وفاقی وزیر عبدالعلیم خان سے تاجکستان کے وزیر ٹرانسپورٹ کی ملاقات، ٹرانزٹ روٹ کے معاہدے پر غور و خوض
وفاقی وزیر عبدالعلیم خان سے تاجکستان کے وزیر ٹرانسپورٹ کی ملاقات، ٹرانزٹ روٹ کے معاہدے پر غور و خوض
بیجنگ( چترال ٹائمزرپورت)تاجکستان کے وزیر ٹرانسپورٹ عظیم ابراہیم اور وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان کے مابین ملاقات ہوئی اور چین افغانستان، تاجکستان اور پاکستان کے مابین چار ملکی ٹرانزٹ روٹ کے معاہدے پر غور و خوض کیا۔ وزارت مواصلات کے شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے جمعرات کو جاری بیان کے مطابق چین میں ہونے والے گلوبل ٹرانسپورٹ فورم میں دونوں ممالک کے وزرا نے سائیڈ لائن اجلاس کا بھی انعقاد کیا۔ ملاقات کے دوران چین افغانستان، تاجکستان اور پاکستان کے مابین چار ملکی ٹرانزٹ روٹ کے معاہدے پر غور و خوض کیا گیا۔ وفاقی وزیر مواصلات نے آگاہ کیا کہ پاکستان جوائنٹ منسٹریل کمیٹی اور جوائنٹ ورکنگ گروپ کے اجلاس کے لیے تیار ہے۔
عبدالعلیم خان نے کہا کہ تاجکستان کے حالیہ دورے کے مثبت اثرات سامنے آنے ہیں اور ڈائریکٹ فلائٹ کا آغاز ہو گیا ہے- وفاقی وزیر نے کہا کہ وسط ایشیائی ممالک سے دو طرفہ اور باہمی تجارت کے فروغ کے خواہاں ہیں، پاکستان سے تاجکستان کے لیے چین کے راستے بلاواسطہ تجارتی راہداری زیر غور ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ تجارتی گاڑیاں چین سے خنجراب، کاشغر، مرغاب سے تاجکستان جاسکتی ہیں۔وفاقی وزیر مواصلات نے تاجکستان کے وزیر ٹرانسپورٹ سے این ایل سی کے ٹرالرز کو درپیش مسائل پر گفتگو کی اور کہا کہ چین میں جاری گلوبل فورم شریک ممالک کے لیے سود مند ثابت ہو گا۔ تاجکستان کے وزیر ٹرانسپورٹ عظیم ابراہیم نے پاکستانی عوام کے لیے خیر سگالی کے جذبات کا اظہار کیا اور پاکستان سے سرمایہ کاری و کاروبار کے فروغ میں گہری دلچسپی کا بھی اظہارِ کیا-
عظیم ابراہیم نے گفتگو کے دوران کہا کہ گزشتہ مئی میں عبدالعلیم خان کی سربراہی میں جوائنٹ منسٹریل کمیٹی کا اجلاس مفید رہا۔ تاجکستان کے وزیر اور پاکستان کے وزیر مواصلات کے مابین ٹریفک اینڈ ٹرانزٹ ایگریمنٹ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملاقات میں دونوں وزرا ء کا مستقبل میں باہمی تعاون اور مشترکہ سرگرمیوں کے فروغ پر اتفاق رائے کیا۔وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان اور عظیم ابراہیم نے ایک دوسرے کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور کہا کہ باہمی معاہدوں پر پیش رفت جاری رہے گی،دونوں وزرا ء صاحبان نے وفود کے ہمراہ خوشگوار اجلاس میں مختلف معاہدوں کیلئے ورکنگ گروپس تشکیل دینے اور دیگر تجاویز پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔