
وفاقی حکومت نے شوگر کی قیمتوں کا تعین کر دیا
وفاقی حکومت نے شوگر کی قیمتوں کا تعین کر دیا
اسلام آباد(چترال ٹائمزرپورٹ) وزارت صنعت و پیداوار واضح کرنا چاہتی ہے کہ حکومت نے مارکیٹ میں چینی کی قیمتوں کے لیے واضح اور شفاف ہدایات جاری کی ہیں۔ چینی کی پرچون قیمت 164 روپے فی کلوگرام مقرر کی گئی ہے، جبکہ مل سے باہر قیمت 159 روپے فی کلوگرام یا اس سے کم رکھی گئی ہے۔صوبائی حکومتوں کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹوں کے مطابق سندھ میں چینی کی اوسط پرچون قیمت 168 روپے فی کلوگرام ہے، جبکہ پنجاب میں یہ 164 روپے فی کلوگرام یا اس سے کم ہے۔ یہ اعداد و شمار حکومت کے مقرر کردہ قیمتوں کے قریب ہیں۔وزارت تمام چینی تجارت کے اسٹیک ہولڈرز، بشمول دکانداروں اور صارفین، سے اپیل کرتی ہے کہ وہ سرکاری قیمتوں سے آگاہ رہیں اور کسی بھی قسم کی تفاوت کی اطلاع دیں۔ وزارت اس بات کا عزم رکھتی ہے کہ جو افراد اس صورتحال کا فائدہ اٹھا کر حکومت کی مقرر کردہ قیمتوں کی خلاف ورزی کریں گے، ان کے خلاف فوری کارروائی کی جائے گی۔مزید معلومات یا خلاف ورزیوں کی اطلاع دینے کے لیے صارفین اور دکاندار وزارت یا مقامی ریگولیٹری حکام سے رابطہ کر سکتے ہیں۔
معمول سے کم بارشوں کے باعث ڈیموں میں پانی کی شدید قلت، خشک سالی کے باعث فصلیں متاثر ہونے کا خدشہ
اسلام آباد(سی ایم لنکس)پاکستان میں چالیس فیصد کم بارشیں ہونے کے باعث خشک سالی کا خطرہ بڑھ گیا جبکہ محکمہ موسمیات کے خشک سالی مانیٹرنگ سینٹر نے ایڈوائزی جاری کردی۔رپورٹ کے مطابق سندھ میں 62، بلوچستان 52 اور پنجاب میں 38 فیصد کم بارش ہوئی۔ سندھ، بلوچستان کے جنوبی اور پنجاب کے میدانی علاقوں میں خشک سالی کی صورتحال بدستور برقرار ہے۔پانی بحران سے فصلیں متاثرہ ہونے کا خدشہ ہے، پاکستان میں معمول سے کم بارشوں کے باعث خشک سالی کا خطرہ بڑھ گیا، محکمہ موسمیات کے خشک سالی مانیٹرنگ سنٹر نے ایڈوائزی جاری کردی۔ایڈوائزی میں بتایا گیا کہ ملک میں حالیہ بارشوں کے باعث سے ملک کے وسطی اور بالائی علاقوں میں خشک سالی کی صورتحال میں بہتری آئی ہے، سندھ، بلوچستان کے جنوبی اور پنجاب کے میدانی علاقوں میں خشک سالی کی صورتحال بدستور برقرار ہے۔خاص طور پر یکم ستمبر 2024 سے 21 مارچ 2025 تک پورے پاکستان میں معمول سے کم چالیس فیصد بارش ہوئی ہے، سندھ میں 62 فیصد، بلوچستان 52 فیصد اور پنجاب میں 38 فیصد بارش کی میں کمی ہوئی ہے۔
جاری ایڈوائزی میں بتایا گیا کہ دادو، تھرپارکر، ٹھٹہ، کراچی، بدین حیدرآباد، عمر کوٹ، گھوٹکی، جیکب آباد، لاڑکانہ، سکھر،خیر پور، سانگھڑ خشک سالی کی ذد میں ہیں۔اس میں کہا گیا کہ گوادر، کیچ، لسبیلہ،پنجگور، آواران اور چاغی بھی متاثر ہیں، پنجاب میں۔بہاولپور،بہاولنگر، اور رحیم یار خان بھی خشک سالی سے متاثرہورہے ہیں۔ایڈوائزی میں مزید بتایا گیا کہ تربیلااور منگلا ڈیموں میں ذخیرہ شدہ پانی کی شدید قلت ہے، مختلف دریاؤں میں پانی انتہائی نچلی سطح پر بہہ رہا ہے، بارشوں میں کمی کے باعث آئندہ مہینوں میں بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کی وجہ سے خشک سالی کا بھی امکان ہے۔
ارسا حکام نے بتایا کہ تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح 1402 فٹ پر ہے، ڈیم میں پانی کی آمد 15 ہزار جبکہ اخراج 15 ہزار کیوسک ہے، اس کے علاوہ منگلا ڈیم میں پانی کی سطح 1068 فٹ پر ہے، ڈیم میں پانی کی آمد 17 ہزار جبکہ اخراج 14 ہزار کیوسک ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ دنوں ارسا ذرائع نے کہا تھا کہ تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح صرف 3 فٹ رہ گئی، تربیلا ڈیم کے ڈیڈ لیول پر پہنچنے پر پانی کا قابل استعمال ذخیرہ ختم ہوجائے گا۔ارسا نے کہا کہ تربیلا ڈیم میں پانی 1402 فٹ تک زراعت کیلیے استعمال کیا جاسکتا ہے، دریائے سندھ میں تربیلا کے مقام پر پانی کی آمد 14 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا، تربیلا ڈیم سے پانی کا اخراج 20 ہزار کیوسک ہے۔محکمہ موسمیات کا کہنا تھا کہ ملک کے شمالی علاقوں کا درجہ حرارت کم ہونے کے باعث برف پگھلنے کا عمل انتہائی سست ہے، اسکردو سمیت شمالی علاقوں میں درجہ حرارت 2 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ہے۔