ٹرانس پشاور کے سی ای اوکوریپڈ بس منصوبے میں غفلت اور تاخیر کی بدولت برطرف کیا گیا..اعلامیہ
پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ ) خیبر پختوخوا کے محکمہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ ٹرانس پشاور کمپنی جس کے زمے پشاور کے سب سے بڑے میگا منصوبے ریپڈ بس ٹرانسپورٹ کی ذمہ داری تفویض ہے اسکے سی ای او کی صوبائی حکومت کی جانب سے برطرفی زمہ داریوں میں غفلت کے باعث کی گئی ہے۔ٹرانس پشاور بس فلییٹ،انٹلیجنس ٹرانسپورٹ سسٹم کی حصولی اور بس انڈسٹری ری سٹرکچرنگ جیسی اہم ترین امور کے لیے زمہ دار ہے لیکن کمپنی سربراہ کی جانب سے اس تمام عرصے کے دوران پیشہ وارانہ غفلت اور تاخیر دیکھنے میں نظر آئی جس کے باعث یہ تمام امور اپنی مقرر کردہ مدت میں انجام دہی نہ پاسکے۔ محکمہ ٹرانسپورٹ خیبر پختونخوا کے مطابق اسی غیر مستعد رویے کے باعث بی آر ٹی کی بسوں کی فلییٹ کا ٹنڈر بھی دو ماہ تاخیر کا شکار ہوا جبکہ یہ باقی امور بھی التواء کا شکار ہیں،اسکے علاوہ آئی ٹی ایس سسٹم کے حوالے سے ایشین ڈویلپمنٹ بنک کو پی کی گئی دستاویزات میں بھی نمایاں غلطیاں پائی گئی جس نے کام پر برا اثر مرتب کیا ہے۔ محکمہ ٹرانسپورٹ حکام کے مطابق پشاور کا بی آر ٹی منصوبہ جس کو جلد مکمل کرنے کی توقع تھی اسی غیر فعال اور غیر پیشہ وارانہ طرز عمل کی بدولت طوالت اختیار کیا گیا جبکہ اکتوبر 2017 سے اپریل2018 کے دوران منعقدہ ٹرانس پشاور کے بورڈ آف ڈائریکٹرز اجلاس میں چیف ایگزیکٹو کی جانب سے کئی بار بسوں کی خریداری کے حوالے سے تاریخوں کی بار بار تبدیلی کی جاتی رہی جس پر کئی بار وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی جانب سے سرزنش اور ناراضگی بھی ظاہر کی گئی۔اسی ضمن میں بی آر ٹی کے لیے نمونہ جاتی بسوں کے لیے 21 تا 27 اپریل کا دورانیہ مقرر کیا گیا تاہم یہ ہدف بھی پورا نہیں کیا جاسکا جس کی بنا پر یکم مئی2018 سے بی آر ٹی کے پہلے بیچ کو شروع نہیں کیا جسکا۔محکمہ ٹرانسپورٹ کے مطابق صوبائی حکومت بی آر ٹی منصوبے کو بروقت پورا کرنے کے لیے پرعزم تھی اور اسکے لیے وسائل بھی بروئے کار لائے گئے تاہم ٹرانس پشاور کے سربراہ کے غیر فعال اور غیر زمہ دار طرز عمل نے اس میگا منصوبے کی تکمیل کا ہدف بھی تاخیر کا شکار کردیا اور یہی غیر پیشہ وارانہ رویہ سی ای او کی برطرفی بھی باعث بنا کیونکہ حکومت کے پیش نظر عوام کا وسیع تر مفاد ہے جس کے حصول کی خاطر صوبائی حکومت مستعد ی سے کام پر یقین رکھتی ہے۔
جبکہ دوسری طرف سی ای او الطاف درانی نے صوبائی حکومت کی اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ انھوںنے ایشین بینک جو اس پراجیکٹ کیلئے فنانس کررہا ہے کے احکامات کی روشنی میںکام کررہا تھاجبکہ وزیر اعلیٰ ان احکامات کے برعکس منصوبے کو بیس اپریل پھر بیس مئی 2018تک مکمل کرنا چاہتے تھے جوکہ ناممکن تھا ..سی ای او کی تفصیلی لیٹربرائے ملاحظہ منسلک ہے….