پارٹی وابستگی تبدیل نہ کرنے کا الیکشن ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی سے منظور
پارٹی وابستگی تبدیل نہ کرنے کا الیکشن ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی سے منظور
اسلام آباد( چترال ٹائمزرپورٹ )قومی اسمبلی نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024 منظور کرلیا جس کے تحت آزاد امیدوار مخصوص مدت کے بعد کسی اور سیاسی جماعت میں شامل نہیں ہوسکتا۔اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی بلال کیانی نے الیکشن ایکٹ میں دوسری ترمیم کا بل پیش کیا۔سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے مجوزہ بل میں ترامیم پیش کیں لیکن حکومتی ارکان نے کثرت رائے سے تمام ترامیم مسترد کردیں۔علی محمد خان نے کہا کہ الیکشن ایکٹ کے ذریعے عدلیہ پر حملہ کیا گیا ہے، اس قانون کے ذریعے پارلیمنٹ کو سپریم کورٹ پر حملے کیلئے استعمال کیاگیا، تحریک انصاف کو سپریم کورٹ کے فیصلے سے حق ملا، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کس طرح ہمیں اس حق سے محروم کرسکتے ہیں۔سنی اتحاد کونسل اور پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ اراکین نے الیکشن ترمیمی بل کی مخالفت کرتے ہوئے ایوان میں احتجاج کرتے ہوئے شدید نعرے بازی کی۔انہوں نے عدلیہ پر حملہ نامنظور کے نعرے لگائے۔ شور شرابے کے باعث ایوان مچھلی منڈی بن گیا۔قومی اسمبلی نے کثرت رائے سے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024 منظور کرلیا۔ اس قانون کا اطلاق 2017 سے کیا جائے گا۔نئے قانون کے تحت آزاد امیدوار آئین اور قانون میں درج مخصوص مدت کے بعد کسی سیاسی جماعت میں شامل ہونے کا حق استعمال نہیں کرسکتے۔آئین اور الیکشن ایکٹ 2017 میں آزاد امیدواروں کو دوبارہ کسی سیاسی جماعت میں شامل ہونے کی سہولت فراہم نہیں کی گئی۔ مجوزہ مدت کے اندر مخصوص نشستوں کی فہرست جمع نہ کرانے والی جماعت مخصوص نشستوں کی اہل نہیں ہوگی۔بل میں کہا گیا ہے کہ جس امیدوار نے ریٹرننگ افسر کے سامنے جماعت سے وابستگی کا بیان حلفی جمع نہ کرایا ہو اسے آزاد تصور کیاجائے گا۔ الیکشن کے بعد پارٹی وابستگی ظاہر کرنے والا امیدوار کسی سیاسی جماعت کا امیدوار نہیں سمجھا جائیگا اور الیکشن کا دوسرا ترمیمی بل 2017سے نافذ العمل ہوگا۔
اپوزیشن کا پارٹی وابستگی تبدیل نہ کرنے کے قانون کو چیلنج کرنے کا اعلان
اسلام آباد(سی ایم لنکس)سنی اتحاد کونسل اور پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے پارٹی وابستگی تبدیلی پر پابندی کے الیکشن ایکٹ کو چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے علی محمد خان نے کہا کہ اس قانون کے ذریعے پارلیمنٹ کو سپریم کورٹ پر حملے کیلئے استعمال کیاگیا، تحریک انصاف کو سپریم کورٹ کے فیصلے سے اس کا حق ملا، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد آپ کس طرح ہمیں اس حق سے محروم کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قانون سازی بے شک کریں مگر وہ پاکستان کے مفاد میں ہونی چاہیے، اس قانون سازی کیخلاف سپریم کورٹ جائینگے کیونکہ اس قانون میں ایک سیاسی جماعت کی فسطائیت شامل ہیسنی اتحاد کونسل کے صاحبزادہ صبغت اللہ نے کہا کہ یہ بل آئین اور سپریم کورٹ پر حملہ ہے، جو اکثریت کی بنیاد پر ایوان کو بلڈوز کرکے منظور کیا گیا، یہ بل جمہوریت پر حملہ ہے، جو پارلیمان اور عدلیہ کو آمنے سامنے لاکھڑا کرے گا۔چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے بھی کہا کہ اس قانون سازی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرینگے، ہم نے مخصوص نشستوں سے متعلق الیکشن کمیشن کو چار درخواستیں دیں، کاغذات نامزدگی جمع کرائے تو سازش کے تحت انتخابی نشان چھین لیا گیا اور ہمیں ہروانے کی کوشش کی لیکن ہم دو تہائی اکثریت سے جیتے، یہ پارلیمنٹ سپریم ضرور ہے لیکن تشریح کا اختیار سپریم کورٹ کو ہے۔