
ٹیسٹنگ سروس دینے والی کمپنیوںکے خلاف قومی اسمبلی میں آواز بلند، معاملہ متعلقہ کمیٹی کے سپرد
اسلام آباد(چترال ٹآئمزرپورٹ ) چترال سے ممبر قومی اسمبلی مولانا عبد الاکبرچترالی نے ڈپٹی کمشنراپرچترال کے دفترمیں خالی اسامیوںپربھرتی کیلئے ایس ٹی ایس نامی ٹیسٹنگ سروس کے زیرانتظام منعقدہ امتحانات میں بے قاعدگیوں کے خلاف قومی اسمبلی میں آواز اُٹھایا ہے.اورتمام ٹیسٹنگ سروس سے امتحانات لینے کا سلسلہ بند کرنے کا مطالبہ کیا. جس پر اسپیکرقومی اسمبلی نے یہ معاملہ تحقیقات اورکاروائی کیلئے قاعدہ 199 کے تحت متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا .
.
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپردیرسے ممبرقومی اسمبلی صبعت اللہ نے بھی اس سلسلے میں خطاب کرتے ہوئے این ٹی ایس ودیگرٹیسٹنگ سروس دینے والی کمپنیوںکے خلاف زبردست احتجاج کیا اورکہاکہ تین تین دفعہ دیرکے دوردراز علاقوںسے امیدوارہزاروںروپے خرچ کرکے پرچے دینے آئے مگر ہربارپرچہ اوٹ ہونے کی وجہ سے کینسل کردیئے گئے. جبکہ امیدواروںسے لاکھوںروپے بٹورے گئے ، انھوںنے الزام لگایا کہ مذکورہ ٹیسٹوںکے پرچے لاکھوںروپے میں بازاروںمیں فروخت ہوتے ہیں یہ سسٹم کرپشن کے آڈے بنے ہوئے ہیں. لہذا یہ سسٹم ختم کردئے جائیں.
.
یادرہے کہ ڈپٹی کمشنراپر چترال کے دفتر میں مختلف کیٹگری کے خالی اسامیوں پربھرتی کیلئے امیدواروںکی چناو کیلئے صوبائی حکومت نے ایس ٹی ایس نامی ٹیسٹنگ سروس کے سپردکی تھی . جن کے اوپر بونی میں ٹیسٹنگ لیتے وقت بے قاعدگیوںاوربے ضابطگیوں کاالزام لگایا گیا. امیدواروںکے مطابق ایک ہی دن میں تین مختلف اوقات میں ٹیسٹ لئے گئے مگرایک ہی پرچہ تینوں اوقات کیلئے استعمال ہوا.
.
اسی طرح این ٹی ایس نے بھی اساتذہ کے مختلف کٹیگری کے بھرتی کیلئے منعقدہ ٹیسٹ تین دفعہ منسوخ کردیا . اورہربارامیدواروںسے پیسے بٹورے گئے اورہر بارامیدوارہزاروںروپے خرچ کرکے ٹیسٹ سنٹر پہنچتے رہے. جس پر امیدوارسراپا احتجاج تھے.