Chitral Times

Mar 21, 2025

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

ٹیلی کام کمپنیوں کے انضمام میں تاخیر ’فائیو جی‘ اسپیکٹرم کی نیلامی میں آڑے آگئی

Posted on
شیئر کریں:

ٹیلی کام کمپنیوں کے انضمام میں تاخیر ’فائیو جی‘ اسپیکٹرم کی نیلامی میں آڑے آگئی

اسلام آباد(چترال ٹائمزرپورٹ)پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو دو ٹیلی کام کمپنیوں کے انضمامی معاہدے کی عدم تکمیل اور قانونی پیچیدگیوں کے باعث فائیو جی اسپیکٹرم کی نیلامی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کے باعث ملک میں ’فائیو جی‘ سروس کے آغاز میں تاخیر کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ پی ٹی اے کو فائیو جی اسپیکٹرم کی نیلامی میں مشکلات کا سامنا، ملک میں فائیو جی سروس کے آغاز میں تاخیر کا خدشہ ہے۔پی ٹی اے دستاویز کے مطابق دو ٹیلی کام کمپنیوں کے انضمام میں تاخیر مسائل پیدا کر رہی ہے،

 

فائیو جی اسپیکٹرم کی نیلامی جون 2025 جبکہ کمرشل لانچنگ 2026 کی پہلی سہ ماہی میں متوقع ہے۔دستاویز کے مطابق پی ٹی اے کنسلٹنٹ نے ٹیلی کام مارکیٹ کا جائزہ مکمل کرلیا، ٹیلی کام ریفارمز، اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت جاری ہے، ایڈوائزری کمیٹی ایک ماہ میں پالیسی سفارشات حکومت کو بھیجے گی، سفارشات کا جائزہ لینے کے بعد حکومت پالیسی ہدایت جاری کرے گی۔پی ٹی اے کے مطابق دو ٹیلی کام کمپنیوں کے انضمام میں تاخیر مسائل پیدا کر رہی ہے، 2600 میگاہرٹز، 2100 میگا ہرٹز اور 1800 میگاہرٹز کے کیسز عدالتوں میں ہیں۔

 

پی ٹی اے دستاویز کے مطابق 2600 میگا ہرٹز بینڈ میں 140 میگا ہرٹز اسپیکٹرم کیکیسز زیر التوا ہیں، 1800 میگا ہرٹز بینڈ میں 6.6 میگا ہرٹز اسپیکٹرم کا کیس زیر التوا ہے، 2100 میگا ہرٹز بینڈ میں 10 میگا ہرٹز اسپیکٹرم کا کیس زیر التوا ہے، فائیو جی انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کی لاگت بھی چیلنج ہے۔پی ٹی اے کے مطابق فائیو جی ڈیوائسز کی دستیابی بھی بڑا چیلنج ہوگا، فائیو جی ملک میں آئی ٹی سروسز کی فراہمی کی بنیاد رکھے گی، فائیو جی کے آنے سے براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا۔فائیو جی کے آنے سے جی ڈی پی ترقی کرے گی، ملازمتوں کے نئے مواقع پیدا ہوں گے، تعلیم، صحت، زراعت، مینوفیکچرنگ اور صنعت میں انقلاب آئے گا، فائیو جی کے آنے سے ای گورننس اور ڈیزاسٹر منیجمنٹ میں بہتری آئے گی۔

 

پاکستان آئی ایم ایف کی بڑی شرائط مکمل کرنے میں ناکام

اسلام آباد(سی ایم لنکس)عالمی مالیاتی فنڈز (آئی ایم ایف) کا وفد اگلی قسط کے اجرا کے سلسلے میں مذاکرات کے لیے پاکستان پہنچ گیا ہے جب کہ پاکستان آئی ایم ایف کی بڑی شرائط مکمل کرنے میں ناکام ہے۔رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر 6008 ارب روپے کا ٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام ہے، حکومت آئی ایم ایف سے ٹیکس ہدف پر نرمی کی درخواست کرے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی میں تاخیر پر رعایت کی کوشش کی جائے گی جب کہ پیٹرولیم لیوی 70 روپے فی لیٹر کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔

 

رپورٹ کے مطابق زرعی آمدن پر ٹیکس کی قانون سازی مکمل کرلی گئی، آئی ایم ایف بجلی اور گیس سبسڈی میں مزید کمی کا خواہاں ہے۔ بجٹ خسارہ کم کرنے کے لیے مزید اقدامات متوقع ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان 7 ارب ڈالرز قرض پروگرام کی شرائط پر عملدرآمد کی رپورٹ پیش کرے گا، رواں مالی سال کی پہلی ششماہی سے متعلق رپورٹ آئی ایم ایف کو پیش کی جائے گی۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کو پراپرٹی سیکٹر پر ٹیکسز سے متعلق آگاہ کیا جائے گا، ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی شرط پر عملدرآمد کی رپورٹ بھی پیش کی جائے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے بعد آئی ایم ایف وفد پاکستان کو 1.1 ارب ڈالر جاری کرنے کے بارے میں سفارشات مرتب کرے گا، پاکستانی معیشت کے استحکام پر تفصیلی جائزہ لیا جائے گا، آئی ایم ایف مذاکرات دو مراحل میں ہوں گے، مذاکرات تکنیکی اور پالیسی سطح کے ہوں گے۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
99791