک بڑھایا ہے جو کہ ایک ریکارڈ ہے، ہمیں تمام تر مشکلات کے باوجود کوشش کی ہے کہ ترقی کی رفتار کو تیز کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ رواں سال ہم نے نئے منصوبے شروع کئے ہیں اورمشاورت کے ساتھ ملک کے مستقبل کے حوالے سے ترقیاتی اہداف کو ممکن بنانے کیلئے اقدامات اٹھائے ہیں، ہم نے فائیو ای فریم ورک ترتیب دیا تاکہ ملک کو بحرانوں سے نکالنے کیلئے مستقل بنیادوں پر کام کیا جاسکے۔
ہم ملک سے غربت اورناہمواری کو کیسے ختم کرسکتے ہیں بالخصوص جو کمزور طبقہ ہے ان کو کس طریقے سے اوپر لاسکتے ہیں، اسی سوچ کے تحت حکومت نے پاکستان نیوٹریشن انیشیٹو شروع کیا، اس کے ساتھ ساتھ چند اور منصوبے بھی شروع کئے ہیں جو ملک کے مستقبل کیلئے بہت اہم ہیں،35 ارب روپے کی لاگت سے نیشنل ہیپاٹائٹس انیشیٹیو پروگرام شروع کیا ہے اور ہمارا ہدف ہے کہ ہم آئندہ تین سالوں میں ملک میں زیرو ہیپاٹائٹس پر چلے جائیں کیونکہ پاکستان میں ہر تیسرا فرد اس مرض کا شکار ہوچکا ہیاسی طرح قومی سطح پر ذیابیطس کے مریضوں کیلئے ایک پروگرام شروع کیا جارہا ہے اس کے ساتھ ساتھ 25 ارب روپے کی لاگت سے ایک پروگرام شروع کیا ہے جس کا مقصد سکولوں سے باہر رہ جانے والے بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنا ہے کیونکہ ہمارے ملک میں بچوں کی ابتدائی تعلیم کا رجحان بہت کم ہے جس کو ختم کرنے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں اور اس پروگرام کو صوبوں کی مدد کے ساتھ شروع کیاجارہا ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم امید کرتے ہیں کہ اس پروگرام کے مثبت نتائج برآمد ہونگے، اسی طرح 40 ارب روپے کی لاگت سے ملک بھرکے 20غریب ترین اور پسماندہ اضلاع جن میں بلوچستان کے 11،سندھ کے 5، خیبرپختونخوا کے 3 اور پنجاب کا ایک ضلع شامل ہے، ان کو آئندہ 5 سے 7 برسوں کے دوران ملک کے دیگر اضلاع کے برابر لایا جائے گا۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ پاکستان میں ہمیشہ بات ہوتی ہے کہ 40فیصد سے زائد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔
احسن اقبال نے کہاکہ اعدادوشمارکے مطابق 80فیصد بچے کیلشیم، زنک اورآئرن کی کمی کا شکار ہیں،60فیصد وٹا من سی، 25فیصد وٹامن بی، 64بچے پروٹینز،75فیصد بچے فولک کی کمی اور 30فیصد بچے موٹاپے کا شکار ہیں جو کہ خطرے کی علامت ہے۔انہوں نے کہاکہ بچوں میں غذائیت کی کمی کو ختم کرنے کیلئے حکومت نے پاکستان نیوٹریشن پروگرام وزارت منصوبہ بندی کے تحت شروع کیا ہے اور ہم صوبوں کے ساتھ مل کر ٹھوس بنیادوں پر اس مسئلے کو حل کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ ماضی میں بھی ایسے اقداما ت اٹھائے گئے مگر بیورو کریسی کے مسائل کی وجہ سے اسے صحیح طور پر نافذالعمل نہیں کیا جاسکا کیونکہ حکومتی بیورو کریسی سرکاری پروگرامز کی بجائے نجی پروگرامز کو ترجیح دیتی ہیں کیونکہ انہیں زیادہ معاوضہ اور پروٹوکول لینا پسند ہوتا ہے لہذا اس قسم کے سوشل پروگرامز کو ہمیں بیورو کریٹک چنگل سے آزاد کرنا ہوگا اور اس منصوبوں کی سربراہی پیشہ ور افراد کے حوالے کرنا ہوگی اور بالخصوص ایسے افراد جن کے پاس کم از کم 5 سال کا تجربہ ہو تاکہ وہ ان منصوبوں کو بروقت مکمل کریں اور ترقی کے اہداف کو حاصل کرسکیں۔انہوں نے کہاکہ لوگوں کو ذاتی مفاد سے مطلب ہے قومی مفاد کو ترجیح دینا ہوگی۔ احسن اقبال نے کہاکہ پوری دنیا میں ایٹمی قوت بننے سے روک رہی تھی بلکہ پھر بھی اللہ کے فضل سے ہم نے اپنے اہداف پورے کئے اورایٹمی قوت بنے اس کے برعکس سوشل سیکٹر پر ساری دنیا ہماری حمایت میں مصروف ہے پھر بھی نہ جانے ہم کیوں ان پروگرامز کو مکمل نہیں کرپار ہے۔احسن اقبال نے کہاکہ ہماری کامیابی کیلئے ضروری ہے کہ ہم اپنی ذمہ داری کا احساس کریں اور اس کے ساتھ ساتھ ادارے کے سربراہان کو پورا موقع دینے کے ساتھ ساتھ میرٹ کا خیال رکھیں۔ انہوں نے کہاکہ سوشل سیکٹر کی کوئی بھی ذمہ داری نہیں لیتا، گزشتہ دور میں پنجاب میں ایک سال کے اندر13سیکٹر ز کو تبدیل کیا گیا جس کی وجہ سے نتائج اخذ نہیں کئے جاسکتے۔ انہوں نے کہاکہ استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل کے بغیر کوئی بھی ادارہ آگے نہیں بڑھ سکتا اور بحیثیت قوم اب وقت آگیا ہے کہ ہم جاگ جائیں اور پالیسیوں کوطویل مدت کے لئے ترتیب دیں اور امن، استحکام اور تسلسل کے ساتھ ملک کی خدمت کریں اور ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھیں۔
ہماری حکومت کو نیشنل ایڈاپٹیشن پلان منظور کرنے پر فخر ہے، وزیراعظم شہباز شریف
اسلام آباد(چترال ٹایمزرپورٹ )وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہماری حکومت کو نیشنل ایڈاپٹیشن پلان منظور کرنے پر فخر ہے، یہ پاکستان کو موسمیاتی تناؤ کے خطرات سے نمٹنے کے لیے ضروری ذرائع فراہم کرے گا۔بدھ کو اپنے ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیاں کرہ ارض بالخصوص پاکستان میں ہر انسانی تجربے کی نئی تعریف سامنے لارہی ہیں۔ایسے خطرات سے نمٹنے کی استعداد میں اضافہ کرنے کے طویل سفر میں، ہماری حکومت کو نیشنل ایڈاپٹیشن پ منظور کرنے پر فخر ہے، جو پاکستان کو موسمیاتی تناؤ کے خطرات سے نمٹنے کے لیے ضروری ذرائع فراہم کرے گا۔انہوں نے کہا کہ جیسا کہ پچھلے سال کے تباہ کن سیلاب سے عیاں ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیاں پاکستان کے لوگوں کے مستقبل کے لئیترقی، اقتصادی، انسانی اور قومی سلامتی کا مسئلہ ہیں۔ اس چیلنج سے مکمل طور پر نمٹنے غرض سے اپنی بنیادی صلاحیتوں کو بہتر بنانا ماحول کے موافق سرمایہ کاری کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ میں وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی شیری رحمان، ان کی ٹیم اور دیگر سٹیک ہولڈرز کو بہترین کام کرنے پر سراہتا ہوں۔
شیری رحمان کا نیشنل ایڈاپٹیشن پلان 2023 کی منظوری دینے پر وزیراعظم شہباز شریف اور کابینہ کے ارکان سے اظہار تشکر
اسلام آباد(سی ایم لنکس)وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ سینیٹر شیری رحمان نے وفاقی کابینہ میں پاکستان کے نیشنل ایڈاپٹیشن پلان 2023 کی منظوری دینے پر کابینہ کے ارکان اور وزیراعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کیا۔بدھ کو اپنے ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کو ماحولیاتی لحاظ سے موافقت اور لچک کے چیلنجز کا سامنا ہے، اس تناظر میں یہ اقدام ملک کے لیے زبردست خدمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت موسمیاتی تبدیلی کی ٹیم کا بھی شکریہ جس نے پورے ملک میں بھرپور مشاورت کے ذریعے اسے مکمل کرنے کے لیے دن رات کام کیا۔