Chitral Times

Feb 7, 2025

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ کا فیصلہ مسترد کردیا

Posted on
شیئر کریں:

وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ کا فیصلہ مسترد کردیا

اسلام آباد( چترال ٹایمز رپورٹ) سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد وزیراعظم کی صدارت میں وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس جاری ہے جس میں کابینہ نے انتخابات کیس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ مسترد کردیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف کے زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس جاری ہے جس میں ای سی سی کے فیصلوں کی منظوری دی گئی۔اجلاس میں قومی اسپورٹس پالیسی ڈیفر کردی گئی اور سیاسی امور پر گفتگو کا آغاز ہوا۔ سیکرہٹری اور تمام سرکاری افسران اجلاس سے باہر چلے گئے۔اجلاس میں الیکشن التوا کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کی صورت حال پر غور کیا جارہا ہے۔ شرکا نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کردیا۔ذرائع کے مطابق شرکا نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ناقابل عمل ہے۔

 

4اپریل کو ایک وزیراعظم کا عدالتی قتل ہوا اور آج پھر عدل وانصاف کا ایک قتل ہوا ہے

اسلام آباد (سی ایم لنکس) وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ 4اپریل کو ایک وزیراعظم کا عدالتی قتل ہوا اور آج ہی کے دن آئین کا قتل ہوا ہے، آج 4اپریل کو الیکشن کا متنازع فیصلہ آگیا ہے، ذوالفقار بھٹو کے 12سال سے زیرالتواء عدالتی قتل کیس کی سماعت ہونی چاہیئے۔انہوں نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ بھٹو کا عدالتی قتل ہوا۔بھٹو کے عدالتی قتل کا ریفرنس 12سال سے عدالت میں زیرالتواء ہے، جو ریفرنس 12سال سے پڑا ہوا ہے اس کا فیصلہ ہونا چاہیئے، ذوالفقار بھٹو کے عدالتی قتل کیس کی سماعت ہونی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ذوالفقار بھٹو 1973کے آئین کے بانیوں سے میں سے ہیں، یہ پاکستان کی تاریخی خدمت تھی جس کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ آج کے دن ذوالفقار بھٹو کا عدالتی قتل ہوا، اور آج ہی ایک الیکشن کا متنازع فیصلہ آگیا، 4اپریل کو ایک وزیراعظم کا عدالتی قتل ہوا اور 4اپریل کو ہی آج آئین کا قتل ہوا ہے۔

chitraltimes shahbaz sharif addressing assembly session

اسی طرح وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایوان نے انصاف کے ترازو کو دیکھتے ہوئے آئینی فریضہ ادا کیا اور قرارداد منظور کی، ایک ضدی شخص کی تسکین کیلئے دو اسمبلیاں تحلیل کی گئیں، دو اسمبلیوں میں انتخابات کا مقصد تقسیم ڈالنا ہے،آدھے ملک میں ابھی انتخابات کروا لیں اور آدھے بعد میں کروا لیں، یہ بات ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ جب قومی اسمبلی کے الیکشن ہوں گے تو پنجاب میں جس کی بھی حکومت ہوگی تاثر جائے گا کہ وہ اثر انداز ہورہی ہے۔آرٹیکل 224کے تحت ملک بھر میں ایک وقت میں نگران حکومت کی زیرنگرانی انتخابات ہوں گے، پارلیمنٹ نے قرارداد منظور کی اور سپریم کورٹ کو گزارش کی کہ انتخابات پر ازخود نوٹس لینا 184تھری کے زمرے میں نہیں آتے۔ سپریم کورٹ سے درخواست کی گئی کہ انتخابات کے التواء پر فل کورٹ بنا دیں، وہ جو فیصلہ کریں گے اس کو سب قبول کریں گے۔ ہم نے ہاتھ جوڑ کراستدعا کی تاکہ تاثر ختم ہوجائے، اس معاملے کو انا اور ضد کا معاملہ نہ بنائیں، بلکہ گھر کے بڑے کے طور پر ملک کو آئینی سیاسی بحران سے بچانے کیلئے معاملہ فل کورٹ میں لے جائیں، یہ معاملہ وکلاء نے بھی اٹھایا لیکن ان کو فریق نہیں بنایا گیا۔ا

 

ٹارنی جنرل نے درخواست کی یہ معاملہ اگر چار تین یا تین دو کا نہیں ہے تو پھر 7رکنی بنچ بیٹھ جائے۔ لیکن تمام مطالبات کو مسترد کردیا گیا، سپریم کورٹ نے آج خود ہی الیکشن کی تاریخ اور شیڈول جاری کردیا، ہم الیکشن سے بھاگنے والے نہیں ہیں۔ ایوان کے سامنے ایک اور مسئلہ کہ سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج کی نگرانی میں بنچ نے فیصلہ کیا کہ 184تھری کی درخواستوں پر سماعت روک دی جائے،اس پر انتظامی سرکلر جاری کرکے رد کردیا گیا۔سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ اس فیصلے کی کوئی حیثیت نہیں ہے، پھر اس پر چھ رکنی بنچ تشکیل دیا گیا اور اس فیصلے کو ختم کردیا گیا۔ اگر اس فیصلے کی کوئی حیثیت نہیں تھی تو پھر چھ رکنی بنچ کیوں بنایا گیا؟اداے کو مرضی پر چلایا جارہا ہے اور تاثر ون مین شو کا ہے، کیا اکثریتی فیصلے کو اقلیتی رائے سے تبدیل نہیں کیا جاسکتا؟


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
73209